موجودہ حکمران عوامی اعتماد اور قوت فیصلہ کھو چکے ہیں

تحریر : محمد اسلم لودھی

ایک قریب المرگ کفن چور کی آنکھوں میں ندامت کے آنسو دیکھ کر بیٹے پوچھنے لگے ابا جی آپ کیوں رو رہے ہیں باپ نے نہایت پشیمانی کے انداز میں کہا میں نے ساری عمر مردوں کے کفن اتارے ہیں مرنے کے بعد لوگ مجھے گالیاں دیں گے یہ سن کر بیٹوں نے کہا ابا جی آپ پریشان نہ ہوں لوگ آپ کو بہت شدت سے یاد کریں گے ۔ جب کفن چور مر گیا تو بیٹوں نے کفن چرانے کے ساتھ ساتھ مردے کی بے حرمتی بھی شروع کردی جب لوگوں نے یہ عمل دیکھا تو کہنے لگے پہلے والاہی اچھا تھا جو صرف کفن ہی چراتا تھا اب اس سے بھی زیادہ ظالم چور آگیا ہے کہ کفن کے ساتھ ساتھ مرنے والے کی بے حرمتی بھی ہونے لگی ہے ۔ کچھ یہی معاملہ اس وقت پاکستانی عوام کے ساتھ پیش آرہا ہے ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ پیپلز پارٹی کے لوگ ہی بے رحم ہیں جو پٹرول ٗگیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کو زندہ درگور کررہے ہیں لیکن اب پتہ چلا کہ وہ کام جو پیپلز پارٹی والے بھی عوام کے ڈر سے نہیں کر پائے تھے وہ مسلم لیگ کی موجودہ حکومت دھڑلے سے کررہی ہے اس نے نہ صرف بجلی کے گھریلو صارفین کے لیے ریٹس میں ناقابل برداشت اضافہ کردیا ہے بلکہ کمرشل اور صنعتی ٹیرف کو یہ کہتے ہوئے آسمان پر پہنچا دیا ہے کہ انہیں بجلی کی پیداواری قیمت کے برابر کیاجارہا ہے۔ جس شخص نے یہ بات کہی ہے اسے یہ خیال نہیں آیا کہ ایک جانب گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے بلوں کی ادائیگی ناممکن ہوجائے گی تو دوسری طرف صنعت کار اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں حکومتی اضافے کے ساتھ اپنا منافع بھی شامل کرکے مصنوعات کو اس قدر مہنگا کردیں گے کہ انسانی استعمال کی ہر چیز کی قیمتوں میں کئی سو گنا اضافہ ہوجائے گا ۔اگر موجودہ حکمرانوں کو عوام کی حالت کا احساس ہوتا تو چند ماہ سبسڈی دے کر پاور پراجیکٹس کو کوئلے یا گیس پر منتقل کرواکے بجلی کی پیداواری لاگت کو عوام کی قوت خرید کے مطابق لایاجاسکتا تھا پھر خیبر پختونخواہ اور کشمیر کے بارہ مہینے بہنے والے دریاؤں پر چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا کر 30 ہزار میگا واٹ بجلی چھ سات روپے فی یونٹ پیدا کرکے ہمیشہ کے لیے بحران ختم کیا جاسکتا تھالیکن وہ راستہ جس سے عوام کو سہولت اور آسانی میسر آتی اس جانب جانے کی بجائے کم عقل وزیر بجلی نے سیدھا سیدھا بجلی کے نرخ ٗ پیداواری لاگت کے برابر کرکے عوام سے نہ جانے کونسا انتقام لیا ہے ۔ اب یہ کہاجارہا ہے کہ موجودہ حکومت نے چار ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کردی ہے اگر ایسا ہے تو شہروں اور دیہاتوں میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ کیوں ہورہی ہے اس پر وزیر موصوف فرماتے ہیں کہ بجلی کا ترسیلی سسٹم اس قابل نہیں کہ چوبیس گھنٹے بجلی کی سپلائی کابوجھ اٹھا سکے۔ واہ واہ خواجہ صاحب ۔ اﷲ آپ کو ہدایت دے ۔ اگر ترسیلی سسٹم ٹھیک نہیں ہے تو عیدالفطر کے تین دنوں میں چوبیس گھنٹے بجلی کی سپلائی کیسے ممکن ہوگئی۔مسلم لیگ کو برسراقتدار آئے ہوئے 70 دن ہوچکے ہیں کوئی ایک کام بھی اس نے ایسا نہیں کیا جسے دیکھ کر یہ احساس کیا جائے کہ وہ ملک و قوم کو بحرانوں سے نجات دلانے میں سنجیدہ ہے ۔دہشت گردی کے عذاب نے پورے ملک کے جسم کو تارتار کرکے رکھ دیا ہے دہشت گردوں تخریب کاروں اغوا کاروں اور قاتلوں کے حوصلے اتنے بلند ہوچکے ہیں کہ وہ جہاں چاہتے ہیں کامیابی سے اپنے مقاصد حاصل کرلیتے ہیں پولیس صرف شریف لوگوں کو تنگ کرنے اور تھانوں میں بیٹھ کر رشوت لینے کے لیے رہ گئی ہے جہاں بھی کسی دہشت گرد سے سامنا ہوتا ہے تو پولیس اہلکار پاؤں سر پررکھ کر یوں بھاگتے ہیں جیسے بلی کو دیکھ کر چوہا ۔ رہی فوج اور رینجر وہ گزشتہ بارہ سالوں دہشت گردوں سے دست بدست جنگ کرتے ہوئے اپنا بیلنس کھو بیٹھی ہے ایک جانب اس کے افسراور جوان شہید ہورہے ہیں تو دوسری جانب ان کے اپنے گھر ٗ دفتر ٗ یونٹیں بھی ساری کی ساری دہشت گردوں کے نشانے پر آچکی ہیں ۔ اس لمحے یہ بات تسلیم کرلینی چاہیئے کہ پاکستان کے تمام ادارے اپنی ساکھ کھو بیٹھے ہیں ۔امریکہ تو یہاں تک کہہ چکا ہے کہ کسی بھی دن مارگلہ پہاڑیوں سے چار پانچ سو دہشت گرد یلغار کرکے دارالحکومت اسلام آباد کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔ جس طرح کوئٹہ ٗ خیبر پختوانخواہ اور کراچی میں دہشت گردی کے پے درپے ہولناک سانحات رونما ہورہے ہیں انہیں دیکھتے ہوئے امریکی دعوے کو رد نہیں کیا جاسکتا ۔ان حالات میں جبکہ ملکٗ شدید ترین مہنگائی ٗ بے روزگاری ٗ دہشت گردی ٗ انتشار افراتفری اور خانہ جنگی جیسے مسائل کا شکار نظر آتا ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت قوت فیصلہ کھو بیٹھی ہے ۔ بھارت نے اپنے ڈیموں کا پانی چھوڑ کر سارے پاکستان کو سیلاب میں غرق کردیا ہے ٗ وادی کشمیر میں بھارتی فوج کی دہشت گردی عروج پر ہے بھارتی ہندووں نے کشمیریوں پر مظالم توڑنے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کررکھا ہے ۔دہلی میں پاکستانی سفارت خانے پر متعصب ہندویلغار کرچکے ہیں کنٹرول لائن پر بھارتی فوج مسلسل خلاف ورزیاں کررہی ہے لیکن نواز شریف ان تمام بھارتی مظالم اور زیادتیوں کو بھول کر بھارت سے دوستی کی بھیک مانگ رہے ہیں ۔لوگ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ نواز شریف کو کیا ہوگیا ہے کشمیری ہونے کے باوجود کشمیر کو بھول چکے ہیں ۔ کھربوں روپے کے مقدمات کی تفتیش صرف اس لیے رکی ہوئی ہے کہ چیرمین نیب کا تقرر نہیں ہوسکا ٗ سرکاری اداروں اور کارپوریشنوں کے سربراہوں کی تقرریاں نہیں ہوسکیں ٗ سپریم کورٹ میں این آر او سمیت کھربوں روپے کے مقدمات حکومتی عدم توجہی کی بنا پر لٹکے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ریلوے پی آئی اے ٗ سٹیل ملز کو مزید اربو ں روپے دینے کی بجائے خسارے کے محرکات جاننے کے لیے عدالتی کمیشن کیوں قائم نہیں کئے گئے ۔کوئٹہ میں اگر چیف جسٹس آف پاکستان جا سکتے ہیں تو نواز شریف کیوں نہیں جاتے ٗ کراچی میں ہونے والی قتل و غارت کو دیکھ کر دانستہ آنکھیں بند کیوں کی جارہی ہیں کیا وہاں مرنے والے پاکستانی نہیں ہیں اگر پیپلز پارٹی ناکام ہوچکی ہے تو مرکز ایکشن کیوں نہیں لیتا ۔ ایم کیوایم کے بارے میں نواز شریف بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ جماعت قتل و غارت ٗ بھتہ خوری اغوا برائے تاوان کی بانی ہے پھر بھی صدارتی الیکشن میں اس سے ووٹ مانگنے کی کیا ضرورت تھی۔معاملات اتنے گھمبیر نہیں ہیں جتنے خود بنائے جارہے ہیں ۔عوام نے ووٹ دے کر اس لیے مسلم لیگ کو اقتدار دیا تھا کہ وہ مہنگائی ٗ بجلی ٗ گیس کی قلت ٗ دہشت گردی کے خاتمے ٗ کشمیر کی آزادی ٗ اغوا ٗ بھتہ خوری اور ڈاکہ زنی کے خاتمے کے لیے جلد اور فوری اقدامات کرے گی لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ حکمران مسائل کو سلجھانے کی بجائے اپنی کم عقلی اور کم فہم وفراست سے مزید الجھاتے چلے جارہے ہیں ۔پیپلز پارٹی والے تو کفن ہی چراتے تھے اب مسلم لیگ والے مردے کی بے حرمتی کرکے نہ جانے قوم سے کونسا انتقام لے رہے ہیں ۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 129200 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.