مکا ر ، بد کار اور عیا ر دشمن بھا رت

با تو ں با تو ں میں نئی با ت نکل آتی ہے
اس لیے میرا بیا ں تا زہ بیا ں ہو تا ہے

حضرت وا صف علی واصف فرما تے ہیں انسان اپنا بہت کچھ بدل سکتا ہے حتیٰ کہ شکل بھی تبدیل کر سکتا ہے ،لیکن وہ فطر ت نہیں بدل سکتا انسان کی فطر ت اس کے پیدا ہو نے سے پہلے ہی تشکیل پا چکی ہو تی ہے انسان تبدیلی پسند ہے ، وہ بد لتا رہتا ہے لبا س بد لتا ہے اپنے سماجی اخلا قی اور سیاسی کردار بد لتا ہے مکان اور شہر بد لتا ہے دوست اور دشمن بدلتا ہے لیکن وہ کچھ بھی کرے اپنی فطرت نہیں بدل سکتا ہے ۔ مسلمان اور محب و طن پا کستانی ہو نے کہ نا طے دنیا میں ہما رے لیے جو ملک سب سے زیا دہ نفرت اور غیض و غضب کا مستحق ہے اسکا نام ہے بھا رت ہند وستان میں پیدا ہو نے والے بچے بچے کے دل میں پا کستان کے خلا ف بغا وت اور بے وفا ئی کو ٹ کو ٹ کے بھری پڑی ہے پا کستان اور اسرائیل کے بعد کسی خطے کے وجو د کی بنیا د اگر نظریہ پر ہے تو وہ کشمیر ہے۔ 14 اگست 1947 ء کو محض ما در وطن کا ظا ہری وجود دنیا میں جلوہ گر ہوا تھا لیکن حقیقی طو ر پر اسلا می جمہوریہ پاکستان کی بنیا د اسی وقت رکھ دی گئی تھی جب 1400 سال قبل اﷲ کے آخری رسول ﷺ نے اس سرزمین مقدس کی طر ف تو جہ کرتے ہو ئے انتہا ئی مسرت کا اظہا ر کیا تھا صدیو ں پہلے اس ایک اشا رے کو عملی جا مہ پہنا نے کے لیے رب ذولجلا ل نے نہ جا نے کتنی ہی تا ریخیں رقم کر دیں شہنشاہ اکبر کے دور سے شیخ احمد سرہندی حضرت مجد د الف ثانی ؒ سے شروع ہو نے والا دو قومی نظریہ چلتا ہو ا با نی پا کستان قا ئد اعظم محمد علی جنا ح اور شاعر مشرق ڈا کٹر علا مہ محمد اقبال تک آن پہنچا ہما رے اسلا ف نے اس نظریہ کو عملی جا مہ پہنا نے اور رو ئے زمین پر ایک مقدس سرمین کا وجو د قائم کر نے کے لیے بے پنا ہ قربانیا ں دیں بے شما ر آ زادی کے متوالے مجا ہدو ں اور غا زیو ں کا خون اس وطن عزیز کی بنیا دو ں میں موجود ہے بر صغیر کی تقسیم نے پا ک و ہند کو جدا جدا کر کے ہندو مسلم تضا د کی بنیا د فر اہم کر دی تھی ہندو مذہب حقیقت میں منا فقت ، ریا کا ری ، بد کا ری ، عیا ری اور دھو کا دہی کا درس دیتا ہے اور ہندووں کی تا ریخ و عقا ئدمنا فقت ، بے ایمانی اور بد یا نتی سے بھری پڑی ہے یہ وہ سانپ ہیں جنہیں جتنا بھی دودھ پلا دیا جا ئے تو ڈسنا ان کی فطرت میں شامل ہے یہ سرزمین ہند میں پیدا ہو نے والی گندگی لا کھ خو شبوئیں لگا نے کے با وجود بھی بدبو دار ہی ثا بت ہو ئی ہے جو نسل کسی ایک خدا پر یقین کامل نہیں رکھ سکتی ہے وہ بھلا کسی ایک با ت پر قائم کیسے رہ سکتے ہیں ان کا مذ ہب اور انکا وجود ہی ان کے نا پاک عزائم اور پیدا ہو نے والی خرابیو ں کی علا مت ہے رو ئے زمین پر اسرائیل میں پیدا ہو نے والے یہو د کے بعد بھا رت میں پیدا ہو نے والے ہنو د کبھی بھی پاکستانی مسلما نو ں کے دوست نہیں ہو سکتے ہیں دنیا میں