کوئی آپ کی ماں کو گالی دے یا آپ کے گھر کی چار دیواری کو پھلانگ کرکے آئے
یا پھر گھر کی دہلیز پارکرکے ایسی حرکات کرے جس سے آپ کے گھر کے حالات خراب
ہوں تو ایسے شخص کیلئے ہمارے تاثرات اور ان کیساتھ ہمارا رویہ کیسا ہوگا
یقینا کسی غیرت مند شخص کیلئے یہ قابل قبول ہی نہیں کہ کوئی اس کی ماں کو
گالی دے کجا کہ وہ چار دیواری پھلانگے-اگر ان حالات میں کوئی شخص ماں کو
گالی دینے والے کیساتھ جھپی ڈالے تو اس کا یقینا یہی مطلب نکلتا ہے کہ اسے
اپنی ماں عزیز ہی نہیں نہ ہی اسے اپنے خاندان کی عزت سے غرض ہے تقریبا یہی
صورتحال اس وقت ہمارے ملک خداداد کی ہے جس پر ہندو بنیا مختلف محاذوںسے وار
کررہا ہے لیکن کوئی اس کا ہاتھ روکنے کیلئے تیار نہیں ملک کیلئے ماں کی
مثال میں نے اس لئے دی کہ ملک سے محبت ایمان کا بھی جزو ہے لیکن کہاں ہے وہ
محبت کہاں ہے وہ ایمان کا جزو-گذشتہ د و ہفتوں سے لائن آف کنٹرول سمیت
مختلف علاقوں میں بھارتی افواج بلا اشتعال کارروائیاں کررہی ہے کبھی آزاد
کشمیر سے مزدوروں کو اغواء کرکے قتل کیا جاتا ہے کبھی ان کے طیارے پاکستان
کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور کبھی دونوں ممالک کے مابین مسافرو
ں کو لے جانیوالی دوستی بس پر حملے کئے جاتے ہیں اور بھارت کی سیاسی پارٹی
جس میںسکھ بھی شامل ہوتے ہیں پاکستانی پرچم جلاتے ہیں پاکستانی ہائی کمیشن
کے اہلکاروں پر حملے ہوتے ہیں کبھی دریائوں میں پانی چھوڑ کر سیلاب کی
صورتحال پیدا کی جاتی ہے اور کبھی بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرکے
پاکستان کو بنجر کرنے کیلئے ڈیم بنائے جاتے ہیں لیکن دوسری طرف تجارت اور
خصوصا چینی کے سوداگر جو کہ بدقسمتی سے اس مملکت خدادا کے حکمران بن بیٹھے
ہیں اپنی تجارت کیلئے ہندئو بنیے سے تعلقات بہتر بنانے اور جھپیاں مارنے
کیلئے مرے جارہے ہیں-
اتنی خلاف ورزیوں پر سوداگر ی کرنے والے حکمران خاموش بیٹھے ہیں اور
مذاکرات اور ہندو بنئے سے ملاقاتوں کیلئے مرے جارہے ہیںکیونکہ انہیں اپنی
تجارت کا غم ہوتا ہے بیک ڈور چینل پالیسی پر زور دینے والے یہ لوگ خواہ وہ
جوکوئی بھی ہوں نہ تو اس ملک سے اور نہ ہی اس قوم کیساتھ مخلص ہیں اور اس
عمل میں حکمرانوں کیساتھ ساتھ ملک کے سیاسی اور مذہبی نام نہاد رہنما بھی
ملوث ہیںجنہیں صرف اپنی سیاست سے غرض ہے ان کیلئے ملک اہم نہیں انہیں اپنی
سیاست اور کرسی عزیز ہے اسی وجہ سے دو ہفتے سے زائد عرصہ گزرجانے کے باوجود
کسی بھی سیاسی پارٹی کا کم از کم مذمتی بیان تک نہیں آیا نہ ہی ہمارے ہاں
امن کا بھاشن دینے والے غیر ملکی امدادی اداروں کی امداد پر پلنے والے
خواتین و مرد احتجاج کیلئے نکلے ہیں کہ یہ کس طرح کا کھیل پاکستان کیساتھ
کھیلا جارہا ہے نہ ہی ہندو بنیے کے مال پر پلنے والے پالتو دانشو ر جنہیں
صرف مخصوص مقاصدکیلئے فنڈدیئے جاتے ہیں اور یہ اپنے غیر ملکی آقائوں کے
اشاروں پر اپنی حیثیتوں سے غلط فائدہ اٹھا کر ان کیلئے راستے صاف کرتے ہیں
اور لوگوں کے ذہنوں کو اس حد تک تبدیل کر رہے ہیں کہ ان سے مذاکرات میں پہل
کرنی چاہئیے اور ہندئو بنیے سے تجارت میں ہماری بھلا ئی ہے اور ہمیں یہ
پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بھاشن دیتے نظرآتے ہیں کہ ان سے تعلقات رکھنا
ضروری ہے کیونکہ یہ اس خطے کا مائی باپ ہے-اپنے غیر ملکی آقائوں کیلئے
راستہ صاف کرنے اور تلوے چاٹنے والے نام نہاد صحافی و دانشور یہ بات بھول
جاتے ہیں کہ آج تک ہندو بنیا پاکستان کے قیام کو ہضم نہیں کرسکا ہے کئی
جنگیں لڑنے اور اس میں مار کھانے کے بعد انہوں نے پاکستان کو بنجر کرنے کے
منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کیلئے ڈیموں کی تعمیر شروع کردی ہے ساتھ ہی ساتھ
بلوچستان قبائلی علاقوں اور افغانستان میں پاکستان کو زک پہنچانے کیلئے
وہاں پر مخصوص گروپوں کی مدد کی جارہی ہے اور یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے جس
کے ثبوت بھی موجود ہیں بعض قبائلی علاقوں میں آپریشنز میں سیکورٹی فورسز کو
وہی مواد ملا جو ہندئو بنیے کی فورسز استعمال کرتی ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ
حکمران ان معاملات میں خاموش ہیں-
یہی ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ہر معاملے میں بہت پیچھے ہیں بھارتی پارلیمنٹ
پر حملے سمیت اجمل قصاب کے واقعے پر بھارتی سیکورٹی ادارے کے اہلکار کا
بیان ریکارڈ پر ہے جس میںبتایا گیا کہ مخصوص قانون سازی کیلئے یہ سارا
ڈرامہ بھارتی ایجنسیوں نے رچایا لیکن نہ تو ہماری میڈیا نے اس معاملے کو
اتنی اہمیت دی نہ ہی حکمرانوں نے بس ایک خط لکھ کر اس کی وضاحت مانگی گئی
جسے ہندئو بنیے نے یہ کہہ کر ختم کردیا کہ اس معاملے کی اہمیت نہیں اور وہ
غلط ہے اورہمارے ہندئو بنئے کے دوست اور شوگر مافیا والے بنئے بھی خاموش
ہوگئے کیونکہ پھر کاروبار ی مراسم خراب ہوتے ہیں-مملکت خداداد اس وقت دہشت
گردی کی جس جنگ کا شکار ہے ایسے میں لائن آف کنٹرول پر مسلسل خلاف ورزیاں
اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہندئو بنیا اس کی آڑ میں نہ صرف سیکورٹی فورسز کو
مصروف رکھنا چاہتا ہے تاکہ وہ افغانستان اور قبائلی علاقوں میں اپنی حیثیت
قائم اور مضبوط کرے کیونکہ افغانستان سے امریکی افواج کے کسی حد تک انخلاء
کے بعد وہاں پر کاروبار اور وسطی ایشائی ریاستوں تک رسائی بھی چاہتا ہے اور
دوسرا انہی خلاف ورزیوں کی آڑ میں پاک فوج اور ہندئو بنیے سے جھپیاں مارنے
کے شوقین حکمرانوں کے مابین غلط فہمیاں بھی پیدا کرنا چاہتا ہے تاکہ خطے
میں بالادستی اور مائی باپ بننے کا ان کا خواب پورا بھی ہو اور پاک فوج کو
انڈر پریشر بھی رکھا جاسکے -اس صورتحال میں ہندئو بنیا اپنا گند ہمارے سرپر
ڈال کر امریکہ اور اپنے اتحادیوں کو یہ دکھانے کا بھی خواہشمند ہے کہ
پاکستان اندرونی طور پر خلفشار کاشکار ہے اسی لئے اسے خطے میں مائی باپ
بننے کا پورا پورا موقع دیا جائے خواہ وہ افغانستان کا معاملہ ہو یا پھر
گوادر و بلوچستان کا معاملہ ہو-
کچھ لوگ لائن آف کنٹرول پر ہونیوالی مسلسل خلاف ورزیوں کو بھارت میں
آنیوالے انتخابات کیلئے ایک پروپیگنڈہ اور سیاسی چال قرار دے رہے ہیں لیکن
صورتحال جو بھی ہے کیا بحیثیت شہری ہمارا یہ فرض نہیں کہ اپنی دھرتی ماں کی
طرف اٹھنے والی ہر آواز کو بلند ہونے سے پہلے ہی بند ہی کردیں اور اس کے
ساتھ امن کی آشا کا نعرہ لگانے والے ان نام نہاد دانشور وں و صحافیوں کی
بولتی بھی بند کی جائے جومذاکرات مذاکرات کی رٹ لگا کر پاکستان کوکمزورثابت
کرنا چاہتے ہیں اگر انہیں مذاکرات کا شوق نہیں تو پھر اس ملک کے عوام کسی
مذاکرات کے حق میں نہیں -اور مذاکرات ہوں بھی تو وہ برابر ی کی بنیاد پر
اسی کے ساتھ ساتھ کیا ہمارے حکمران صرف اپنے کاروبار کیلئے حکومت میں لائے
گئے ہیںمملکت خداداد کے غریب عوام کے ٹیکسوں پر عیاشی کرنے والے سیاسی
رہنماوں اور حکمرانوں کی ذمہ داری نہیں کہ وہ مملکت خداداد کی حفاظت کیلئے
ایسے اقدامات اٹھائیں تاکہ کوئی بھی ملک پاکستان کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ
دیکھ سکے لیکن اس معاملے میں خاموشی اس بات کی واضح مثال ہے کہ یہ سارے
ہندو بنیا کے ہی ہمنوا ہیں- |