مصر میں مصری فوج کے ہاتھوں ہزاروں معصوم لوگ اپنی جان
چکے ہیں.
مصر جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہم ملک تو ہے ہی، لیکن ایک اور اہم بات یہ
بھی ہے کے مصر ان چند اسلامی ممالک میں سے ایک ہے جس کے پاس ایک منظم فوج
موجود ہے. مصر کے علاوہ فوجی لحاظ سے منظم ممالک میں پاکستان اور ایران کے
بعد شام کا نمبر آتا ے. چند سال قبل عراق فوجی اعتبار سے ایک اہم ملک
گردانہ جاتا تھا. عراق کا حشر ہم سب کی آنکھوں کے سامنے ہے.
کچھ عرصہ قبل مصر میں عوامی انقلاب برپا ہوا اور بادشاہت کا ایک طویل دور
اپنے اختتام کو پہنچا اور مصر میں تاریخ کا پہلا جمہوری صدر منتخب ہوا.
چونکے پاکستان میں رہنے والے لوگ پچھلی کی دہایوں سے جمہوریت کے ثمرات تو
دیکھ ہے رہے ہیں، لیکن ابھی تک ایک معقول تعداد اس امر سے بھی روشناس ہو
چکی ہے کے جمہوریت یا جمہوری حکومت کس طرح منتخب ہوتی ہے. پاکستان جسے ملک
جہاں فوج کے علاوہ سول ایڈمنسٹریشن بھی کافی منظم ہے، تک میں جمہوری حکومت
عوام کی نہیں بلکہ کسی خواص کی مرضی سے آتی ہیں تو یہ کیسے مان لیا جے کے
مصر جسے ملک کا صدر عوام کا چنیدہ تھا؟ مصر جہاں عوامی انقلابی عمل کی وجہ
سے تمام ریاستی ادارے مفلوج تھے، اور ایسے حالات میں دشمن جو انتہائی شاطر،
مکّار اور منظم ہے، کے لیے "خواص" کا نمائندہ منتخب کرنا بائیں ہاتھ کا
کھیل ہے.
اب ہوگا کیا ؟؟
مصری فوجی سربراہ جو یا تو بیوقوف دوستوں کے ناقص مشوروں یا مکّار دشمن کے
عیار حربوں کے جال میں پھنس چکا ہے، مزید چند ہزار عوام کے خون سے اپنے
ہاتھ رنگے گا اور اسکے بعد یا تو اپنے ہے کسی جنرل یا بریگیڈئر کے ہاتھوں
مآرا جائے گا یا پھر لیبیا کی طرح freelancer جہادیوں کے ہاتھوں اپنی جان
سے ہاتھ دھو بیٹھے گا.
مورسی ایک مرتبہ پھر اقتدار میں آ کر مصری فوج کا ڈسپلن درست کر کے فوج کا
ڈنگ اور "زہر" دونوں نکال دے گا. یوں مصری عوام جمہوریت کے سہی ثمرات سے
بخوبی استفادہ حاصل کریں گے.
یہ ماڈل مغرب کو زیادہ سوٹ کرتا ہے کیونکہ عراق پر حملہ کر کے عراقی فوج کو
ختم کرنا کافی مہنگا سودا تھا. دوسرے عراق میں جمہوریت انسٹال کرنا بھی
قدرن مشکل کم تھا. |