خطے میں جنگی جنون میں مبتلا بھارت،ہندوستان نے امن کی آشاکا بلدکارکردیاہے...!
اَنیائے ...! اَنیائے...! ، جنگی جنون میں مبتلاہندوؤں کے دیس ہندوستان نے
اچھی بھلی پاکستانی امن کی آشاکا بلدکارکردیاہے، وہ امن کی آشاجس کا
پرچارپاکستان دل و جان سے کرتاآیاہے،اوراِسی طرح ہمیشہ کرنے کا ارادہ
رکھتاہے آج جب ایک عرصے بعد پاکستانی امن کی یہ آشاہندوؤں کی نظر میں نہ
جچی تو ہندوستان کے جنگی جنون میں مبتلاہندوؤں نے امن کی آشاکا
بلدکارکردیاہے، آج ہندوستان نے امن کی آشاکا بلدکار ایک ایسے وقت میں کیا
جب پاکستان خطے میں اپنے پڑوسی مُلک ہندوستان سے روابط مستحکم کرکے امن کو
استحکام بخشنے کا ارادہ رکھتاہے، اوریوں پاکستان اپنے اِسی جذبے کو عملی
جامہ پہنانے کی غرض سے خطے میں ہندوستان سے بامقصد و بامعنی اور دیرپاو
مستحکم امن کے قیام کے لئے مذاکرات کا خواہشمندبھی ہے،اور یہی چاہتاہے کہ
پاکستان اور ہندوستان باہم مل کر خطے میں قیام امن کے لئے وہ کچھ کردیں جس
سے خطے میں دیرپااور مستحکم امن قائم ہوجائے۔
مگرجیسے جیسے پاکستان اپنی خواہش کے مطابق ہندوستان سے بامقصد مذاکرات کی
شروعات کے لئے اپنے قدم آگے کی جانب بڑھاتے ہوئے ہندوستان کے قریب آنے
لگاہے ، توویسے ویسے ہندوستان کے ہندوؤں میں مذاکرات کوسبوتاژکرنے کی سازش
بھی روزپکڑتی گئی اور پھر بالآخروہ دن بھی ہندوستان کے ہاتھ لگ گیاجس دن
ہندوستان نے پاکستان پر یہ الزام بھی لگادیاکہ ”پاک فوج نے کنٹرول لائن
عبورکرکے ہمارے 5فوجی ہلاک کردیئے“اورہندوستان نے اپنی اِس سازشی الزام کا
کچھ ایساپروپیگنڈھ کیا ، کہ ہندوستان کی افواج تو افواج اِس کے شہری بھی
اِس منفی پروپیگنڈے کے جادومیں کچھ ایسے گرفتارہوئے کہ اِنہوں نے اپنے جنگی
جنون کو پروان چڑھانے اورپاکستان کے خلاف زہراگلنے میں ایک لمحہ بھی ضائع
نہ کیا ۔
پہلے تو ہندوستان کی قیادت نے اِس واقعہ کی نفی کی پھر اگلے ہی لمحے سیاسی
دباؤ کی شکار ہندوستان کی حکومت کے وزیردفاع اے کے انتھونی نے اپنی فطرت
اور خصلت کے مطابق ایسایوٹرن لیا کہ دنیا شسدر رہ گئی اور ساراالزام
پاکستان کے سردے ماراکہ پاکستان اِس کے فوجیوں کی ہلاکتوں میں ملوث ہے“
جبکہ ہندوستان کے وزیردفاع نے اپنی ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں یہ تک کہہ
دیا کہ ” واضح ہوچکاہے کہ واقعے میں پاک فوج کے خصوصی دستے ہی ملوث ہیں ،
اِس واقعے سے پاکستان کے ساتھ تعلقات متاثرہوں گے“۔
جبکہ پاکستان کے دفترخارجہ کی طرف سے جاری بیان میں ہندوستانی الزام کو
مستردکرتے ہوئے کہاگیاکہ پاکستان ، ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں
دراندازی اور 5ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کا الزام مستردکردیا ہے ، پاکستان
