فولادی سپر غذا…مونگ کی دال

ممکن ہے آپ کو مونگ کی دال پسند نہ ہو، لیکن برعظیم پاک وہند کے لاکھوں باشندوں کا یہ من بھاتا کھاجا ہے۔ مزید یہی دال لاکھوں مردوزن اور بچوں کو تندرست رکھنے میں بھی زبردست کردار ادا کر رہی ہے۔ ہمارے معاشرے میں مردوں کا مقام سب سے اعلیٰ ہے۔ اسی لیے وہ سب سے پہلے کھانا کھاتے ہیں،جو بچ جائے، اس سے پھر عورتیں اور بچے پیٹ بھرتے ہیں۔اکثر غرباء کے ہاں عموماً غذائیت سے عنقا کھانا پکتا ہے۔ اسی لیے بچوں کا مدافعتی نظام کمزور ہو کر بیماریوں کا مقابلہ نہیں کرپاتا۔ نتیجتاً ایک تحقیق کے مطابق ہر 15جنوبی ایشیائی بچوں میں سے ایک 5سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی اللہ کو پیارا ہوجاتا ہے۔ خواتین اور بچوں کی اموات کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ ان کی خوراک میں فولاد نہیں ہوتا۔ چنانچہ ان میں خون کی کمی جنم لیتی ہے، نیز نشوونما بخوبی نہیں ہوپاتی۔ مونگ کی خوبی یہ ہے کہ اس میں فولاد وافر مقدار میں ملتا ہے۔ لہٰذا یہ کم قیمت خوراک صحت مند رکھنے میں غریبوں کی مدد کرتی ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کاشتکاروں کی اکثریت دال مونگ کاشت نہیں کرتی تھی۔ وجہ یہ ہے کہ اس کی فصل110 دن میں تیار ہوتی جبکہ پیداوار بھی واجبی رہتی، پھر معمولی منفی اثرات بھی فصل تباہ کر دیتے۔ اس صورتِ حال میں عالمی نباتاتی مرکز کے سائنس دانوں نے دال مونگ کی تمام اقسام کو بھی پارنسلیت کے عمل سے گزارا۔ آخر5سال قبل وہ ایسی قسم دریافت کرنے میں کامیاب رہے ،جس کی فصل نشوونما پانے میں صرف 55 دن لگاتی ہے نیز اس کی پیداوار بھی عمدہ ہے۔ مزیدبرآں اس کا سخت ڈوڈا پودے کے اوپر لگتا ہے تاکہ اسے باآسانی توڑا جاسکے۔ اس قسم کے بہترین بیج ایشیا بھر میں15 لاکھ کسانوں کو تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ یوں دال مونگ کی پیداوار میں35 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ دنوں عالمی نباتاتی مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر، ڈاکٹرجیکولیسن ہیوگز انڈیا میں دال مونگ کی یہ قسم مقبول بنانے کی مہم پر تھے۔ وہ پاکستان، بنگلہ دیش، تھائی لینڈ اور ویت نام بھی اس منصوبے کو متعارف کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ٭…٭…٭

Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 274509 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More