ہما رے سب سے بڑے دشمن اور نقصا ن پہنچا نے والی یہی دو قومیں ہیں جو ازل سے لیکر ابد تک ہما رے لیے قابل نفرت ہیں ہما رے اسلاف نے ہندو ں سے جداگا نہ حثیت اختیا ر ہی اسی بدولت کی تھی تا کہ ان کے مکرو فریب اور سا زشو ں سے بچا جا سکے سوچنے کی با ت یہ ہے کہ آج کا حکمران قائداعظم محمد علی جنا ح اور علا مہ ڈاکٹرمحمد اقبال سے بھی قابل اور سمجھدار ہو گیا ہے کہ جو ہندوستان کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دے رہا ہے ؟جن کی بنیا د ہی نا پید اور نفرت و حقارت سے لبریز ہے جن کا ایک ہی وطیرہ ہے بغل میں چھڑی اور منہ میں را م رام بھا رتی میڈیا کی طرف سے پا کستان کے خلا ف بے بنیا د الزاما ت کی بچھا ڑ اور ہند و انتہا پسند دہشتگرد تنظیمو ں کی طرف سے مسلما نو ں پر آئے روز تشدد کے واقعات کس با ت کی عکا سی کرتے ہیں؟ بین الا قوامی تعلقا ت اپنی جگہ پسندیدہ ترین اور نا پسندیدہ ترین ملک کی تعریف ضرور پڑھ لی جائے تو بہتر ہو گا بھا رتی خفیہ ایجنسیا ں دنیا میں مسلم مخالف لا بی کے ساتھ مل کر مسلسل پا کستان کو بدنام کر نے کے لیے کوئی نہ کوئی شوشا چھو ڑتی رہتی ہیں جن کا حقا ئق سے کوئی دور کا بھی تعلق نہیں ہے بھا رت اپنے ناپا ک عزائم کی تکمیل کی خا طر ہر گری ہو ئی حرکت کر نے کے لیے ہمہ وقت تیا ر رہتا ہے لیکن نجا نے کیو ں ہما را حکمران اور سیاسی طبقہ مسلسل خا موشی اختیا ر کیے ہو ئے ہے پا کستانی میڈیا بھا رت کی طرف سے لگا ئے جا نے والے الزاما ت کو تو پر مو ٹ کرتا ہے لیکن ملکی دفا ع کے پیش نظر نہ جا نے کیو ں مصلحت اختیا ر کر لی جا تی ہے آج ایک سازش کے تحت پا کستان اور کشمیر کی اساس کو ختم کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے کشمیر پا لیسی نہ ہو نے کے برابر ہے کشمیر کی تا ریخ اور معلو ما ت سے نا آشنا افراد اس سے متعلقہ محکمو ں میں تعنیا ت کیے جا رہے ہیں برا عظم ایشیا ء کے حساس ترین مسئلہ کو محض سرد خا نے میں ڈال دیا گیا ہے کشمیر کے خلا ف اٹھنے والی تحریکو ں کو مضبوط کر نے اور انہیں دوام بخشنے کی خا طر ایسے لو گو ں کوکشمیر کو نسل اور کشمیر کمیٹی سے وابستہ کیا جا تا ہے جو غیروں کے ہا تھو ں میں کھیل کر ہوس زر کی پیاس بجھا رہے ہیں پا ک بھا رت دوستی اور امن کی آشا کے اس سارے ڈرامہ میں سب سے زیا دہ فا ئدہ شو بز سے وابستہ افراد کو ہی پہنچا ہے شروع دن ہی سے گا نے بجا نے والا طبقہ ہی تو تقسیم ہند کی سب سے زیا دہ مخالفت کرتا رہا ہے عریا نی و فحاشی ،بے حیا ئی اور بے غیرتی ہند و دھرم کا حصہ ہے اسی سوچ کو پسند کرنے والے فنکا ر اس ما حول کو زیا دہ تر جیح دیتے ہیں انکے لیے واقع ہی بھا رت سے زیادہ پسندیدہ تر ین ملک کا ئنا ت میں کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا ہے اس کی زندہ مثال کئی سیاسی شخصیا ت کی منظور نظر وینا ملک جیسی اداکا رائیں ہیں جن کو اپنے اندر کی غلا ظت اور بے پر دگی کا کھل کر اظہا ر کرنے کا موقع صرف بھا رتی میڈیا میں ہی میسر آتا ہے ان ما در پدر آزاد خواتین نے اسلامی ثقافت ، تہذیب اور روایا ت کی دھجیا ں بکھیر کے رکھ دی ہیں نہ جا نے یہ بھو لے بھا لے حکمران یکطرفہ دوستی کے خواب کیو ں دیکھ رہے ہیں ؟ کیو ں اسقدر لچک کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ؟ یکطرفہ دوستی کے اس سفر میں پاکستان اور پاکستانی قوم کو مسلسل نقصا ن اٹھا نا پڑ رہا ہے کشمیری عوام محض ظلم و بر بریت سے آزادی چا ہتے ہیں بس سروس ، سا فٹ با رڈر ، کر کٹ کے کھیل کی تر ویج ، پاکستان اور بھا رت کے مابین تجا رت بڑھانے کے لیے تگ و دو بے انتہا لچک اور نر می کے با وجو د بھی بھا رت اپنی سابقہ ہٹ دھرمی پر قائم و دائم ہے ۔ کشمیر کے ایک کڑو ڑ تیس لاکھ عوام کا قصور کیا ہے ؟ وہ پاکستان کو اپنا مستقبل سمجھتے ہیں، وہ سبز ہلالی پر چم تلے اپنی زندگی بسر کرنا چا ہتے ہیں،وہ اسلا می ریاست اور اسلامی نظریا ت کا عملی پر چا ر کر نا چا ہتے ہیں ، وہ مملکت خداداد پاکستان کو اپنا محور و مرکز سمجھتے ہیں ، وہ پاکستا نی قوم سے اپنے جسم اور روح کے رشتے کو عملی جا مہ پہنانا چا ہتے ہیں ، وہ پاکستان کو اپنے ایمان اور ایقان کا حصہ گردانتے ہیں ، وہ نفرت کرتے ہیں ہندو کلچر ، ہندو مذہب اور ہندو نظریا ت سے ، وہ نجا ت چا ہتے ہیں مقبوضہ وادی میں موجود غیر قا نونی ۸ لاکھ بھا رتی افواج سے ، وہ پنا ہ ما نگتے ہیں اپنے خطے میں نا فذ کا لے قانو ن سے ، وہ اپنی عزتو ں اور اپنی غیرتو ں کو محفوظ بنانا چا ہتے ہیں ، آزادی اور خود مختا ری کی زندگی بسر کرنا چا ہتے ہیں بس یہی جرم ہے کشمیری قوم کا ؟ بھا رتی مکا ری ، عیا ری اور بد کا ری کا انداز اس امر سے بخو بی لگا یا جا سکتا ہے کہ کسی ایک ایشو سے نظر ہٹا نے کی خا طر کوئی دوسرا ایشو چھیڑ دیا جا تا ہے ۔ کشمیر پالیسی میں تبدیلی کا آغا ز نا ئن الیون کے بعد زیا دہ شدت اختیا ر کرچکا ہے کشمیر سے آنے والے پا نی سے پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے ، بھا رتی حدود کے اندر امرتسر اور نئی دہلی میں دوستی بس سروس کو ہندو انتہا پسند تنظیمو ں کی طرف سے روکے جا نا زبردست طماچہ ہے نام نہا د بھا رتی جمہو ری حکومت کے منہ پر مو جو دہ حکمرا نو ں کو اپنے ضمیر کو بیدا کر نے کی ضرورت ہے جد و جہد آزادی کی تپش کبھی بھی سرد نہیں پڑ سکتی ہے اپنے فطری حق کی خا طر آواز بلند کر نے والو ں کو چا ہے تو کوئی انتہا پسند کہے یا دہشتگرد ، جب تک مسلح افواج پاکستان اور پاکستانی خفیہ اداروں کا تعاون کشمیری قوم کے ساتھ ہے تو دنیا کی کوئی طا قت انہیں جد و جہد آزادی کی جنگ سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا سکتی ہے ۔
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 118414 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More