اصولی موقف کی سزا

 روزنامہ منصف حیدرآباد ۳جون کے شمارے میں ایک خبر نظر سے گزری جس میں حماس کے رہنماء خالد مشعل نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی تنظیم بشارالاسد کے دباؤ کی وجہ سے شام چھوڑنے پر مجبور ہوئی ۔اتنا ہی نہیں بلکہ ایران نے حماس کو دی جانے والی اپنی ماہانہ امداد۲۲ملین ڈالر ز بھی روک لی ،مزید بر آں حماس اور تہران کے درمیان تعلقات کی اس خرابی سے طرفین کے درمیان عسکری تعاون بھی ختم ہو گیا ہے جبکہ اس سے قبل ایران حماس کو اسلحہ کی ترسیل ،فنی مہارت اور جنگی تربیت فراہم کرتا تھا ۔یہ سب سلسلہ بھی اب محض اس لئے ختم ہو گیا ہے کہ حماس کے رہنماء خالد مشعل نے بشارالاسد کو مشورہ دیا تھا کہ اس بحران سے عسکری طریقے سے نمٹنا غلط ہے جس سے معاملات مزید پیچیدہ ہو جائیں گے لہذا معاملے کا سیاسی حل نکالا جائے ۔مگر بشارالاسد اپنی انانیت کے گھمنڈ میں اتنا چورہو گیا ہے کہ باپ کی غصب کئے ہوئے وراثت کو بچانے کیلئے وہ حق و انصاف کی آواز کو کچل دینا چاہتا ہے ۔اس نے حماس کے مشورے کو اپنے لئے انانیت کا مسئلہ بنا لیا اور حماس کے ساتھ رشتہ منقطع کرنے میں ہی عافیت سمجھی اور فرمان جاری کردیا کہ حماس شام سے بے دخل ہو جائیں ۔ حالانکہ حماس نے یہ واضح بھی کیا ہے کہ وہ باغیوں کے ساتھ کسی قسم کی کبھی کوئی تائید یا تعاون نہیں کی ہے ۔حماس کی نگاہ میں تو حضرت امام حسین ؓ کی شہادت اور صحابی رسول ؐ کے بیٹے کے ساتھ رونما ہوئی جہاد کا منظر اور پس منظر موجود ہے ۔قابل تعریف ہے حماس کہ اس نے رسم ِحسینی کو تابندہ اورحیدر کی شجاعت کو زندہ رکھا ہے ۔کیونکہ آج شام میں جو کچھ ہو رہا ہے عین اسی منظر کو پیش کر رہا ہے ۔امام حسین ؓ نے تو اسلامی خلافت کو بچانے کی خاطر صحابی رسول ؐکے صاحبزادے سے جہاد کیا لیکن آج ایران اور شامی حکومت کے ہمنواہ ایک ظالم و جابر بادشاہ کے ظالم بیٹے کے حق میں ہیں جس نے حق و انصاف اور جمہوریت کا گلہ گھونٹ کر اقتدار حاصل کی تھی اور تین دہائیوں سے شامی عوام پر ظلم و زیادتی کا پہاڑ توڑ رہا ہے ۔شامی حکومت کی حق میں لکھنے والے یا تو تاریخ سے نا بلد ہیں یا پھر بر صغیر کے مسلمانوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں جو ۳۵ سالہ بحران کو محض ڈھائی سال بتا رہے ہیں ۔بغاوت کے ڈھائی سال تو گنا دئے گئے مگر حافظ الاسد کا شہر حمات پر ۱۹۸۲کا نہتے عوام پرحملہ کون بتائے گا؟۔جس نے مکمل شہر کو با غیوں کا گڑھ بتا کرٹینکوں اور بارود سے اڑا دیا تھا جس میں اس وقت ۷۰ہزار معصوم عوام شہید ہوئے اور بشارالاسد کا باپ حافظ الاسد نے اجتماعی قبر بنا کر سب کو دفنا دیا تھا ۔حزب اﷲ تنظیم جس کو دنیا کے مسلمان عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے آج وہ بھی مسلکی آگ کی لہر میں کودپڑی ہے ۔حالانکہ حماس شام کے معاملات میں مداخلت نہیں کر رہی ہے البتہ شامی قوم کی آزادی اور حقوق کے حصول کی حمایت کرتی ہے ۔مبنی بر انصاف کے موقف کی وجہ سے حماس کو یہ دن دیکھنے کو مل رہا ہے کہ جو ملک ہر مصیبت کی گھڑی میں اس کے شانہ بشانہ کھڑی تھی آج وہ محض مسلکی بنیاد کی وجہ سے بھینٹ چڑھادی گئی ہے ۔خدا را امت واحدہ کی مثال بن کر باطل طاقتوں کو یہ باور کرائیں کہ اسلامی نظام حکومت خلافت اور اسلامی جمہوریہ ہی انسانوں کو فلاح و بہبو د سے ہمکنار کر سکتی ہے جس کی تازہ مثال ایران کا اسلامی جمہوریہ حکومت ہے جس کی پذیرائی ہر حال میں ہونی چاہئے۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 113545 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.