ضمنی الیکشن کے سلسلے میں ضلع مظفرگڑھ کی شہرہ افاق تحصیل
کوٹ ادو کی قومی نشستna 177 پر اج کئی قد اور امیدواروں میں کانٹے دار دنگل
ہوگا۔ یہ نشست عمران خان شریف برادران کے بعد دو قومی نشتیں جیتنے والے ان
چند معدودے سیاسی رہنماوں اور ممبران پارلیمان میں شامل مذدور رہنما جمشید
دستی mnaنے خالی کی ہے۔ جنرل الیکشن میں جمشید دستی نے مظفرگڑھna 178 اور
کوٹ ادو کیna177 پر ازاد ا حثیت میں تاریخ ساز کامرانی حاصل کرکے
ایسٹیبلشمنٹ کی راہدریوں میں ہلچل مچادی تھی۔جمشید دستی نے جنرل الیکشن میں
ازاد حثیت میں نواب زادہ نصرالﷲ خان کے فرزند نواب افتخار احمد خانpp اور
سابق فارن منسٹر حناربانی کھر کے والد غلام محمد نور ربانی کھرppp ن لیگ کے
نواب خالد احمد خان گورمانی سابق تحصیل ناظم ملک رفیق کھرکو شکست دیکر ورطہ
حیرت میں ڈال دیا ۔na 177 سناواں گجرات چوک قریشی گورمانی محمود کوٹ کے
قصبات پر مشتعمل ہے۔یہ نشست تقسیم ہند کے بعد سے کھر وں اور گورمانیوں کی
ابائی نشست سمجھی جاتی رہی ہے۔ گورمانی خاندان کے سربراہ قائم مقام گورنر
جنرل نواب مشتاق احمد خان مرحوم جبکہ کھر خاندان کی سربراہی سابق گورنر
پنجاب سابق چیف منسٹر ملک غلام مصطفی کھر کے پاس رہی ہے۔نواب مشتاق گورمانی
کی رحلت کے بعد گورمانی سیاست سے اوٹ ہوگئے۔ تاہم چار عشروں بعد گورمانی
فیملی کے نواب طارق احمد خان گورمانی مشرف دور میںmpa منتخب ہوئے۔ جنرل
الیکشن میں زیشان گورمانی نے صوبائی اسمبلی کا معرکہ سر کیا ۔ انہوں نے
اپنے چچا ن لیگ کے طارق گورمانی اور پی پی پی و کھر گروپ کے ملک بلال کھر
کو ازاد حثیت میں چت کیا۔na 177 پر مصطفی کھر انکے بھائی نور ربانی کھر اور
اقوام عالم میں اپنی زہانت و فطانت اور خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوانے
والی سابق فارن منسٹر حناربانی کھر کامیابی حاصل کرتے رہے۔کھر فیملی کے
سیاسی رہنما اسی نشست پر ایک دوسرے کو تو ہراتے رہے مگر گورمانی اور دیگر
متمول امیدوار کھروں کو چت کرنے میں نامراد ٹھرے۔ان شخصیات کے حصے میں
ہمیشہ شکست کے علاوہ کچھ نہ ایا۔قومی اسمبلی کی سیٹ na 177جاگیرداروں کا
ناقابل تسخیر قلعہ و حلقہ رہا ہے جسے سونامی طوفان کی طرح اچانک نازل ہونے
والے ممبر قومی اسمبلی جمشید احمد خان نے نیست و نابود کردیا۔دستی نے
حناربانی کھر کے بزرگوار نور ربانی کھر کو55 ہزار ووٹوں سے ہرایا۔ جمشید
دستی کے ووٹوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی جمشید دستی اور حنا ربانی کھر
پی پی پی کے گزشتہ دور اقتدار میں زرداری کے صدارتی شجرسایہ دار میں ہم
جولی اور شریک سفر تھے۔دونوں پی پی پی کی ٹکٹوں پر الیکٹ ہوئے تھے۔ پی پی
پی کا شاہی اور سرکاری گھوڑا شاداں و فرحاں گیلانی سائیں کی کوچوانی میں
شاہراہ اقتدار پر رواں دواں تھا کہ جمشید دستی نے حناربانی کھر کے خلاف علم
بغاوت بلند کیا اور صرف ایک سال پہلے2011 میں حناربانی کھر کے مقابلے میں
الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔حناربانی چونکہ ایوان صدارت اور ایوان وزیراعظم
سے زیادہ قربت اور اثر رکھتی تھیں یوں جمشید دستی کی شنوائی نہ ہوسکی اور
صرف لیپاپوتی سے کام چلایا گیا۔جمشید دستی نے پی پی پی پر کرپشن کے لاتعداد
افسانے تراشے اور پی پی پی سے رشتہ ناطہ توڑ لیا۔کسی کے وہم و گمان میں بھی
نہ تھا کہ دستی جنرل الیکشن میں کھروں ، گورمانیوں اور نوابوں کو شام
