آج سے کچھ برس قبل امریکی عدالت نے مظلوم امت مسلمہ! ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو۸۶ سال کی
قید کی سزا سنا ئی تھی 2003 سے امریکی جیل میں قیدڈاکٹر عافیہ کو اب کئی سال(۱۰)
مکمل ہو چکے ہیں ۔ گو کہ استغاثہ نے عمر قید کا کہا تھا اور عدالت کی مقرر کردہ
وکیل صفائی نے ۱۲ سال کی سفارش کی تھی۔ مگر امریکی جج رچرڈ برمین نے امریکی میرین
پر فائرنگ کے سلسلے میں ۷ الزامات ثابت ہو نے کا کہا۔جج رچرڈ مین نے مذید کہا کہ
عافیہ نے دوران سماعت جھوٹ بولا سزا مناسب ہے۔اس زخمی عورت کو انسانی حقوق کے
چیمپیئن امریکی حکومت نے جیل میں عادی مجرم مردوں کے ساتھ قید رکھا تھا۔جس سے وہ
ذہنی توازن بھی قائم نہ رکھ سکی تھی۔اس کمزور عورت نے امریکی ہٹے کٹے فوجیوں سے قید
کے دوران بلگرام جیل میں ایم فور بھاری رائفل اٹھا کر ان بہاد روں پر فائر کیا جس
میں وہ بچ گئے مگر یہ کمزور عورت زخمی ہو گئی تھی مزید عدالت ایم فور رائفل پر سے
فنگر پرنٹ بھی ثابت نہیں کر سکی۔ عافیہ کے وکلاء نے ایک وڈیو کے ذریعے یہ ثابت کرنے
کی کوشش کی کہ کمرے میں گولیوں کے سوراخ ۱۸ جولائی ۲۰۰۸ کے واقعہ سے پہلے کے بنے
ہوئے تھے استغاثہ اس کا جواب نہ دے سکاکہ امریکی فوجی کی رائفل زمین پر کیوں پڑی
تھی؟ جس کمرے میں یہ واقعہ پیش آیا اس کمرے میں گولیوں کے نشان ۱۸ جولائی ۲۰۰۸ سے
پہلے کے تھے۔ اور نام نہاد ۷ الزام لگا کرعافیہ کو صلیبی امریکی عدالت نے سزا سنا
دی۔سزا سناتے وقت terrorism enhancement کے اصول کا اطلاق کیا گیا ۔ واضح رہے کہ
امریکہ میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اس قانون کے خلاف ہیں۔ڈاکڑعافیہ نے ہر موقع پر
دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔ عافیہ نے کہا اپیل نہیں کروں گی ۔میری اپیل
اﷲ سے ہے۔میرے حامی جج کو معاف کر دیں میرے حوالے سے خون ریزی نہ کریں ۔پاکستانی
خاتون ڈاکٹر ہافیہ کا ۲۰۰۳ سے ۲۰۰۸ تک امریکی حراست میں ہونے کا مواقف عدالت نے یہ
کہہ کر مسترد کر دیا کے اس کا ریکارڈ نہیں !واہ رے دنیا کے ترقی یافتہ ترین ملک کے
جج صاحب آپ کی حکومت کے پاس تو زمین پر چلنے والی چیونٹیوں کا بھی ریکارد ہے صرف اس
مسلمان مظلوم قیدی کی قید کا ریکارڈ آپ کے پاس نہیں آپ دنیا کو کیا پیغام دے رہے
ہیں کیا انصاف پسند دنیا آپ کی یہ دلیل مان لے گی؟۔ اس مقدمے میں ۹ سرکاری ملازم
بحثیت گواہ پیش ہوئے۔ کیا اس دنیا کے اندر یہ واقعہ نہیں ہوا تھاکہ ایک نو مسلم
برطانوی صحافی مریم ریڈلے نے پہلی بار ۷ جولائی ۲۰۰۸ کو قیدی نمبر ۶۵۰ بلگرام جیل
افغانستان جو کہ امریکی انتظام ہے انکشاف کیا تھا۔ صحافی خاتون نے یہ بھی انکشاف
کیا تھا کہ جیل کے اندر سے عورت کی چیخوں کی آوازیں آ رہی تھیں۔ اس انکشاف کے بعد
