14 اگست جشن آزادی مقبوضہ کشمیر سمیت ملک بھر میں انتہائی جوش و خروش سے
منایا جاتا ہیں اس بار بھی 66 یا 67 ویں یوم آزادی منایا جارہا ہیں یعنی
ایک عید گزرنے کے بعد ایک اور عید کا سماں جشن آزادی کا سماں-
14 اگست 1947 ماہ رمضان کے مقدس مہینے کی بابرکت رات شب قدر کو یہ عظیم
خداداد مملکت اللہ پاک نے ہمیں عطا فرمائی یہ پیارا سر سبز و شاداب پھولوں
سے مہکتا سبزہ و گلزار سے تر شبنمیی قطروں سے نکھارتا اسکا وجود قدرتی
معدنی دولتوں سے مالا مال میٹھے پانی کے دریاؤں چشموں سمندرں آبشاروں کی
بہتی لہروں سے جل تھل ہیرے جوہرات سے بھرے اسکے بلند و بالا پہاڑ تیل گیس
سے بھری اسکی سر زمین لہراتے اسکےکھیت یہ عطیہ خاص خداوندی ہیں جو اللھ پاک
نےہمیں 14 اگست 1947 26 ویں رمضان اور رمضان کی 27 ویں مبارک شب میں یہ
پیارا وطن عطا فرمایا-
اس عظیم خدا داد مملکت کو حاصل کرنے کے لیے ہمارے بزرگوں جوانوں عورتوں
بچوں نے نہ صرف اپنا سرمایا جائیداد قربان کی بلکہ اپنی جانوں کے نزرانے
پیش کیے اور اس سر زمین کو اپنے خون سے تر کرکے اپنی آیئندہ نسلوں کو یہ
پیغام دے گے کہ اس وطن کی حفاظت قیامت تک اپنے خون سے کرنی ہیں
اس عظیم خداداد مملکت کے بانی بھی خدا داد صلایت صاف و شفاف اوصاف کے مالک
دیانت دار ایمان کے جزبے سے سرشار قائد اعظم محمد علی جناح دو قومی نظریہ
کے بانی سر سید احمد خان لیاقت علی خان مولانا محمد علی جوہر وغیرہ جیسے
عظیم انسان تھے -
قیام پاکستان کے وقت سب ہم وطن بھائی چارگی محبت اخوت اور ایک سچے مسلمان
اور پاکستانی کی حیثیت سے رہتے تھے-
قیام کے وقت بانی قائداعظم نے فرمایا تھا کہ سندھی پنجابی بلوچی پٹھان
مہاجر سرائیکی یہ سب اس ملک کی اکائیاں ہیں اور ان اکائیوں سے یہ ملک قائم
و دائم رہے گا -
لیکن آج اس ملک کے حالات و واقعات اور اسکے مسائل کو دیکھ کر انتہائی افسوس
اور دکھ ہوتا ہیں کہ یہ اسی قائد کا پاکستان ہیں جیسے 1947 کو خون کی ندیاں
بہا کر حاصل کیا تھا -
بات یہ ہیں کہ 1947 کو اس قوم کو ایک ملک کی ضرورت تھیں اور آج اس ملک کو
ایک قوم کی ضرورت ہیں |