خانقاہ سے ایوان تک۔۔۔

آج میں نے خانقاہ اور ایوان کے موضوع پر قلم اٹھایا ہے یہ بہت حساس موضوع ہے اللہ مجھے صحیح اور بہتر لکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔۔ہم جس ملک میں رہتے ہیں اس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ، یہ تین ا لفاظ پر مشتمل ہے ایک اسلامی،دوسرا جمہوریہ اور تیسرا پاکستان ۔۔۔ سب سے پہلے ہمارے ذہنوں میں یہ بات واضع ہوجانی چاہیئے کہ اسلام سے مراد وہ تمام کا تمام عمل جو اسلامی دائرے میں مکمل ہو، دوسرا جمہوریت !!جو عوام الناس کے انتخاب کے ذریعے ریاست کا حاکم بنے ،تیسراپاکستان ،یہ ہمارا ملک ہے جو انیس سو سینتالیس کو بڑی قربانیوں سے حاصل ہوا ، جس میں مسلم علی گڈھ یونیورسٹی کے طالبعلموں کی لا زوال خدمات بھی شامل ہیں اور عظیم قائد محمد علی جناح اور ان کے رفقائے کاروں کی رہنمائی کے ذریعے برصغیر دو حصوں میں منقسم ہوا ایک پاکستان دوسرا بھارت ۔پاکستان کے وجود میں علماو مشائخ کی خدمات کے ساتھ پیران و خانقاہوں کا بہت بڑا مثبت کردار رہا ہے ، جس پاکستان کیلئے قربانیاں دی گئی کیا آج پاکستان وہی ہے کیا کبھی تھا؟؟ یہ سوال قائد اعظم محمد علی جناح کے انتقال اور خان لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد پاکستانیوں کے ذہنوں اور حلقوں میں اجاگر ہوا ۔ کچھ سیاسی و عسکری طاقتوں نے ان نظریات ،سوالات کو دبانے کیلئے ہر ممکن ذرائع استعمال کیئے جن میں مفاد پرستوں کو خریدا گیا ، مراعات دی گئیں اور حق وسچ کو دبانے کیئے کئی حربے استعمال کیئے گئے بالآخر وہ کامیاب ہوئے اور پاکستان کی سیاست اور ریاستی عہدوں میں تیزی سے بدلاؤ آیااسی نام نہاد جمہوری لیڈروں نے پہلے پہل پاکستان کا ایک بازو مشرقی پاکستان علیحدہ کردیا پھر عوام میں ایسی دیواریں کردی ہیں جن میں تعصب، عصبیت، فرقہ پرستی، ناانصافی، حق تلفی، عدم مساوات ، ظلم و تشدد جیسے مضر اثرات شامل تھے ،وہ ریاست جہاں مسلمان کثرت سے آزاد تھا اب ایک اللہ کی عبادت کیلئے بھی مسجد کی تلاش کرتا ہے ،یہ نہیں کہ مساجد کی کوئی کمی ہو مگر مسلک کی مسجد کی تلاش !! ہمیں کس معاملہ میں الجھایا جارہا ہے اور مسلم کو ایسا خوفزدہ انسان کون بنانا چاہتا ہے ۔۔ ظاہر ہے اس بات کو ہر ذی شعور باخوبی جانتا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستانی اپنے اوپر ہونے والے تمام سیاسی و مذہبی جال کو کیوں نہیں توڑتا؟؟ ہم سے کانفرنس کرالیں، تقریریں کرالیں، محافل سجالیں،جلسے و جلوس کرالیں، احتجاج کرالیں ،مار دھاڑ لوٹ مار کرالیں لیکن یہ نہ کریں کہ ہمارے ہاتھوں میں علم کی شمع روشن کردیں ، شائد ہم عوام ہی اب بے بس، لالچی، خودغرض، مفاد پرست، بے ایمان، دھوکے باز اوربے دین ہوچکے ہیں۔پاکستان میںآج بھی خانقاہوں سے دین اسلام کی تربیت و اصلاح کی جارہی ہے وہیں ان کے مریدین و عقیدتمندوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا جاسکتا ہے لیکن کیا پیران و مشائخ کی خدمات خانقاہوں تک محدود رہنی چاہیئے یا پھر اسے ریاست کا حصہ بن کر ریاست میں اسلامی رنگ پھیلانا چاہیئے؟؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو مجھے لکھنے پر مجبور کرگیا۔اللہ نے روئے زمین پر اپنا بندہ جب بھیجا تو حضرت انسان کا ازلی دشمن اس کے ساتھ لگارہا اور اس کا اب تاقیامت صرف ایک ہی مقصد ہے کہ رحمن کے بندوں کو رحمن سے دور کرنا اسی دوری کو ختم کرنے کیلئے لگ بھگ ایک لاکھ چابیس ہزار پیغمبر اس دنیا میں تشریف لائے لیکن آخری نبی ﷺ وہ ذات مبارکہ ہے جن کی بدولت گنہگار بندے نیکو کار بن جاتے ہیں بلکہ اللہ کا قرب بھی حاصل کرلیتے ہیں نبی کریم ﷺ کی عنایتوں، محبتوں اور بھیک سے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کے پیارے حبیب نے انسان کی کل حیات کا کیمیا نسخہ ہم امت محمدی کو قرآن و حدیث کی صورت میں دیا جسے آپ ﷺ کے بعد اولیاءاللہ نے پھیلایا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا
نگاہِ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
جو ہو یقیں پیدا تو کٹ جاتیں ہیں زنجیریں

