چین کے شمالی علاقے میں ایک
بوڑھا رہتا تھا جس کے مکان کی چھت کی سمت جنوب کی طرف تھی اس بوڑھے کے لئے
مصیبت ان دو پہاڑوں کی وجہ سے تھی جو اس کے مکان کے بلکل عین سامنے تھے جن
کی وجہ سے اس کے گھرتک سورج کی روشنی نہیں پہنچ پاتی تھی ایک دن اس بوڑھے
نے اپنے بیٹوں کو بلایا اور ان کو کہاکہ ان پہاڑوں کو یہاں سے ہٹا دیا جائے
تاکہ سورج کی روشنی بلا روک ٹوک آسکے جب اس بات کا علم اس کے پڑوسی کو ہوا
تو وہ اس پر بہت ہنسا اور بوڑھے سے کہنے لگا کہ میں یہ تو جانتا تھا کہ تم
بے وقوف آدمی ہو مگر اتنے بے عقل بھی ہو اس بات کا اندازہ مجھے تمھارے اس
منصوبے سے ہوا ہے جو تم بنا رہے ہو کیونکر ممکن ہے کہ تم ان پہاڑوں کو یہاں
سے ہٹا دو اس پر بوڑھے نے بہت سنجیدگی سے جواب دیا کہ تمہارا کہنا درست ہے
مگر میرے بیٹے اس کو کھودیں گے اور ان کے بعد ان کے بیٹے اس طرح کھدائی کا
یہ عمل جاری رہے گا اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ پہاڑ کھبی بھی بڑھ نہیں
سکتاوہ جتنا ہوتا ہے اتنا ہی رہتا ہے اس کی کھدائی اس کے حجم کو کم کرتی ہے
اور ہمارے مسلسل عمل سے اس کا حجم کم ہوتا رہے گا اس طرح ایک نہ ایک دن یہ
مصیبت ہمارے گھر کے سامنے سے ختم ہو جائے گی (ماخوذ)یہ کہانی بڑی خوبصورتی
کے ساتھ بتا رہی ہے کہ بڑی کامیابی کے لئے ہمیشہ بڑ امنصوبہ درکار ہوتا ہے
اگر آپ کو کسی مسئلے کا حل کرنا ہے تو بڑے بڑے منصوبوں پر تسلسل کے ساتھ
کام کرنا ہو گا اور ان تمام تقاضوں کو پورا کرنا ہو گا جن کی وجہ سے آپ
کامیاب ہو سکتے ہومسائل ہمیشہ محدود ہوتے ہیں ان کے حل کرنے کے طریقے
لامحدود ہوتے ہیں بات ہوتی ہے صرف ان کے حل کے لئے عملی اقدامات کرنے کے
ساتھ ساتھ ان کے حل کے لئے عمل کا جاری رکھنا کیونکہ کسی بھی عمل میں
کامیابی کے لئے تسلسل کا برقرار رہنا بہت ضروری ہوتا ہے اب اسی بات کو
سامنے رکھتے ہوئے ہم اپنے ملک کے سب سے بڑئے مسئلے لوڈشیڈنگ کی طرف آتے ہیں
ایک ایسا مسئلہ جس کی وجہ سے پوری مملکت عذاب میں پڑی ہوئی ہے اتنی بڑی
بہادر، نڈر ،بے باک اور دنیا کی مہنگی ترین ٹیکنالوجی رکھنے کے باوجود ہم
اس عذاب سے جان خلاصی کرنے میں ناکام کیوں ہیں؟میری بیان کردہ کہانی پڑھنے
کے بعد آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ اس کی اصل وجہ کیا ہے اس کی اصل وجہ ان
منصوبوں میں عدم تسلسل ہے اور اس کے حل کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی نہ ہونا ہے
جس کی وجہ سے یہ مسئلہ بگڑتے بگڑتے آج اس نہج پر پہنچ چکا ہے جس کا تصور
بھی کرنا ناممکن ہے اس کی وجہ سے کسی بھی شہر میں کسی بھی لمحے انتشار کی
ایسی آگ لگا دی جاتی ہے جس سے کئی قیمتی املاک نذر آتش کر دی جاتی ہیں اور
کئی قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں سابقہ حکومت کے دور میں اس بجلی کے بحران
کو ان سے پہلے والی حکومت کا ورثہ قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے کے لئے