غریباں سجانے پر مجبور کردیگا۔جاگیرداروں کے استحصال پسماندگی کی اہ و فغاں
ظلمتوں کی اہوں و سسکیوں تلے دبے ہوئے ووٹرز نے انگڑائی لی اور جاگیرداروں
کو زلت ناک شکست سے دوچار کیا۔ جمشید دستی نے کوٹ ادو اور سناوں تا مظفرگڑھ
تین بسیں چلادیں۔ہزاروں غریب ووٹرز کو مفت سفر کرنے کی سہولت میسر ہوئی جس
نے دستی کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ دستی نے ممبر پارلیمان منتخب ہونے
کے بعد ن لیگ جوائن کرنے کا فیصلہ کیا تاہم دونوں میں ڈیل نہ ہوسکی۔ دستی
نے سپیکر سے لیکر وزیراعظم تک اور صدارتی الیکشن میں ن لیگ کو ووٹ دیا شریف
برادران نے جمشید دستی کی وفا کا صلہ یوں دیا کہna177 کو اوپن اپنے سابق
ٹکٹ ہولڈر خالد گورمانی کو جھنڈی کروادی۔پی پی پی نے دوبارہ حناربانی کھر
کے والد جو 5مرتبہ اسی سیٹ سے ممبر قومی اسمبلی اور ممبر صوبائی اسمبلی
منتخب ہوچکے ہیں کو میدان میں اتار دیا۔جمشید دستی نے اپنے بھائی جاوید
دستی سناواں سے ن لیگ کےmpa زیشان گورمانی نے اپنے بھائی سعود گورمانی
عمران خان کی pti نے شاہد مصطفی قریشی جبکہ5 مرتبہmpa بننے والے سابق تحصیل
ناظم ملک رفیق کھر نے گجرات سے تعلق رکھنے والے اپنے ساتھی اقبال پتافی
کوna177 کے ضمنی انتخابی دنگل میں اتار رکھا ہے۔جنرل الیکشن میں ن لیگ کا
ٹکٹ ہولڈر خالد احمد خان گورمانی اپنے بھتیجے سعود گورمانی کی حمایت کررہے
ہیں۔ سیاسی ماہرین اور انتخابی تجزیہ نگاروں کے مطابق تین امیدواروں ربانی
کھر pp جاوید خان دستی اور سعود گرمانی کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہے۔جمشید
خان دستی کی حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ دو بنیادی اسباب میں
پیوست ہے ۔1 جمشید دستی کے بھائی جاوید دستی ان انقلابی سیاسی شعور و بلاغت
سے تہی داماں ہیں جو جمشید دستی میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں۔2 حلقہ کی
عوام نے جمشید دستی سے بارہا مرتبہ اپیلیں کیں کہ وہna177 کی بجائےna178 کی
نشست خالی کرے مگر ائے بسا ارزو کہ خاک شد جمشید دستی نے ووٹرز کی اپیلوں
کے برعکسna177 کو ضمنی الیکشن کے سپرد کرکے ہزاروں ووٹرز کے غیض و غضب کو
دعوت دی ہے۔عوام میں دستی کے خلاف پائی جانیوالی اس رنجش سے جاوید دستی کو
ماضی کے مقابلے میں 5 تا10ہزار ووٹوں سے محرومی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جمشید دستی جاگیرداروں کے خلاف غریبوں اور کسانوں کا ترجمان بن کر ابھرا
اور تابڑ توڑ کامیابیاں حاصل کیں مگر جمشید احمد خان سے انہی دنوں شعوری یا
لاشعوری طور پر سنگین غلطی سرزد ہوئی۔ جمشید دستی نے گورمانی خاندان کے
سربراہex mpa طارق گورمانی سے صلح کرلی۔ حلقہ میں جمشید دستی کے اس روئیے
کو دوعملی سیاسی پالیسی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ عوام کا موڈ دستی اور
گورمانی کی صلح پر بگڑا ہوا ہے ۔جمشید دستی کے قریبی ساتھی ڈاکٹر ساجد
محمود ارائیں گجرات دستی گروپ سے علحیدہ ہوچکے ہیں۔ تاہم جمشید دستی کے
بھائی جاوید دستی ضمنی الیکشن میں مضبوط امیدوار ہیں۔ زیشان گورمانی mpaکے
امیدوار بھائی سعود گورمانی لیگی ایم پی اے بھائی زیشان گورمانی کی معاونت
سے دامے درمے سخنے مقابلے کی دوڑ میں شامل ہوچکے ہیں وہ جمشید دستی کی طرح
کوئی بڑا اپ سیٹ کرسکتے ہیں۔ سعود گورمانی اپنے بھائی زیشان گورمانی کے
