آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

جمعرات کی شام اسلام آباد کے ریڈ زون کے مرکزی علاقے جناح ایونیومیں 5گھنٹے جاری رہنے والے ڈرامے کی وجوحات ابھی تک واضع طور پہ سامنے نہیں آئیں ۔لیکن ہمارے میڈیا،دانشوروں اور تجزیہ نگاروں کی جلد بازی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ابھی یہ ڈرامہ شروع ہی ہوا تھا کہ فیس بک پر سینکڑوں تبصرے آنا شروع ہوگئے ۔کسی نے اسلام آباد کویرغمال کہا تو کسی نے اسلام آباد پولیس اور سکیورٹی اداروں کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ کئی لوگوں نے تو پوری ریاست کو ہی یرغمال قرار دے دیا۔جبکہ صرف ایک مسلح شخص اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ اسلام آباد کی ایک سڑک پر کھڑا ہوائی فائرنگ کررہا تھا نہ تو اُس نے کسی سکیورٹی اہلکار کونشانہ بنانے کی کوشش کی تھی اورنہ ہی عوام کو۔اگر پولیس فوری طور پر اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والے مسلح شخص پر فائر کردیتی تو یہی میڈیا اور مذہبی جماعتیں اُسے شہید کا درجہ دے کر حکومت کو اسلام دشمن قرار دینے میں ایک لمحے سے بھی کم وقت لگاتی۔ سکیورٹی اداروں کے تربیت یافتہ جوانوں کی موجودگی میں مسلح شخص کو دبوچنے کی کوشش کرنے والے غیر تربیت یافتہ زمرد خان کو جو لوگ قومی ہیرو قرار دے رہے ہیں خُدانخواستہ اگر زمرد خان کو کچھ ہوجاتا تو یہی لوگ آج سکیورٹی اداروں اور حکومت کو اُن کا قاتل بتا رہے ہوتے ۔پولیس کے مطابق سکندر کے خلاف ّآپریشن میں تاخیر کی وجہ کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لئے کی گئی تاکہ معاملے کومکمل طور پر سمجھنے کے بعد مناسب کارروائی کی جاسکے ۔پولیس کو شبہ تھا کہ سکندر کی بیوی نے عبایاکے نیچے خودکش جیکٹ پہن رکھی ہے اور ممکنہ طور پر گاڑی میں بارود بھرا ہونے کا خدشہ بھی اپنی جگہ موجود تھا۔لیکن ہمارے میڈیا کوتو شائد ایسی ویڈیو اور تصاویر کے ساتھ گرماگرم خبر کی ضرورت تھی جس میں پولیس مسلح سکندر پر اور وہ پولیس پر شدید فائرنگ کرتے اور دونوں اطراف سے لاشیں گرتیں۔بے صبری کی حالت میں ہر طرف سے سوال اُٹھائے جارہے تھے کہ کہاں ہے ریاست اور ریاست کا قانون ؟کہاں ہیں سکیورٹی ادارے ؟مسلح شخص کے خلاف آپریشن کیوں نہیں کیا جارہا؟میں بھی اس ڈرامے کو غور سے دیکھ اور سن رہا تھالیکن کسی بھی طرح کی رائے قائم کرنے کے لئے مناسب مواد کی ضرورت ہوتی ہے جو ابھی تک میسر نہیں آیا ۔ابھی تک ذہن میں بہت سے سوالات زیر گردش ہیں کہ آخر اس ڈرامے کا مقصد کیا تھا،یہ ڈرامہ سکندر نے کس کے کہنے پر کیا؟کہیں یہ اسلام کو مزید بدنام کرنے کی کوشش تو نہیں کی گئی۔کیا ڈرامہ مسلمانوں کو انتہا پسند ثابت کرنے کی غرض سے تو نہیں رچایاگیا،کیا دہشتگردوں نے ہمارے سکیورٹی اداروں کی کارکردگی کو جانچنے کے لئے تو یہ ڈرامہ نہیں کروایا۔میڈیا اور عوام کی ساری توجہ اس ڈرامہ کی طرف دلا کر کن حقائق سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی گئی ؟سیلاب،کیا مہنگائی ،بے روزگاری، دہشتگردی، لوڈشیڈنگ اورغربت کی چکی میں پسے عوام کو نئے تجزیوں اور تبصروں کے طور پر غم بھلانے کی دوا ہے یہ ڈرامہ ؟مقاصد کا تو علم نہیں لیکن پیپلزپارٹی کے لوگوں نے اس ڈرامے کے شروع سے لیکر آخر تک بڑی محنت کی سوشل میڈیاپر بیٹھے پیپلز پارٹی کے ذرائع نے لمحہ بہ لمحہ اس ڈرامے پر حکومت مخالف تبصرے کئے اور آخر میں بھی پیپلز پارٹی کے رہنماء زمرد خان پتا نہیں کس کی اجازت سے مسلح ،جنونی شخص کودبوچنے کے لئے میدان جنگ میں کود گئے ؟جانے کیوں سکندر کی بیوی نے فوری طور پرسکندر کاشناختی کارڈپولیس کو فراہم کردیا؟ اور جانے کیوں مسلح ہونے کے باوجودسکندر نامی شخص نے زمردخان سمیت کسی کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش نہیں کی ؟پولیس ذرائع کے مطابق ملزم گزشتہ کئی روز سے جائے وقوعہ کے قریب آبپارہ کے ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھا ،وہ اسلام آباد میں کسی ملک کا ویزاحاصل کرنے کی تگ و دوکررہا تھا۔معاملہ اتنا تھا کہ ملزم جس ہوٹل میں قیام پذیر تھا اُسی کے مالک سے گاڑی چھین کر فرار ہورہاتھا،ملزم کے پاس جدید اسلحہ بھی تھا ،جب پولیس نے روکا تو ملزم نے ہوائی فائرنگ کے ذریعے پولیس کو ڈرا کر پیچھے ہٹانے کی کوشش کی ، جب فرار ہونے میں ناکام ہوگیا توگاڑی سڑک کے درمیان کھڑی کرکے فائرنگ کرنے لگا ،میڈیا اور عوام کے جمع ہونے کے لئے اُس نے یہ سارا ڈرامہ رچایا ۔پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے ڈرامے میں کس نے کیا کردار ادا کیا اس کا فیصلہ عوام کریں گے ۔میں اتنا جانتا ہوں کہ میرے وطن میں کسی چیز کا کوئی اعتبار نہیں رہا یہاں حقیقت کوڈرامے اور ڈرامے کو حقیقت کارنگ دینے والے فنکاروں کی کمی نہیں اس لئے جمعرات کے شب پانچ گھنٹے جاری رہنے والا ڈرامہ آخری نہیں ابھی آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ۔
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 517944 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.