اقدامات اٹھانے پر زور دیا جاتا رہا جس کے لئے کئی ایک منصوبے بھی شروع کیے
گئے جو کہ بہت بری طرح ناکام ہوئے جنکی سب سے بڑی وجہ کرپشن کی وہ داستانیں
تھی جو ملکی تاریخ میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھیں جن میں سے بعض کے بارے
میں یہ حقیقت بھی سامنے آئی کے کئی ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود کچھ بھی
حاصل نہ ہوا جسکا پاکستانی عوام کو بخوبی پتا ہے عوام نے اپنے اختسابی عمل
کے ذریعے اس حکومتی پارٹی کو ایسی سزادی کے وہ ایک صوبے تک محدود ہوگئی ایک
اختساب عوام کرتے ہیں جس کو الیکشن کہتے ہیں جس سے بچنا ناممکن ہے اب جبکہ
نئی حکومت بن چکی ہے اور اس نئی آنے والی حکومت کی جانب سے بھی تقریبا وہی
بلند باگ دعوے کیے جا رہے ہیں جو کہ اس سے پہلے دو حکومتیں کر چکی ہیں کہ
وہ تمام مسائل کے ساتھ ساتھ اس ملک سے اندھیروں کو ختم کر دیں تو ان کو یاد
رکھنا چاہیے کہ سابقہ حکومت کے وہ منصوبے جو بہت اچھے نہ سہی تھوڑے بہت
اچھے تھے اور جن سے یہ توقع کی جا سکتی تھی کہ ان سے لوڈ شیدنگ کا خاتمہ
ممکن ہو سکتا ہے ان کو بھی جاری رکھنا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ نئے اور
کار آمد منصوبے شروع کرنے چاہیے اور ایسے منصوبے بھی لگانے کی کوشش کرنی ہو
گی جن سے اس مسئلے پر جلد از جلد چھٹکارا مل سکے اور اس مسئلے کو ایسے
طریقے سے حل کرنے کی کوشش کرنی ہو گی کہ عوام کو کوئی مشکل پیش نہ آئیجس
طرح نندی پور پروجیکٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے ی باتیں کی جا رہی ہیں دعا
ہے کہ وہ جلد از جلد تکمیل کو پہنچے اور قوم کو ان اندھیروں سے نجات مل سکے
لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس منصوبے میں جو کرپشن کی کہانیاں بیان کی جا رہی
ہیں ان پر حکومت کو واضح اور دو ٹوک جواب بھی دینا چاہیے تاکہ ان منصوبوں
کی شفافیت کو کوئی شک کی نگاہ سے نہ دیکھے نیلم جہلم پروجیکٹ ہو بھاشا ڈیم
ہو یا دیگر چھوٹے پن بجلی کے منصبوے ہوں جو کہ گزشتہ دور حکومت میں شروع
ہوئے تھے ان پر کام بند نہیں ہونا چاہیے تاکہ وہ منصوبے بھی پایا تکمیل کو
پہنچ سکیں اور جس طرح عوام کو سخت فیصلوں سے ڈرایا جا رہا ہے ان سے اجتناب
کرنا ہو گا کیونکہ عوام میں اب یہ تاثر عام ہو رہا ہے کہ حکومت کوئی بھی ہو
ان کے مسائل ان کے مسائل وہیں کے وہیں رہیں گے اور حکومت اپنے بکھیڑوں میں
پڑی رہی گی جس طرح اب عوامی مسائل کو چھوڑ کر دوسرے معاملات میں حکومت الجھ
رہی ہے اس طرح سے عوامی مسائل میں کوئی کمی نہیں بلکہ ان میں اضافے کا خدشہ
ہے اور اگر ہم نے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرنا ہے تو ایک مسلسل عمل کے ذریعے
مضبوط ارادے سے اس کو بتدریج ختم کرنا ہوگا دوسری صورت میں پہلی والی حکومت
کا حال سب کے سامنے ہے ۔ |