مسلم لیگ ن کی حکومت خیبر
پختونخواہ میں اقتدار کی تبدیلی کے لیے سیاسی منڈی لگانے جارہی ہے وہ کس
طرح اس کی تفصیل اس رونے دھونے کے بعد کہ شدید بارشوں کے دوران بھارت نے
جان بوجھ کر دریاؤں میں پانی چھوڑ کر پاکستان میں سیلاب کی صورتحال پیدا
کردی جسکی وجہ سے اس کی آبی دہشت گردی سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ
ہوئی ہیں بھارت نے پچھلے بارہ برسوں میں خطہ میں امریکہ کی موجودگی سے بہت
فائد ے اٹھائے ہیں پاکستانی دریاؤں پر غیر قانونی ڈیم تعمیر کر کے اس نے
اپنی معیشت مضبوط اور پاکستان کی تباہی کے منصوبے بنائے اس کی آبی دہشت
گردی سے جہاں بجلی و پانی کی کمی کے بحران پیدا ہوئے اور معیشت کو سخت
نقصان پہنچا وہاں شدید بارشوں کے موسم میں انڈیا جب چاہتا ہے ڈیموں میں
بھرا ہوا پانی چھوڑکر سیلاب کی صورتحال پیدا کر دیتا ہے اور ہماری حکومتوں
نے آج تک اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا اور جب
سیلاب ہماری فصلوں اور املاک کو تباہ کرنا شروع کردیتا ہے توپھر ہمارے
حکمران ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر فضائی معائینے شروع کردیتے ہیں اور جو کام
کرنے والا ہے اس پر ہم توجہ نہیں دیتے سیلابوں کا راستہ روکنے کیلئے بھارتی
آبی دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے-
اب آتے ہیں اس مسئلہ کی طرف جو کچھ دیر بعدخیبر پختونخواہ میں رونما ہونے
والا ہے اندر کی خبر یہ ہے کہ 11مئی کو عام انتخابات کے نتیجے میں بننی
والی تحریک انصاف ،عوامی جمہوری اتحاد، قومی وطن پارٹی اور جماعت اسلامی پر
مشتمل مخلوط صوبائی حکومت کے غیر یقینی مستقبل کو دیکھتے ہوئے اسے گرانے کی
کوششیں شروع ہو گئی ہیں اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی مسلم لیگ
(ن) اور مولانا فضل الرحمان پرمسلسل تنقید اور تحریک انصاف کی صوبائی حکومت
کا مرکزپر الزامات سے جان چھڑانے کیلئے اعلیٰ سطح پر صوبائی حکومت کے خلاف
عدم اعتماد پیش کر نے کا اصولی فیصلہ ہو گیا ہے صوبہ میں تحریک انصاف کی
صوبائی حکومت گرا کرپیپلز پارٹی، فاروڈ بلاک ،جے یو آئی(ف) ،مسلم لیگ (ن)
اور قومی وطن پارٹی پر مشتمل نئی حکومت قائم کی جائے گی جس میں مسلم لیگ
(ن) کو وزارت اعلی ،جے یوآئی کو سپیکر،پیپلز پارٹی کو ڈپٹی سپیکرجبکہ جے یو
آئی اور قومی وطن پارٹی کو سینئروزارت ملنے کا امکان آفتاب احمد خان شیر
پاؤ کو صوبہ کی گورنری مل سکتی ہے اس تبدیلی کاٹاسک بھی خصوصی طور پر آفتاب
شیرپاؤ کو ہی دیا گیا ہے کیونکہ قومی وطن پارٹی کو مخلوط صوبائی حکومت میں
تین غیر اہم وزارتیں ملنے پر وہ خوش نہیں جس کی وجہ سے آفتاب شیر پاؤ اور
ان کے اراکین صوبائی اسمبلی نے حالیہ صدارتی انتخابات میں تحریک انصاف کی
بجائے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دیئے تھے جبکہ دوسری طرف جماعت اسلامی
بھی بلدیات کے وزارت میں ٹانگ اڑانے اور وزارت کو تقسیم کرنے پرشدیدتحفظات
رکھتی ہے اور جماعت اسلامی نصابی تبدیلیوں پر بھی تحریک انصاف سے نالاں نظر
آرہی ہے مگرجمعیت علمائے اسلام سے ضد اور اناکی وجہ سے جماعت اسلامی کسی
صورت تحریک عدم اعتماد کو کامیاب نہیں ہو نے دیگی خیبر پختون خواہ اسمبلی
میں سابق اتحادی پارٹیاں اے این پی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے تحریک عدم
اعتماد کے حوالے سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے مگرنمبر ز پورے ہونے پر پیپلز
پارٹی نے تحریک عدم اعتماد کی یقین دہانی کر ادی ہے ۔ خیبر پختون خواہ
اسمبلی میں ارکان اسمبلی کی مجموعی تعداد 124ہے جن میں مسلم لیگ ن کے 17،جے
یو آئی کے 16،قومی وطن پارٹی کے 10، پیپلز پارٹی کے 4جبکہ اے پی ایم ایل کا
ایک رکن ہے جن کی مجموعی تعداد 48بنتی ہے ۔ اپوزیشن پارٹیاں22اگست کو منعقد
ہونے والے صوبائی اسمبلی کے چار نشستوں پر ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد
فیضلہ کن راونڈکی تیاریاں کر رہی ہے اور اس حوالے سے حالیہ عام انتخابات کے
بعد تحریک انصاف میں شامل ہونے والے آزاد اراکان اسمبلی اور تحریک انصاف کے
ناراض ارکان پر مشتمل فاروڈ بلاک کی تشکیل کیلئے جوڑ توڑ کے ماہر آفتاب
احمد خان شیر پاؤ متحرک ہو چکے ہیں - |