صوبائی حلقے pp251میں توبھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب ہونگے اور سیاسی
زائچوں کی رو سے 30000 ووٹرز کا اعتماد حاصل کرنے کا ہدف پورا کرلیں گے اور
سعود نے گجرات کے صوبائی حلقہ سے25 ہزار کا مجموعہ حاصل کیا تو گورمانی
خاندان پہلی مرتبہ پارلیمان کا دیدار کرنے کا اعزاز حاصل کر لے گا۔ ربانی
کھر ppp گھاگ اور تجربہ کار پارلیمینٹرین اور منسٹر رہ چکے ہیں۔ کھر فیملی
انکی جیت کے لئے زمین و اسمان کے قلابے ملا رہی ہے مگر انکے چچا زاد بھائی
رفیق کھر نے pp250 گجرات سے تعلق رکھنے والے زمیندار اقبال پتافی کو قومی
نشست سے امیدوار بنا رکھا ہے اقبال پتافی 20ہزار کوtouch کرنے کی صلاحیت
رکھتا ہے تاہم اقبال پتافی ربانی کھر کو سخت نقصان پہنچا رہا ہے۔ اگر اقبال
پتافی میدان میں نہ ہوتے تو پھر سارا ووٹ بنک ربانی کھر کے اکاونٹ میں
جاتا۔اقبال پتافی جمشید دستی کے بھائی کی خاطر نعمت خداوندی سے کم نہیں۔
کھر فیملی کے ووٹ بنک کو منتشر کرنے کے لئے اقبال پتافی کو میدان میں لایا
گیا۔ اگر معروضی حالات کا جائزہ لیا جائے تو ان 3امیدواروں ربانی کھر سعود
گورمانی اور اور جاوید دستی کی فہرست میں پہلے دو امیدواروں میں جاوید دستی
اور سعود گرمانی شامل ہیں۔تحریک انصاف کے شاہد مصطفی قریشی اقبال پتافی اور
ازاد امیدواران ہزاروں کا مجموعہ تو حاصل کرلیں گے مگر وہ جیت کی دوڑ سے
باہر ہیں۔na177 کی سیاسی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو عوام نے ہمیشہ ارباب
اختیار کو ضمنی الیکشن میں فتح کا سہرا پہنایا۔یوں ماضی کی سیاسی روایات کی
روشنی میں یہ پشین گوئی کی جاسکتی ہے کہ عوام جمشید دستی mnaاور زیشان
گورمانی mpa کے بھائیوں جاوید دستی اور سعود گورمانی کا ساتھ دیں گے۔ جمشید
دستی اور زیشان گورمانی دونوں ن لیگ کے مجاور ہیں جو جیتا وہ نواز شریف کی
جھولی میں جائے گا۔جنرل الیکشن میں جنوبی پنجاب میں پی پی پی کو ریکارڈ ساز
شکست ہوئی۔پی پی پی نے ابھی تک کوئی ایسا کارہائے نمایاں انجام نہیں دیا جو
ربانی کھر کو مرد میدان بنادے۔ ووٹرز نے جنرل الیکشن میں جاگیرداروں کو
عبرت کا نشان بنایا تھا۔ ووٹرز اپنے ہی بپا کردہ انقلاب کا گلا گھوٹنے کا
ارادہ نہیں رکھتے۔یہاں ایک تزکرہ ناگزیر ہے کہ اگر ووٹرز نے امیدواروں کی
شخصیات کا تقابلی جائزہ لیا تو پھر سعود گرمانی کی گاڑی کو ریڈ لائن کراس
کرنے سے کوئی نہ روک سکے گا کیونکہ جاوید دستی اور سعود گورمانی کی باڈی
لینگوئج شخصیات کے کرشمہ جات شعور و اگہی میں مشرق و مغرب جتنا فرق
ہے۔na177 کا فاتح کون ہوگا؟ کس کے ہاں جیت کا جشن منایا جائے گا اور کون
شام غریباں کی کربلا سجائے گا؟ اس کا فیصلہ تو ووٹرز نے کرنا ہے تاہم دونوں
حکومتی عہدیداروں جمشید خان دستی ممبر قومی اسمبلی اور زیشان گورمانی mpaکا
فرض ہے کہ وہ عوامی مینڈیٹ کا احترام کریں۔ الیکشن نتائج کو کھلے دل سے
تسلیم کریں۔ ٹیگور نے کہا تھا بہادر لوگ ہی شکست کا اعتراف کرتے ہیں۔ دو
روز قبل سناواں میں جمشید دستی پر حملہ کیا گیاجو قابل مذمت ہے پوری قوم
جمشید دستی پر کئے جانیوالے حملے کے رد عمل میں دعا گو ہے کہ رب العالمین
جمشید دستی ایسے مذدور رہنما کو جاگیرداروں کی سفاکیت سے محفوظ رکھے۔ہم
نواز برادران کو پیشگی مبارکباد دیتے ہیں کہ انکی سیٹوں کے مجموعے میں اج
ایک اور سیٹ کا اضافہ ہوجائیگا۔ |