جان کیری ۔نمائندہ امیرالنصاری

میاں نواز شریف نے پوری طرح منصب وزارت عظمیٰ نہیں سنبھالا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم باب شروع کرتے ہوئے دیرینہ مخلص دوست چین کا کامیاب دورہ کرلیا۔ اس دورے کے خوشگوار اثرات کا ظہور یوں ہوا کہ امیر النصاریٰ کے سینے پر ہمالیہ میں پروان چڑھنے والا اژدہا لوٹنے لگا۔ صلیبیوں کا امام انتہائی خوف زدہ ہوا۔ پہلے تو اس نے اپنا بغل بچہ برطانیہ پاکستان میں تعلیم کا پہیہ تیز کرنے کے بہانے بھیجا ۔ جنہوں نے پاکستان کوتعلیم یافتہ بنانے کے بہی خواہانہ انداز میں دورہ کیا ۔ جسے ہمار ی بیوروکریسی نے حسب عادت قدیمہ ملک و قوم کے لیئے شافی و کافی قرار دینے میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا کیونکہ عوام کے نام پر ان پروگراموں سے بیوروکریسی کے وارے نیارے ہوتے ہیں۔ چند روزہ زندگی کے تعیش کی خاطر اپنی عاقبت بیچنے میں بڑے دلیر ہیں۔ ہمارے قاتل اور ہماری عزتیں لوٹنے والے کبھی ہمارے خیر خواہ ہوسکتے ہیں؟ ملت کے دانشورو! قوم پر عیاں کردو کہ یہود،ہنود اور نصاریٰ سے کبھی خیر کی توقع نہ رکھنا ۔ابھی 1947 گذرے زیادہ عرصہ نہیں گذرا ۔ اگرچہ کہ نظام تعلیم سے ہنود و نصاریٰ کے مظالم کا ذکر پاکستان کے بزرجمہروں نے نکال دیاہے مگر اپنی آنکھوں سے روح فرسا مناظر دیکھنے والے ابھی روئے زمین پر موجود ہیں۔ غلامی کی زنجیروں میں جکڑا رکھنے کا منصوبہ صلیبیوں کے امام میکالے کاتعلیمی نظام ہے۔ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ اقتدار میں آنے والوں میں علماء کرام، دانشور اور بڑے محب پاکستان شامل رہے ہیں اور اب بھی ہیں۔ انہوں نے کبھی اس بنیادی مسئلے پر توجہ نہیں دی ہاں اقتدار کے مزے لوٹنے اور اپنا کچھ بنانے میں بڑے مستعد ہیں۔ برطانوی صلیبی وفد واپس گیا تو صلیبیوں کے سرپرست اعلیٰ اوباما کا جان کیری آدھمکا۔ پاکستان کی بیوروکریسی کے لچھن دیکھیں کہ جان کیری کی آمد کے ساتھ انکی جان میں جان آئی۔ بیگمات کی فرمائشیں پاکستانی خزانہ پورا نہیں کرسکتاجب تک انکی جان ڈالروں کے تحائف نہ دے۔ امریکہ کی کوئی ایک بیماری ہوتو اس کا علاج ہوجائے لیکن اسے تو لاتعداد امراض لاحق ہیں اور تقریبا سارے ہی لاعلاج ہیں۔ حضرت اسامہ بن لادن رحمۃ اﷲ علیہ کی شہادت کے بعد بھی اوباما کا خواب میں ڈرنا برقرار ہے بلکہ پوری امریکی قوم اس کرب میں مبتلا ہے۔ طالبان کے گٹے گوڈے پکڑے ، افغانستان سے عاشق نامراد کی طرح مایوس و نامراد چہرہ لیئے واپس چلے ۔ مگر پیچھے مڑ کرافغانستان کے پہاڑوں پر آتش و آہن کی بارش روح افزا کی بجائے روح فرسا یاد باقی رہے گی۔ صلیبیوں کو غلامان رسول کی استقامت کا اندازہ نہ تھا۔ ایران کا ایٹمی طاقت بننا ایک اور ہلاکت خیز مرض جو امریکہ اور اسکے حواریوں کو چمٹا۔ باوجود بسیار گیدڑ بھبکیوں کے دنیا کے سب سے بڑے بدمعاش کی ہوانکل گئی۔ پاکستان نے اپنے عوام کی سہولت کے لیئے حصول گیس کا معاہدہ کیا تو مرض بڑھتا گیا جو ں جوں دوا کی۔ پاکستان کے سیکریٹری خارجہ کی بڑھک سننے میں آئی کہ اس نے امریکہ کی نمک حلالی کا ثبوت دیتے ہوئے ایران پاکستان گیس منصوبے کو سیکورٹی رسک قرار دیدیا۔ میں تو موجودہ وزیر اعظم سے کہوں گا کہ سیکریٹری خارجہ پاکستان کا ملازم ہے اور وفادار امریکہ کا ہے۔ اسے گھر بھیجیں۔ اور کیا سرتاج عزیز کے مشورے بغیر اس نے کہا؟ سرتاج بھی امریکہ کا بڑا پرانااحسان مند ہے۔ صلیبی لابی چاہتی ہے کہ پاکستان کے عوام مسائل میں گھرے رہیں ۔ جان کیری کی آمد چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ ڈرون حملے امریکہ بند نہیں کرے گا۔ پاکستان کو غیر فوجی امداد نہیں دی جائے گی۔ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا یا۔ خود کار مشین کی طرح اب ملک کے طول و عرض میں دہشت گردی کی سیلاب ہے۔ پاکستانی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار امریکہ اور ہمارے بیوروکریٹس ہیں۔ جان کیری کیا لایا یہ تو ہمارے بیوروکریٹس کو معلوم ہے ۔

