ایک مفت مشورہ دینے کا حق مجھے بھی ہے
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
اس لئے نہیں کہ میں کوئی بہت بڑی چیز ہوں بلکہ اس لئے کہ میں نے اپنی ساری زندگی پاکستان میں گزاری اگرچہ مجھے غیر ممالک جیسے مغربی جرمنی، جاپان اور ابوظہبی میں بہت اچھی ملازمت کی تحریری پیشکش ہوئی ۔آسٹریلیا کے علاوہ باقی تقریباً تمام دنیا دیکھنے کے بعد اپنے ملک پاکستان میں ایک ہی شے کی کمی محسوس ہوئی کہ یہاں لوگ اپنے بارے میں کم اور حکمرانوں کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں اور حکمراں اپنے ملک کے بارے میں کم اپنے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں۔ہم عوام جب سنجیدگی سے محض اپنے بارے میں سوچیں گے تو اپنی مدد آپ کرنے کا جذبہ مجبوری بن جائیگا۔صاحبِ حیثیت طبقہ جو یہ سوچ کر قومی خزانہ (بیت المال) کو حکمرانوں کی تجوریاں سمجھ کر بنیادی سہولیات کے حاصل ہونے کے عوض بلوں کی ادائیگی اور متعلقہ ٹیکس نہیں دیتا ، وہ کم از کم اپنے ملک پاکستان میں ایسے پراجیکٹس لگائے جس کی بدولت مڈل کلاس طبقے کو بنیادی سہولیات میسر آسکیں جیسے چند حضرات نے ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت نئی بستیاں تعمیر کرنا شروع کی ہیں۔یاد رکھیں کچھ کام کرنے والوں سے ہی غلطیاں ہوتی ہیں، ان ہی پر نکتہ چینی ہوتی ہے، جو کوئی پبلک سروس کا کام ہی نہ کرے ، اس سے نہ کوئی غلطی ہوتی ہے اور نہ ہی اس پر نکتہ چینی ۔اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنے والوں میں ملک ریاض کا نام لینے میں کوئی قباحت نہیں ، اس نے جو کام بھی کیا اس کے باعث مڈل کلاس کو نہ صرف زندگی کی بنیادی سہولیات میسر آسکیں بلکہ روزگار کے بیش بہا مواقع نصیب ہوئے۔غلطیاں کام کرنے والے ملک ریاض سے نہیں ہونگی تو کس سے ہونگی، نکتہ چینی بھی ملک ریاض پر سب سے زیادہ ہوگی، خاص طور پر وہ عناصر جو ملک ریاض سے ذاتی فائدہ اٹھانے میں ناکام ہوئے وہ تو اس کے دشمن بن گئے، ایسے حاسدوں نے ملک ریاض کے ہر پراجیکٹ کو ناکام کرنے کی کوشش کی لیکن اس کی لگن اور اس کے زندگی کے مضبوط مشن کے آگے کوئی بند نہ باندھ سکا بلکہ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ مزید دیگر صاحبِ ثروت شخصیات نے بھی ملک ریاض کی طرز پر نئی بستیا ں بسانا شروع کر دی ہیں۔غلطیاں ان سے بھی ہو رہی ہیں، نکتہ چینی کی بمبارڈمنٹ ان پر بھی ہورہی ہے لیکن انھوں نے بھی اپنی مدد آپ کے تحت اس ملک پاکستان کو امن و سکون کا گہوارہ بنانے کی ٹھان لی ہے۔ہمارے ملک پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت 1948 سے جیسے تیسے ہورہی ہے، میسر زدہ محدود وسائل میں بھی ملک کے رکھوالوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ہماری آزادی کی لاج رکھی ہے، اگر ہماری افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریان نہیں نبھائیں گے تو کیا چور اور لٹیرے ہمیں چند سکوں کے عوض دشمن کی جھولی میں نہیں ڈال دیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک پاکستان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے، آمین!
|