ممنون حسین صاحب ! آپکو صدر
مملکت کا عہدہ بہت مبارک ہو۔ ماشاء اللہ آپ کا تعلق ایسے گھرانے سے ہے جہاں
ہر نئی نسل میں خدا خوفی کا عنصر بچپن سے ہی راسخ کرنے کی سعی کی جاتی ہے۔
آپ اعلئ دینی و دنیاوی دونوں تعلیم سے آراستہ ہیں۔ آپ یقینآ حکمرانوں کی
اللہ کے حضور عام آدمی کی حالت کے بارے میں جوابدہی کی حقیقت سے بھی آشنا
ہونگے۔
حالانکہ بحیثیت صدر مملکت آپ کے اختیارات محدودہیں، پارلیمانی نظام میں
وزیر اعظم ہی اصل اختیارات کا مرکز ہوتا ہے۔ لیکن پھر بھی آپ خود کو اس
عوام کی حالت بہتر بنانے سے یکسر بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے جو پہلے ہی
اپنی جان، مال، عزت و آبرو کی حفاظت کے بارے میں خوف کا شکار ہے- حضرت عمر
فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے حکمرانی کے حوالے سے اقوال مبارک اور طرز
حکومت بھی آپ سے ڈھکا چھپا نہ ہو گا۔
کرپشن کی دیمک سے بھر پور ہمارے معاشرے میں عام آدمی بعض حالات میں جانور
سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
بلدیاتی نظام (شہری حکومت) ایک ایسا نظام ہے کہ جسکی بدولت ماضی میں عام
پاکستانی کی اشک شوئی کا کسی نہ کسی حد تک سامان ہو جاتا تھا ، کچھ نہ کچھ
ریلیف ضرور مل جاتا تھا۔ عوام میں اس نظام کی مقبولیت ہی تھی کہ ہر بڑی
پارٹی نے اس کی بحالی کو اپنے انتخابی منشور کا حصہ بنایا۔ آج کی دنیا کی
مہذب، ویلفئر اسٹیٹس بلدیاتی نظام کے بغیر ایک قدم نہیں چل سکتیں۔
حالانکہ مسلم لیگ (ن) کے منشور میں شہری حکومت کے نظام کی فوری بحالی شامل
ہے۔ لیکن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ وہ بلدیاتی نظام (شہری
حکومت) قائم کرنے سے کنی کتراتے ہیں۔ بدنام زمانہ زرداری حکومت نے گذشتہ
پانچ سال اس نظام کو معطل رکھا اور وہ رقم جو عام آدمی کی فلاح و بہبود پر
خرچ کی جانی چاہئے تھی اس رقم سے اپنے اور اپنے رفقاء کے عشرت کدوں کو آباد
کئے رکھا۔
لہذا میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ چاہے اور کچھ کریں یا نہ کریں لیکن اس
نظام کی بحالی کی بھر پور کوشش کرکے عوام کو ممنون احسان ضرور فرمائیں،
انکی دعائیں اور رب کائنات کی خوشنودی حاصل کریں اور میاں صاحبان سے ایفائے
عہد کروا کے رب کائنات کے حضور انکو بھی سرخروئی کا موقع فراہم کریں۔
شکریہ |