بیوروکریسی نے جان کیری کو فاطمہ جناح یونیورسٹی کا دورہ کن مقاصد کے تحت کرایا۔ صلیبیوں نے قوت مسلم کو کمزور کرنے کے لیئے عورت کی نمائش کا ہتھکنڈا استعمال کیا ہے۔ جب لشکر اسلام بیت المقدس کی طرف بڑھا تو صلیبی پادریوں نے حکم دیا کہ راستے کے ایک طرف زروجواہر پھیلا دو اور دوسری طرف خوبصورت عورتیں کھڑی کرو۔ اگر مجاہدین کی نگاہیں زروجواہر اور خوصورت عورتوں پر مرکوز ہوئیں تو لشکر کلیساء مسلمانوں پر حملہ کردے اور فتح یاب ہوگا اگر مجاہدین نے ان دونوں شیطانی پھندوں پر نگاہ نہ ڈالی تو انہیں دنیا کی کوئی طاقت مغلوب نہیں کرسکتی۔ سالار لشکر سیدنا حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اﷲ عنہ نے مجاہدین اسلام کو شیطانی پھندوں سے آگاہ فرمادیا۔ لشکر اسلام ان دونوں سے قطعا بے خبر گذر گیا اور صلیبیوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ تقویٰ سب سے بڑا ہتھیار ہے جس سے آج دست مسلم محروم ہے۔ ہمارے خواتین کے تعلیمی اداروں کو مغرب کی فحاشی، بے حیائی اور مادرپدر آزادی کی آماج گاہ بنانے کے لیئے منصوبہ بندی جاری ہے۔ یونیورسٹی کی ہیڈ بیوروکریسی کی رضاجوئی کے لیئے بوائے کٹ کراکے جان کیری لفنگے کے ساتھ بیٹھی۔ہمارے ارباب اقتدار کیوں نہیں سوچتے کہ ہم وہ قوم ہیں جو اپنی روایات، تقدس ملی اور غیرت و حمیت میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ خبیث لفنگے کے ساتھ بیٹھنا تو دور کی بات ہے اسکے سامنے ہونا یا اس کا ہمارے زنانہ تعلیمی ادارے میں داخل ہونا ہمارے غیرت و حمیت باختہ ہونے کا ثبوت ہے۔ ایسے لفنگوں کی بسیاربرہنہ لفنگیوں کا ہمارے زنانہ تعلیمی اداروں میں جانا ہماری خواتین کو بے بے رہروی کی تعلیم دینے کے مترادف ہے۔ کچھ دوست کہتے ہیں کہ کونسی مخرب الاخلاق تربیت ہے جو ہمارے تعلیمی اداروں میں جاری و ساری نہیں مثلا رقص و سرود کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں جن میں قوم کی ہونے والی مائیں مخلوط اجتماع میں غضب ناک رقص کرتی ہیں کہ پیشہ ور رقاصائیں بھی عش عش کر اٹھتی ہیں۔ ڈریس شو اور موسیقی کی محافل ہمارے زنانہ تعلیمی اداروں کا طرہ امتیاز ہے۔ دراصل امریکہ اور مغرب یہی تو چاہتے ہیں کہ مسلمان عورت کی پاکدامنی جو اسے اﷲ کی ولیہ بناتی ہے اس سے چھین لی جائے۔ پاکستان لاتعداد مسائل سے دوچار ہے اور ان میں کمی کی بجائے اضافہ ہی ہوتا چلا جاتا ہے۔ یہ سبھی کچھ انہی لادینی حرکات کا نتیجہ ہے۔ رمضان المبارک میں اﷲ کی حدود کو پامال کرنے کا خمیازہ 2005ء میں بھگتنا پڑا۔ شراب اور زنا میں مدہوشوں کی لاشیں فلیٹوں سے باہر گریں۔ تین منزلہ ہوٹل زمین میں دھنس گئے۔ مگر پھر بھی توبہ نہیں کی۔ حکمران اور امراء اﷲ سے ڈریں ۔ اگر اس نے کسی کو مال کی بہتات یا اقتدار بخشا ہے تو یہ بڑی کڑی آزمائش ہے۔ غیر شرعی حرکات سے توبہ کرو ۔ رمضان المبارک کی چند بابرکات راتیں گناہگاروں کو توبہ کرنے اور اپنے گناہ بخشوانے کے لیئے باقی ہیں۔ کیا باز آؤ گے؟
Prof Akbar Hashmi
About the Author: Prof Akbar Hashmi Read More Articles by Prof Akbar Hashmi: 10 Articles with 10653 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.