اگرآپ لغت کی کتابوں کامراجعہ
کریں توآپ کلمہ الاسلام کہ معنی یہ پائیں گےکہ :
الانقیاد ، تابعداری اورالخضوع ،، عاجزی وانکساری اورالاذعان ،، جق کااقرار
اورفرمانبرداری کرنا ،، اورالاستسلام ،، سپردکردینااطاعت کرنا ،، اوراللہ
تعالی کےاحکامات کوماننااوراس کےنواہی سےرکنااوران پرکسی بھی قسم کااعتراض
نہ کرنااورخالص اللہ تعالی ہی کےلئےعبادت کرناجوکچھ اللہ تعالی نےبتایاہےاس
کی تصدیق اوراس پرایمان لانا ۔ یہ اسلام کامعنی ہے ۔
اوراسلام اس دین کاعلم اورنام بن چکاہےجسےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم
لےکرآئےہیں ۔
دین اسلام کواسلام کیوں کہاجاتاہے ؟
رؤے زمین پرجتنے بھی مختلف دین ہیں ان کےنام یاتوکسی خاص شخصیت کی نسبت
سےہیں یاپھرکسی معین امت کی نسبت سے ۔تونصرانیہ ( نصاری) سےلیاگیااوراسی
طرح بوذیہ (بوذا) سےاور زردشتیہ اس لئےمعروف اورمشہورہواکہ اس کامؤسس (زرادشت)
تھااوراسی طرح یہودیہ (یہودا) قبیلہ کےدرمیان ظاہرہواتواسےیہودیہ کےنام
سےموسوم کردیاگیا ، اوراسی طرح باقی کےمتعلق بھی ۔
اسلام نہ توکسی شخصیت کی طرف منسوب ہےاورنہ ہی کسی معین امت اورقوم کی طرف
بلکہ اس کانام ایک خاص صفت کاحامل ہےجوکہ کلمہ اسلام اپنےاندرسموئے اورضمن
میں لئےہوئے ہے ۔
اوراس اسم کےمعنی سےیہ ظاہر ہےکہ اس دین کی ایجادوتاسیس میں توکسی بشر کا
دخل ہےاورنہ ہی دوسری امتوں کوچھوڑکرکسی خاص امت اورقوم کےساتھ خاص ہے ۔
بلکہ اس دین کی غرض وغایت یہ ہےسارے کےسارے اہل زمین اسلام میں آجائیں
اوراس اسلامی صفات کازیور زیب تن کریں ، توجو بھی یہ صفات
اختیارکرےگاچاہےوہ شہری ہویادیہاتی وہ مسلمان ہوگااوراسی طرح مستقبل میں
بھی جوانہیں اختیارکرےگا وہ بھی مسلمان کہلائےگا ۔. |