اور بدنامی سے بچنے کے لیے ڈاکڑ عافیہ کو قانونی کاروائی کے لیے امریکہ منتقل کر
دیا گیا تھا ۔کیایہ انکشاف عدالت کو نظر نہیں آیا؟۔عدالت نے کہا کہ عدالت کے سامنے
غلط شوائد پیش کیے گیے ۔عدالتی فیصلہ امریکی تاریخ کا شرمناک باب ہے انٹرنیشنل نیٹ
ورک کی رہنما ٹینا فوشر کا نیویارک میں بیان۔عدالت میں شیم شیم کے نعرے لگانے والی
انسانی حقوق کی علم بردار تنظیم انٹرنیشنل ایکشن سینٹر کی بانی سارہ فلینڈر نے کہا
کہ اس نے ضمیر کی آواز پر ظالمانہ سزا کے خلاف احتجاج کیا تھا ۔ در اصل جج رچرڈ
برمین نے یہ سزا امت مسلمہ کو دی گئی ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کا یہ قصور ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے اورپاکستانی شہری
ہے۔پاکستانی میڈیا ان کونیورولجسٹ ،نیوکلیئر سائنسٹ اور امریکی شہری لکھتا رہا ہے
مگر ان کی بہن فوزیہ صدیقی نے اپنے ایک انٹرویو جو نوائے وقت سنڈے میگزین مورخہ ۱۰
۱کتوبر ۲۰۱۰ ء میں شائع ہوا تھا کہا ’’ کہ حکومت کے نمائندے اور بعض نامور صحافی
غلط بیانی کر رہے ہیں کہ وہ نیوکلیئر سائنسٹ اور امریکی شہری ہے۔بلکہ وہ leaning
through ammitaton میں پی ایچ ڈی ہے۔ایک موقعے پر قیدیوں کی واپسی کا معاہدہ دستخط
کرنے کے لیے مجھے رحمان ملک نے کچھ کاغذ ات دئیے تھے وہ میری رضا مندی حاصل کرنے کے
لیے فارم پر دستخط کرانا چاہتے تھے اور اب بھی نواز حکومت اس معاہدے کی کوشش کر رہی
ہے لیکن جب اس معاہدے کے حوالے سے میں نے اپنے دوست اور محب وطن وکلاء سے مشورہ کیا
، توــــ پانے سے زیادہ کھونے کا تاثر ملا اس لیے میں نے اضامندی فارم پر دستخط
نہیں کیےٗ۔اس میں کو نسل آف یورپ ٹرینٹی اور او اے ایس( oas ( شامل تھا ا گر اس
مجوزہ معاہدے کے تحت ڈاکٹر عافیہ کو مجرم قرار دلوا کر پاکستان لے آئیں تو عافیہ کے
بدلے ہزاروں پاکستانوں کو اس کے بدلے امریکہ لے سکے گا ہم اپنی بہن کی واپسی ضرور
چاہتے ہیں لیکن اس کے بدلے ہزاروں پاکستانیوں کو مشکل میں نہیں ڈال سکتے اور
پاکستان کی خودمختاری کی قیمت پر کوئی ڈیل نہیں کرنا چاہتے۔رحمان ملک کے ہم مشکور
ہیں ان کی کوشش سے ڈاکٹر عافیہ کے بچے احمد اور مریم ہمیں مل گیے۔’’ اس بہادر خاتون
نے مزید کہا ہم پا کستان کی خوومختاری کی قیمت پر کوئی ڈیل نہیں چاہتے‘‘۔اس مشکل کی
گھڑی فوزیہ صدیقی کا یہ بیان قوم کواس وقت سے یاد ہے اور قوم ان کو بتا دینا چاہتی
ہے کہ جب تک ڈاکڑ عافیہ صدیقی امریکہ کی جیل سے رہا ہو کر اپنے ملک پاکستان میں
نہیں آتی احتجاج جاری ہے گا۔
صاحبو! قوم کو یاد ہے سزا کے وقت پا کستان کی سینیٹ نے امریکا سے ہر قسم کا تعاون
ختم کرنے کا مطالبہ کر دیاتھا۔ قومی اسمبلی کے ارکان نے عافیہ کی بہن فوضیہ صدیقی
کے ساتھ یکجہتی واک کیاتھا۔ سندھ اسمبلی نے عافیہ کی سزا کو انسانیت کی تزلیل قرار
