بھارتی بحریہ کولگا دھچکا

پچھلے دس بارہ برس کے دوران معاشی ترقی اور امریکی سرپرستی کی وجہ سے بھارتی حکومت پہ سپرپاور بننے کا بھوت سوار ہوچکا۔ اسی باعث برہمنوں کی بھارتی حکومت اپنی افواج کے واسطے اربوں ڈالر کا جدید ترین اسلحہ خرید رہی ہے۔ تاہم قدرت بھی وقتاًفوقتاً بھارتی حکومت کو اس کی اوقات یاد دلاتی اور بتاتی رہتی ہے کہ سائنسی وتکنیکی لحاظ سے ابھی وہ خاصی پس ماندہ ہے اور یہ کہ پہلے چالیس کروڑ بھوکے ننگے غریبوں کے پیٹ تو بھرلو، پھر سپرپاور بننے کے خواب کو عملی جامہ پہنانا۔ پچھلے دنوں بھارت کے یوم ِآزادی سے صرف ایک دن قبل بمبئی میں لنگر انداز بھارتی آبدوز، سندھو رکھشک کا بوائلر دھماکے سے پھٹ گیا۔ ساتھ ہی آبدوز میں نصب میزائل بھی چل پڑے۔ یوں یکے بعد دیگرے ہونے والے دھماکوں نے نہ صرف اربوں روپے مالیت کی آبدوز تباہ کرڈالی بلکہ عملے کے 18افراد بھی جاں بحق ہوئے۔ ماہرین ِعسکریات کے نزدیک یہ بھارتی بحریہ کو پہنچنے والا ایک بڑا صدمہ ہے جو بحرہند وبحرالکاہل میں اپنا اثرورسوخ بڑھانا چاہتی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ دنیا کی ان اہم سمندروں میں چینی بحریہ کی قوت کم کی جائے ،جو خود کو تیزی سے طاقتور بنا رہی ہے۔ ان دونوں بڑے ایشیائی ممالک کی نظر یں خصوصاً بحیرہ جنوبی چین پر گڑی ہیں۔ بحیرہ جنوبی چین میں تیل وگیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ نیز چین کی 40 تا 50 فیصد بحری تجارت اسی سمندر کے راستے ہوتی ہے۔ اسی لیے چینی بحریہ کی سعی ہے کہ وہ مستقبل قریب میں اپنی طاقت زیادہ سے زیادہ بڑھ کر بحیرہ جنوبی چین کو مکمل طورپر اپنے دائرہ اختیار میں لے آئے۔ تاہم امریکہ، بھارت ، تائیوان اور دیگر امریکی طفیلی چین کی راہ میں حائل ہیں۔ فی الوقت بھارتی بحریہ دنیا کی پانچویں بڑی بحری قوت مگر چینی بحریہ کے مقابلے میں مانند مونگ پھلی ہے۔ بھارتی بحریہ 58ہزار جوانوں پر مشتمل ہے۔ 23جنگی جہاز اور 14آبدوزیں (بشمول 1ایٹمی آبدوز) رکھتی ہے۔ 2طیارہ بردار جہاز بھی ہیں۔ چینی بحریہ میں دولاکھ نوے ہزار فوجی شامل ہیں۔ یہ امریکی بحریہ کے بعد دوسری بڑی بحری قوت ہے۔ 62آبدوزیں (11ایٹمی آبدوزیں) ،71جنگی جہاز اور 4 طیارہ بردار جہاز رکھتی ہے ۔چناںچہ کم ازکم ایشائی سطح پر چینیوں کا پلّہ بھاری ہے۔ تاہم چینی حکومت کو فکر یہ ہے کہ بھارتی بحریہ نکوبارجزائر (بحرہند) میں چند آبدوزیں وجنگی جہاز کھڑے کرکے مشرق وسطی ویورپ سے ہونے والی چینی بحری تجارت کی ناکہ بندی کرسکتی ہے۔مسقبل میں اسی خطرے سے بچنے کی خاطر چینی حکومت پاکستانی بندرگاہ، گوادر کو فعال کرنا چاہتی ہے تاکہ اس کے ذریعے اپنی تجارت بحال رکھے۔ تاہم بھارتی بحریہ ابھی چینی بحریہ کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں نہیں …سیاست دانوں کی نااہلی اور نوکر شاہی کے سرخ فیتے کی وجہ سے وہ کئی مسائل میں گرفتار ہے ۔مثلاً بھارتی حکومت نے جولائی 1999ء میں فیصلہ کیا تھا کہ 2012ء تک بھارتی بحریہ میں نئی 12ڈیزل آبدوزیں شامل کی جائیں گی۔ اب تک ایک نئی آبدوز بھی بھارتی بحریہ کا حصہ نہیں بنی۔ لہذا بھارتی بحریہ مجبور ہے کہ پھٹی پرانی چودہ آبدوزوں پر اکتفا کرے جن میں ایک تباہ ہوچکی۔ ان بچی کھچی آبدوزوں میں سے’’ 11 ‘‘بیس سال پرانی ہیں۔ یہی حقیقت مدنظر رکھ کر ماہرین عسکریات کا کہنا ہے، یہ آبدوزیں بھی بھارتی مگ۔ 21 طیاروں کی طرح ایک ایک کرکے تباہ ہوجائیں گی۔ اب مگ ۔ 21کا معاملہ ہی لیجیے جسے بھارتی پائلٹ ’’اڑتی قبر‘‘ کا خطاب دے چکے۔ تیس سال پہلے بھارتی ماہرین نے ’’تیجاس ‘‘ نامی لڑاکا طیارے کی تیاری پر کام شروع کیا تھا۔ مدعا یہ تھا کہ فرسودہ ہوتے مگ 21- کی جگہ تیجاس طیارے لائے جائیں۔ آج تک یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا۔ شنید ہے کہ اگلے دوبرس میں اختتام پذیر ہوگا۔ بھارتی بحریہ کی موجودہ حالت زار دیکھ کر تو لگتا ہے کہ وہ اپنے سے چھوٹی پاکستانی بحریہ کا مقابلہ کرنے کی بھی حیثیت میں نہیں جو نسبتاً جدید اور نئے ہتھیار رکھتی ہے۔ گویا بھارتی حکومت کی نظریں تو آسمانوں پر جمی ہیں مگر وہ راہ میں آنے والے گڑھوں سے بے خبر لن ترانیاں کرنے پہ جتی ہوئی ہے۔ ٭…٭…٭
Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 259082 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More