جنرل محمد ضیاء الحق

سوویت روس کی افغانستان پر جارحیت کا مقصد پاکستان فتح کرکے بحیرہ عرب کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا تھا.جنرل محمد ضیاء الحق نے روس اور بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے اور افغانستان کے مسلمان بھائیوں کی خاطر افغان مجاہدین کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا.اور کئی سالوں کے بعد دونوں ملکوں کو بچا لیا.بعض حلقوں کی جانب سے جنرل موصوف کو بدنام کرنے کےلیے امریکا کو افغان جہاد کا روح رواں ٹھرایا جاتا ہے.لیکن امریکا صرف اپنی مطلب براری کےلیے افغان جہاد میں شامل ہوا تھا.بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جو ضیاء الحق صاحب نے دہشت گردی کی فصل بوئی کیونکہ انہوں نے جو مدرسے بنوائے ان میں سے نکلنے والے مجاہد ان کی موت کے 13 سال بعد دہشت گرد بن گئے یہ تو اسی طرح ہے کہ ایک بادشاہ ایک پل بنائے اور اس کے مرنے کے 100 سال بعد وہ پل پرانا ہو کر گر جائے اور کئی لوگ مر جائیں اور لوگ یہ کہیں کہ اس بادشاہ نے یہ کئی لوگوں کو مارنے کی سازش کی تھی جس کی وجہ سے یہ پل بنایا تھا جرنل صاحب نے تو افغانستان کی مدد کے لئے مجاہد پیدا کیے بعد میں آنے والے حالات سے ان کا کیا تعلق.ساتھ ہی جنرل صاحب نے کشمیر میں جہاد شروع کروایا جو انکی شہادت کے وقت ایک ایسے مقام پر پہنچ گیا تھا جب انڈیا کے لیے کشمیر کو کنٹرول کرنا مشکل ہو گیا تھا نیز انڈیا سے بنگلہ دیش کا بدلہ لینے کے لیے انہوں نے انڈیا میں سکھوں کی تحریک خالصتان شروع کروائی جو انڈین پنجاب اور کئی علاقوں پر مشتمل سکھوں کا ایک الگ ملک بنانے کے لیے تھی اور جس کی قیادت اس سکھ جنرل کے ہاتھ میں دی گئی جو بنگلہ دیش کی علیحدگی کے وقت انڈین فورسز کا کمانڈر تھا یہ تحریک اس حد تک کامیاب ہو چکی تھی کہ انڈین فورسز فیل ہوگئی تھیں اور خالصتان کا جھنڈا ،نقشہ کرنسی وغیرہ سب کچھ بن چکا تھا کہ جنرل صاحب پراسرار موت کا شکار ہوگئے ۔بعض اطلاعات کے مطابق اس تحریک خالصتان کو ناکام بنانے میں بے نظیر بھٹو نے اہم کردار ادا کیا تھا جنرل صاحب نے ایٹمی پروگرام پر امریکی دباؤ کو مسترد کیا.اور بھارت میں کرکٹ میچ میں راجیو گاندھی کو بتایا کہ ہمارے پاس بھی ایٹم بم ہے.جس پر راجیو گاندھی اور بھارت کی ساری اکڑ فوں نکل گئی.

خامیاں
اس دور میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان کو کوڑے مارے گئے جیلوں میں ڈالا گیا۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو پابند سلاسل کرکے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کو اب لوگ خطرناک بلکہ ریاست کے لیے زہر قرار دے رہے ہیں-
Hamid Raza
About the Author: Hamid RazaCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.