15 اگست کو اسلام آباد کے ریڈ
زون میں جو ڈرامہ ہوا اس کو دنیا بھر میں دیکھا گیا کہ ایک مسلح شخص نے دو
کلاشنکوفوں کی مدد سے ریڈ زون کو پانچ گھنٹے تک ہائی جیک کیے رکھا اور
سیکورٹی اہلکار قانون نافذ کرنے والے اہلکار پانچ گھنٹے تک کٹھ پتلی کا
تماشہ بنے رہے -
پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس ڈرامے کا ڈراپ سین پیپزپارٹی کے رہنما
زمرد خان نے پانچ سکینڈ میں کر ڈالا زمرد خان ملاقات کے بہانے اس شخص کے
بیوی بچوں کے پاس گے ہاتھ ملایا اور مسلح شخص پر ٹوٹ پڑے سکیورٹی اہلکاروں
نے فوری طور پر حملہ کرکے مسلح شخص کو گرفتار کرلیا میڈیا نے اس ڈرامے کی
لائیو کوریج دیکھائی -
سوشل میڈیا پر زمرد خان کے چرچے ہونے لگے تو سب نے زمرد خان کو ہیرو قرار
دیا کسی نے کہا کہ زمرد خان کو وزیر داخلا بنانے کو کہا کسی نے کہا کہ زمرد
خان کو تمغہء جرات دیا جائے تو دوسری جانب منتخب حکومت کے لوگوں نے زمرد
خان کے اس دلیرانہ عمل کو بے و قوفی قرار دیا اور کہا کہ یہ کام زمرد کا
نہیں پولیس کا تھا جسکا کام اسی کو ساجھے اگر اس عمل میں زمرد خان کو گولی
لگ جاتی تو اسکا زمہ دار کون تھا-
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلح شخص ریڈ زون میں داخل کیسے ہوا اور پانچ
گھنٹے تک سیکورٹی اہلکار خاموش تماشائی کیوں بنے رہے اس واقعی پر میڈیا پر
ایک نئی بحث چل رہی ہے-
کچھ لوگ سکیورٹی پر کڑی تنقید کررہے ہیں تو میں یہ کہنا چاہوں گا سکیورٹی
پر ہر گز تنقید نہ جائے ہمارے سکیورٹی فورسز کے جوان ہمہ وقت اس مادر وطن
کی حفاظت پر مامور ہیں -
کچھ لوگوں نے کہا کہ اس ملک کی حفاظت سیاستدان ہی کر سکتے ہیں جبکہ راقم کے
خیال میں اس ملک کی حقیقی حفاظت فوج ہی کرسکتی ہے-
اگر زمرد خان کے انفرادی عمل سے یہ ڈرامہ چند سکینڈ میں ہی ختم ہوگیا اور
پولیس جرات کا مظاہرہ نہ کرسکی تو اس معاملے کی اصل زمہ دار سکیورٹی نہیں
حکومت ہیں زمرد خان کے اقدام کو اگر بےو قوفی سے تعبیر کیا جائے تو حکمراں
جماعت کے عقل مند وزیر محو تماشائے لب بام کہاں تھے. |