دنیا میں کوئی بھی کام ناممکن
نہیں مشکل ضرور ہوتا ہے لیکن جو لوگ کسی کام کو انجام دینے کی ٹھان لیتے
ہیں اور ثابت قدمی سے اپنی منزل کے حصول کے لئے نکل پڑتے ہیں تو قدرت ان کی
مددگار بن جاتی ہے شرط صرف خلوص نیت ،دیانتداری ا ور ثابت قدمی ہے انہی میں
سے ایک نام خواجہ سعد رفیق ہے۔جس نے تھوڑے ہی عرصے میں امید کی کرن پیدا کی
ہے انگریز دور 1861 میں ریلوے کراچی سے کوٹری تک 169کلو میٹر ریلوے لائن
بچھائی گئی تھی اس میں توسیع ہوتے ہوتے اب پانچ ہزار میل سے زائد پٹری
موجود ہے لیکن بہت سے سیکٹربند کردئیے گئے ہیں پاکستان ریلویز 1980سے روز
بروز زوال پذیر ہے جس میں افغان مہاجرین کی آمد نے جلتی پہ تیل کا کام کیا
حالانکہ پوری دنیا میں کہیں بھی مہاجرین جاتے ہیں تو انہیں محدود جگہوں پر
ہی رکھا جاتا ہے نا کہ انہیں پورے ملک میں گھومنے پھرنے کی اجازت دے دی
جائے افغان مہاجرین کی آمد سے ہماراٹرانسپورٹ کا شعبہ بہت بری طرح متاثر ہو
ا کیونکہ ان میں سے بہت سے لوگ افغانستان سے آتے ہوئے ٹرالر بھی ادھر لے
آئے جنہیں اس وقت کے صدر ضیا الحق نے عارضی روٹ پرمٹ دئیے جس کی وجہ سے
کراچی سے پشاور تک انہوں نے مال برداری شروع کرکے نا صرف مین روڈز کو تباہ
کردیابلکہ ریلوے کے فریٹ سسٹم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اس کے بعد تو
یکے بعد دیگرے وزیر ریلوے ان اشخاص کو بنایا گیا جو کسی نہ کسی طرح
ٹرانسپورٹ کے شعبے سے تعلق رکھتے تھے اس کے نتیجے میں ریلوے کا ٹائم ٹیبل
بھی پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی مرضی سے بننے لگے اس بہتی گنگا میں پھر
جس کا بھی داو لگا اس نے ریلوے کو لوٹنا شروع کردیا ۔ریلوے اہلکار بغیر ٹکٹ
سفر کرنے والوں سے رقمیں بٹورکرانہیں بحفاظت اسٹیشن سے باہر تک چھوڑنے لگ
گئے،انجنوں میں جعلی موبل آئل کا استعمال شروع کردیا غرضیکہ سب اسی شاخ کو
کاٹنے لگ پڑے جس پر وہ بیٹھے ہوئے تھے ۔بد دیانتی اور نا اہلی کی وجہ سے
کوئی ٹرین بھی اپنے مقررہ وقت پر اپنی منزل پر نہ پہنچ سکی راستے میں انجن
فیل ہونے لگے جس کی وجہ سے مسافر اپنے اہل و عیال سمیت زلیل و خوار ہوگئے
کبھی ڈیزل کی عدم دستیابی کبھی کچھ۔ آہستہ آہستہ مسافر ٹرین کی بجائے بسوں
کو اپنی اپنی منزلوں کا وسیلہ سمجھتے گئے اور ریلوے کا خسارہ مزید بڑھتا
گیا عین ممکن تھا کہ ملک کا ایک بہت بڑا ادارہ دیوالیہ ہوجاتا اور ہزاروں
اہلکار بے روز گار ہوجاتے کہ موجودہ حکومت نے ریلوے کا محکمہ خواجہ سعد
رفیق کے حوالے کردیا جس نے باقی منسٹروں کی طرح دعوے نہیں کئے بلکہ اپنا
کام یکسوئی سے شروع کردیا جس کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں بلکہ کرایوں
میں کمی سے بہت جلد مزید بہتری ہوتی نظر آئے گی اب 70 کے قریب انجن آپریشنل
ہیں اگلے چنددنوں میں مزید اتنے ہی انجن آپریشنل ہوجائیں گے جوورکشاپس میں
ہیں اور ان پر کام ہورہا ہے ان کی آمد سے مال گاڑیاں بھی پٹری پر آجائیں گی
اورریلوے کے منافع میں اضافہ ہونا شروع ہوجائے گا اور اﷲ کے فضل و کرم سے
یہ محکمہ اپنے پاوں پہ کھڑا ہوکر ملک کی ترقی و خوشحالی کا سبب بنے گا اس
کالم کے لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ اہل افراد کو اداروں کی سربراہی دی جائے
تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ پی آئی اے،پی ایس او،اسٹیل مل سمیت دیگر ادارے بھی
اپنے پاوں پر نہ کھڑا ہوسکیں وزیر اعظم پاکستان سے گزارش ہے کہ اہل ،محنتی
اور دیانتدار لوگوں کو ذمہ داریاں سونپیں انشا اﷲ بہت جلد ملک کو بحرانوں
سے نکالا جاسکتا ہے۔ |