خطے میں پائیدار قیام امن کے لئے ہندوستان سے تعمیری ، نتیجہ خیزتعلقات اور
جلدازجلد پُرامن مذاکرات کی بحالی چاہتاہے،پاکستان پونچھ کے علاقے میں(باڑ
لگنے کے باوجود) سرحدپار کرکے جاہی نہیں سکتاہے تو حملہ کرنا بہت دور کی
بات ہے ، لہذاپاکستان حملہ کرکے پانچ ہندوستانی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے
الزامات کو سختی سے ردکرتاہے اور بلاجھجک کہتاہے کہ یہ ہندوستانی الزامات
بے بنیادہیں، اور اِس کے ساتھ ہی پاکستانی دفترخارجہ کا یہ بھی
کہناہندوستانی الزامات کو مستردکرنے کے لئے کافی ہے کہ ” پاکستانی فوجی
حکام نے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ سرحد پر فائرنگ کا کوئی تبادلہ نہیں
ہواہے جس کے نتیجے میں یہ واقعہ پیش آیاہے ، پاکستان 2003میں کیے گئے جنگ
بندی کے معاہدے کی پاسداری کرتارہاہے“ ۔ پاکستان کی جانب سے دی جانے والی
اِس وضاحت کے بعد ہندوستانیوں کوخاموش ہوجاناچاہئے تھا۔
مگرافسوس ہے کہ ہندوستان کی حکومت اور افواج ہندوستان وعوام نے پاکستان کے
دفترخارجہ کی اِس وضاحت کو مضحکہ خیزجانااور جنگی جنون میں مبتلاہندوستانی
آرمی چیف نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے یہ تک کہہ دیا کہ ” ہندوستان اور
افواجِ ہندوستان کی صبرکا پیمانہ لبریز ہوچکاہے، منہ توڑ جواب دینے کا وقت
آگیاہے، ہندوستان جلد بدلہ لے گا، “ اور پھر ساری دنیا نے یہ دیکھ لیا کہ
کنٹرول لائن پر بھارتی فوجیوں کی مبینہ ہلاکت کا بدلہ لینے کے لئے
ہندوستانی افواج کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی دھمکی کے بعدہندوستانی
حکمران جماعت کانگریس کے یوتھ ونگ کے جنگی جنونی ہندوؤں کے مشتعل کارکنوں
نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن پردھاوابول دیا، سیکڑوں جنگی جنون میں
مبتلاحکمران ہندوستانی جماعت کانگریس کے یوتھ ونگ کے مشتعل ہندوؤں نے
پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے لگی رکاوٹوں کو ہٹاکر اندرگھسنے کی کوشش کرتے
ہوئے ، اِس کے اندرداخل ہوئے اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے
،اِسے نقصان پہنچاتے رہے ، اور پاکستانی پرچم جلادیا،اِس دوران ہندوستانی
فورسز کے دستے ہاتھ باندھے ایک دوسرے کا منہ تکتے رہے، اور متعصب اورمشتعل
ہندوستانی ، پاکستانی ہائی کمیشن کی اینٹ سے اینٹ بجاتے رہے،جب یوتھ ونگ کے
جنونی کارکن پاکستانی ہائی کمیشن کو اچھی طرح سے نقصان پہنچاچکے توپھر
اُوپر سے آنے والی کسی ایک فون کال کے بعد ہندوستانی پولیس کے اہلکاروں نے
پہلے سے منتشرہوتے مشتعل افراد پر ہلکی پھلکی آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی
چارج کیا تاکہ پاکستان سمیت دنیا کو یہ باورکرایاجاسکے کہ اِس سارے معاملے
