کچھ پانامہ کے مسلمانوں کے بارے میں

عمرہ کے ایک سفر میں براعظم جَنوبی امریکہ کی ریاست پانامہ کے مولاناافضل پٹیل بھی حضرت سماحۃالامام الشیخ سلیم اﷲ خان حفظہ اﷲ کی خدمت میں تشریف لائے،مولانا دارالسلام ڈیوز برے(برطانیہ) میں پڑھتے رہے،نظام الدین دہلی کے فارغ التحصیل ہیں ، ان کے ساتھ ان کے والد جناب سعید پٹیل صاحب بھی تھے ،جو کہ حضرت مسیح الامت مولانا مسیح اﷲ خان صاحب نور اﷲ مرقدہ (جلال آباد ،انڈیا والوں)کے خلیفہ ہیں،مولاناپٹیل نے ’’مدرسہ تعلیم الاسلام ‘‘کے نام پرپانامہ سٹی کے مضافات میں ایک ادارہ قائم کیاہے ،جہاں( کنز الدقائق)تک تعلیم دی جارہی ہے،اس کے علاہ پانامہ سٹی میں ان کے والد صاحب کا مسلم سکول بھی ہے ،جو ’’سنی مسلم ریلیجیز ایسوسی ایشن آف پانامہ ‘‘کے زیرنگرانی کام کررہا ہے۔

یہ حضرات بھی تبلیغ کے کام سے منسلک ہیں،سینٹرل امریکہ کے اس ملک کی تین ملین آبادی میں مسلمانوں کی تعداد5000/ (پانچ ہزار )ہے، سرکاری زبان اسپائنش ہے،دینی مکاتب کئی ہیں،خوش قسمتی سے مسلمانوں کے لئے دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ مدارس ومکاتب وغیرہ قائم کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، وہاں کے مسلمانوں کا دینی جذبہ:’’ ذرہ نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیزہے ساقی ‘‘کی حقیقی تصویر ہے ۔کیا کوئی ہے جواس منطقے کومختص کرکے اپنی کوششوں کامرکزبناکر،حضور ﷺکی قرآن وسنت اور توحیدورسالت والی دعوت کویہاں عام وتام کردیں؟شاعرنے کیاخوب کہا:
اے خدا ،نام مسلماں کاہودنیامیں بلند
اس بلندی کو کہیں‘خطرۂ پستی نہ رہے
(مولانا ظفرعلی خان مرحوم)
 

image
پانانا نہر کے خارجی گیٹ کاایک منظر

(panama) کی سرحدیں بحیرۂ کیربین، کو لمبیا، بحرالکاہل اور کو سٹاریکا سے ملتی ہیں۔ یہ ایک خاکنائے ہے، جسے کینال زون (نہری علاقے) نے دو حصوں میں منقسم کردیا ہے ۔

ساحلی علاقہ جہاں کاشت ہوتی ہے ‘ کے علاوہ تقریباً ساراملک کوہستانی ہے، مشرقی حصہ اور کیربین کا علاقہ بارانی جنگلوں سے ڈھکا ہواہے، ۲۵ فیصد قومی آمدنی کینال زون کے پٹے کی فیس اور لیبر سے حاصل ہوتی ہے، چاول ، گنا اور کیلا اہم زرعی اجناس ہیں، معدنی ذخائرسے تاحال استفادہ نہیں کیاگیا، آبادی میسی ٹورز اور غرب الہند کے تارکین وطن پر مشتمل ہے، ریڈ انڈین بھی خاصی تعداد میں ہیں ، ملک میں ایک ایوانی پارلیمٹ ہے ،آزادی کے بعد متعدد فوجی انقلابات آچکے ہیں ، ملک میں نو صوبے ہیں ،جن پر مرکزی حکومت کے مقرر کردہ گورنر حکومت کرتے ہیں ۔

نہر پاناما:
یہ وہی نہر ہے جس کے ذریعے بحری جہاز بحر اوقیانوس اور بحرالکاہل کے درمیان سفر کرسکتے ہیں، اس نہر کی تیاری انجینیرنگ کے منصوبہ جات کی تاریخ کا سب سے بڑا اور مشکل ترین منصوبہ تھا، اس کی تعمیر سے علاقے میں جہاز رانی پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے، کیوں کہ اس سے قبل جہاز برِّ اعظم جنوبی امریکہ کے گرد چکر لگاکر (Cape Horn) سے بحر الکاہل میں داخل ہوتے تھے ، اس طرح نیویارک سے سان فرانسسکو کے درمیان بحری فاصلہ کم ہوکر۹ہزار۵۰۰ کلو میڑ (۶ ہزار میل) ہوگیا، جو اس سے قبل22ہزار 500 کلو میڑ (14 ہزار میل) تھا، اس جگہ نہر کی تعمیر کا منصوبہ 16ویں صدی میں سامنے آیاتھا، تاہم اس پر تعمیر کا آغاز فرانس کی زیر قیادت 1880ء میں شروع ہوا، اس کوشش کی ناکامی کے بعد اس پر امریکہ نے کام کیا اور 1914ء میں اس نہر کومکمل کر کے کھول دیا گیا، 77 کلومیڑ (48 میل) طویل اس نہر کی تعمیر میں کئی مسائل آڑے آئے، جن میں ملیریا اور یرقان کی وباء اور تودے گرنا شامل ہیں۔

اس نہر کی تعمیر کے دوران اندازاً 27ہزار500 مزدور ہلاک ہوئے ، جس میں 1881ء سے 1889ء تک جاری رہنے والا ناکام فرانسیسی منصوبہ بھی شامل تھا، جس میں 22ہزار مزدور کام آئے،تمام تر احتیاطی اقدامات کے باوجود 1904ء سے 1914ء تک جاری رہنے والے امریکی منصوبے کے دوران بھی 5ہزار 609 کارکن ہلاک ہوئے ،اس طرح نہر کی تعمیر کے دوران ہلاک ہونے والے کارکنوں کی تعداد 27ہزار 500 کے قریب ہوگئی۔
 

image
پاناما کنال ۔۔۔ وقتِ شام کا ایک سحر کن منظر

آج نہر پاناما دنیا کے اہم ترین بحری راستوں میں سے ایک ہے ،جہاں سے ہرسال 14ہزار سے زائد بحری جہاز گذرتے ہیں ،جن پر 203 ملین ٹن سے زیادہ سامان لداہوتاہے،اس نہر سے گذرنے کا دورانیہ تقریباً 9 گھنٹے ہے ،2005ء میں اس نہر سے 278.8 ملین ٹن سامان سے لدے 14ہزار ۱۱بحری جہاز گذرے جس سے روزانہ کا دورانیہ اوسطاً 40 بحری جہاز بنتاہے۔ یہ نہر چونکہ سطح سمندر سے بلند ہے ،اس لیے اس جھیل کے دونوں جانب دروازے نصب کیے گئے ہیں جن میں پانی کو کم یا زیادہ کرکے بحری جہاز کو جھیل کی سطح پر لایا جاتاہے ،اس طرح جہاز جھیل عبور کرکے دوبارہ نہر اور بعد ازاں سمندر میں پہنچ جاتاہے۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 877845 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More