دے دیاتھا۔کراچی میں جماعت اسلامی کی عافیہ کی سزا کے خلاف عورتوں کی بڑی ریلی سے
سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین(مرحوم) نے خطا ب کیا تھا۔ جماعت اسلامی اور
اسلامی جمیت طلبہ کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے تھے اور سخت نعرے لگا ئے اورگرفتار
بھی کیے گئے تھے امریکی قونصلیٹ تک مارچ بھی کیا گیا تھا ۔ جماعت اسلامی خواتین کی
مرکزی جنرل سیکرٹری رخسانہ جبین نے بیان دیاتھا۔حکومت اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ
میں ناکام رہی ہے۔ لاہور ڈاکٹروں کا احتجاج ہوا تھا۔ملک بھر کے وکلا نے بھی احتجاج
کیا تھا عمران خان نے کہا تھا فیصلے سے امریکی نظام انصاف کی قلعی کھل گئی حکومت
میں ہوتے تو امریکہ اور نیٹو سے تعلقات ختم کر دیتے امریکہ عافیہ کی سزا ختم کرے۔
کراچی اور حیدر آبادکی تاریخی ریلیوں سے لطاف حسین صاحب نے ٹیلیفونک خطاب کیا تھا ۔ڈاکٹر
عافیہ کی بہن اور والدہ نے حکمرانوں کوذمہ دار ٹھیرایااور عافیہ مومنٹ شروع کرنے کا
اعلان کیاتھا جو آج تک جاری ہے اور عافیہ کی رہا ئی تک جاری رہے گا۔
کراچی،لاہور،پشاور،اسلام آباد ، کوئٹہ ،آزاد کشمیر اور ملک کے دوسرے شہروں میں سخت
احتجاج اور ریلیاں نکالی گئیں تھیں ۔عافیہ کی امریکا حوالگی پر پرویز مشرف کیخلاف
مقدمہ چلانے کا مطا لبہ بھی کیا گیا تھا۔ مقافات عمل دیکھیے جس نے عافیہ صدیقی کو
امریکہ کے حوالے کیا تھا اور ڈالر حاصل کیے تھے اب وہ پاکستان میں قید ہے اور
مقدمات کا سامنا کر رہا ہے اور امریکہ نے اُسے بھلا دیا ہے ۔ حمید گل،ایس ایم ظفر،
شریف برادران ،منور حسن،قاضی حسین احمد،الطاف حسین،پاسبان،تحریک انصاف اور تمام
پاکستانیوں نے اظہار یکجہتی کیاتھا۔عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ملک کے کونے کونے سے
امریکہ کے خلاف مظاہرے ہو ئے تھے۔ کیا اتنے بڑے پاکستانی قوم کے احتجاج اور مظاہروں
پر امریکہ نے کان دھرے تھے؟ یقیناً نہیں دھرے تھے ؟تو قوم حکمرانوں کو کہہ رہی ہے
آپ امریکہ سے تعلوقات ختم کر دیں امریکہ کا جنگی سامان پاکستان کے راستے نہ جانے
دیں ورنہ قوم آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گی بلکہ قوم حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ
نام نہاد عا لمی دشت گردی کی بے سود مہم سے بھی علحیدہ ہو جائے ۔ یہی پاکستانی قوم
کا مطالبہ ہے۔
قارئین ! موجودہ نواز شریف کی حکومت نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی
کے لیے پارلیمنٹ کو تجاویز پیش کرے گی اس کمیٹی نے کام بھی شروع کر دیا ہے جو
موجودہ حکومت کی اچھی شروعات ہیں اﷲ کر اس حکومت کے ذریعے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ
صدیقی واپس پاکستان آ جائے آمین۔ |