سے ہندوستانی حکومت اور فورسزلاتعلق ہیں ۔
جبکہ ایساہرگزنہیں ہے، جِسے ثابت کرنے کی ہندوستانی حکمران جماعت اور
ہندوستانی افواج کرناچاہ رہی ہے،ابھی حکومت پاکستان دہلی میں اپنے ہائی
کمیشن پر ہونے والے حملوںکی مذمت کربھی نہ پائی تھی کہ ہندوستانی
انتہاپسندہندوتنظیموں کے جنگی جنون میں مبتلاہندوؤں نے یکے بعددیگردوستی بس
سروس ٹرمینل پر احتجاجوں کے دوران حملے اور ہنگائی آرائی کردی ، اور اِسی
طرح ایک ہی دن میں دوبارہندوستانی فوج نے سیالکوٹ اور لائن آف کنٹرول کے
نکیال سیکٹرکے کوٹری کے مقام پر بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھاجس کے
نتیجے میں ایک مقام سے تو کسی نقصان کی اطلاع نہیں ہے جبکہ ہندوستانی
فوجیوں کی جانب سے دوسرے مقام ہونے والی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک
پاکستانی فوجی کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
ہندوستانی افواج کی طرف سے اِس قسم کی بلااشتعال حرکتیں اِس بات کا بین
ثبوت ہیں کہ ہندوستانی حکومت اور افواجِ ہندوستان سمیت اِن کا میڈیا اور
ادارے ہندوستانی عوام میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت جنگی جنون پیداکررہے
ہیں اور یہ سب کے سب ہندوستانی پاگل ہاتھی کی طرح پاکستان سے زبردستی کی
جنگ چھیڑناچاہ رہے ہیں۔
اَب کیوں کہ اِس خبر کے بعد یہ کسی سے ڈھکا چھپانہیں رہاکہ تعطیل کے باوجود
ہفتے کے روزبھارتی وزیراعظم ڈاکٹرمن موہن سنکھ نے تینوں بھارتی مسلح افواج
کے سربراہوں کے ساتھ پرائم منسٹر آفس (ساو ¿تھ بلاک) میں ایک ہنگامی میٹنک
کی ہے ، اِس ایمرجنسی میٹنگ سے متعلق بھارتی بھارتی میڈیا نے بلاجھجک یہ
دعویٰ کیا ہے کہ اِس میٹنگ میں بھارتی افواج کے سربراہاں نے اپنی قیادت کو
مشورہ دیاہے کہ وہ بھارتی افواج کا مورال بلندرکھنے کے خاطر ہر حالت میں
پاکستان کے ساتھ سخت رویہ اپنائے اور اِس کے ساتھ ہی جنگی جنون میں
مبتلاہندوستانی افواج کے سربراہان نے اپنے وزیراعظم من موہن سنگھ جی کی
اجازت سے کشمیرکی تمام ایل ای سی پر سٹیل شیٹس لگانے اور برقی سسٹم کو
جدیدکرنے کی اجازت ، راجپوتانہ رائفل اور آسام رائفلزسمیت چھ دیگررجمنٹوں
کے جوانوںکو کشمیرسائڈ تُرنت لگانے کی تیاریاں،بھارتی فضائیہ کو ہائی الرٹ
کا سگنل ، کشمیر پونچھ سرحدی علاقے کا دورہ ، تینوں افواج کو فائز سگنل کے
لئے تیاررہنے کا حکم دینے سمیت پٹھان کوٹ کے بیس کو بھی ہائی الرٹ کا سگنل
دے کر دیگر جنگی تیاریاں بھی شروع کردیں ہیں۔
اگرچہ موجودہ حالات میں ہندوستانی جنگی جنون سے متعلق دونوںجانب سے ہر خاص
و عام میں یہ تاثر عام پایاجاتاہے کہ اِس ہندوستانی جنگی جنون کے پسِ پردہ
امریکی عزائم کارفرماہیں، جو جنوبی ایشیاءکی دونوں ایٹمی طاقتوں کو جنگ میں
جھونک کر اپنی چودھراہٹ قائم کرچاہتاہے ، یہ بات ہندوستانی جنگی جنونیوں کو
سمجھنی چاہئے کہ اِن کی امن کی آشاکو سپوتاژ کرنے کی ایک ذراسی سی غلطی خطے
کو آگ و خون کی ایک ایسی وادی میں دھکیل سکتی ہے، جس کی ہولناکی سے
پیداہونے والی صورتحال کو دنیاقیامت کے دن تک یادکرتی رہے گی، اور ایسے میں
کسی سے ادھار لئے گئے جنگی جنون میں مبتلارہنے والے ہندوستانی حکمران،
افواج اورعوام یہ نہ سمجھیں کہ پاکستان کی امن پسندی اِس کے کسی
کمزورپہلوکو اجاگرکررہی ہے، آج جو پاکستان کی امن پسندی اور افہام وتفہیم
کی پالیسی کو یہ سمجھ رہے ہیں کہ پاکستان ہندوستان کے لئے ترنوالہ ثابت
ہوگاتو یہ ہندوستانیوں کی بھول ہے، اگر ہندوستانی یہ بھول گئے ہیں کہ ہاتھی
ایک چیونٹی سے مرجاتاہے تو آج میں بھی ہندوستانیوں کو یہ بتادیناچاہتاہوں
کہ پاکستان کو جنگی جنون میں مبتلاہندوستانی حکمران، افواج اور عوام چیونٹی
اور خود کو ہاتھی سمجھ کر حملہ کرکے دیکھ لیں، لگ پتاجائے گاکہ یہ چیونٹی
ہاتھی کا کیا حشر کرتاہے...؟قبل اِس کے کہ چیونٹی ہاتھی کو زیرکرڈالے ،
ہاتھی کو اپنا احتساب کرلیناچاہئے ، اگر اگلے سال اپنے یہاں ہونے والے
انتخابات میں اپنے عوام کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لئے جنگی جنون
کا سہارالینے کے بجائے خطے میں قیام امن کے لئے پاکستان کی امن کی آشاکو
پروان چڑھاناچاہئے، اگرہندوستانی میڈیانے امن کی آشاسے متعلق اپنے عوام کو
اُس طرح متحرک کیاہوتاتو ہندوستانیوں میں ایساجنگی جنون ہرگزپیدانہ
ہواہوتاجیساآج ہوگیاہے جبکہ آج حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی میڈیانے اپنے عوام
کا مائنڈسیٹ اَپ ایسابنارکھاہے کہ ہر پاکستانی ہندوستان سے امن کی آشاکا
خواہشمنددکھائی دیتاہے، جبکہ ہندوستانیوں میں امن کی آشاسے متعلق دوردورتک
سوجھ بوجھ کا عنصر محسوس نہیں ہوتاہے۔
اَب چلتے چلتے آخر میں راقم الحرف اپنی پاکستانی حکومت ، افواج اور اپنے
معصوم اور اتناکچھ ہونے کے باوجود بھی ہندوستانیوں سے محبتوں کے متلاشی
عوام سے یہ کہناضرورچاہئے گاکہ ہندوستان سے امن کی آشاکی بات ضرورکی جائے،
مگر ہندوستانیوں کی دھوکہ دینے اور پلٹ کر وارکرنے والی خصلت کو بھی مدِ
نظررکھ کرجنگی جنون میں مبتلاہندوستانیوں کی ہر حرکت سے بھی
ضرورباخبررہاجائے، کیوں کہ بقول شاعر:۔
تشویش ہمارے لئے بھارت کی روش ہے ----- کہتے ہیں شب وروزیہی ایٹمی خطرات
ہے قوتِ وسطوت میں نہاں راز بقاکا ----- ”ہے جرمِ ضعیفی کی سزامرگِ مفاجات“
اور اِسی کے ساتھ ہی میں اجازت چاہنے سے قبل یہ شعر عرض کرناچاہوں گا کہ:۔
زندہ رہناہے اگر اقوامِ عالم میں ہمیں ---- آشنا ہونا پڑے گا ایٹمی ذرات سے
بحریہ کو اپنے شاہینوں کو بری فوج کو ---- لیس ہوناچاہئے سب تازہ ایجادات
سے |