علامہ اقبال نے صرف مومن کی طاقت کا اظہار کیا ہے کہ اگر مسلمان مومن کے مقام تک پہنج جائے تو اللہ اسے کس قدر مضبوط کردیتا ہے اور اس کا اللہ پر کس قدر ایمان پختہ ہوجاتا ہے کہ وہ اللہ پر اس قدر کامل یقین رکھتا ہے کہ اس کے سامنے آہنی زنجیر بھی کٹ جاتی ہے مطلب مومن کے ایمان کی طاقت کو ظاہر کیا ہے اور اللہ کے ولی کامل مومن سے کہیں زیادہ بلند مقام پر فائز ہوتے ہیں۔
مشکلیں امت ِمرحوم کی آساں کر دے
مورِ بے مایہ کو ھم دوش ِ سلیماں کردے

علامہ اقبال کی خواہش تھی کہ ہندوستان کے سارے مسلمان حقیقی معنوں میں مسلمان ہو جائیں تووہ ساری دنیا کو فتح کر سکتے ہیں۔ ا ±مت مسلمہ کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لئے اقبا ل دعا گو ہیں ”امت مرحوم“ کی ترکیب بہت معنی خیز ہے۔ مراد یہ ہے کہ مسلمان بحیثیت ایک زندہ قوم کے ختم ہو کر مرد ہ ہو چکے ہیں۔ علامہ اقبال نے یہ شعر کب لکھا تھا لیکن اس شعر کے ایک ایک لفظ ہم اب ریاست پاکستان میں دیکھ سکتے ہیں،کیونکہ پاکستان کا مسلمان اسلام سے اس قدر دور ہوچلا ہے کہ اسے مردہ ہی سمجھو، کہیں دولت کی حوص و لالچ میں مبتلا ہے تو کہیں عیش کی محفل سجائے بیٹھا ہے ، کہیں کرائے پر انسانوں کی جان لے رہا ہے تو کہیں شہرت کی خاطرظلم کے بازار گرم کیئے ہوئے ہے ،آج کا پاکستانی انتہائی سنگدل اور سخت رویئے کا مالک ہوگیا ہے کہیں سیاسی پشت پناہی کا غرور تو کہیں حکومتی طاقت کا نشہ، عدلیہ ہو یا انتظامیہ یا پھر پولیس کسی میں بھی انصاف و عدل نظر نہیں آتا۔گوکہ آج کا پاکستان انارکی اور بے قائدگی کی تصویر ہے جہاں جعلی پیر بھی ہیں تو کٹ ملا بھی ، جھوٹے روحانی شعبدے باز بھی ہیں تو مفاد پرست مولانا بھی ۔۔ لیکن اسی ریاست پاکستان میں خالص سچے ایمان کی دولت سے مالا مال علماءکرام، مفتیان،قاضی، افسران، عسکری جوان اور صوفیائے کرام۔۔۔ لیکن یہ سب ڈرے ہوئے ہیں اور شر سے محفوظ رہنے کیلئے خاموش بیٹھے ہیں ، حیرت ہے شر زیادہ مضبوط ہے کہ رحمن کی رحمت و فضل۔۔۔ ہاں اگر ریاست پاکستان کی تقدیر بدلنی ہے تو اسلاف اور خانقاہوں کو عملی اقدام اٹھانا پڑیگا ۔پاکستان میںریاستی قوانین ایوانوں میں پاس کیئے جاتے ہیں اور پھر پورے ملک میں رائج کیا جاتا ہے ۔۔ خانقاہوں میں دین اسلام کی تبلیغ کرنے والے صوفیائے کرام و اولیاءکرام خود اور اپنے تربیت یافتہ مریدوں، شاگردوں کو ایوان میں بھیجنا ہوگا تاکہ ایوان میں اکثریت حاصل کرکے دین محمدی کو اس ریاست میں رائج کریں جہاں ہر مسلک کے لوگ آزادی سے عبادات و ریاضت کرسکیں اور اپنے تہوار آزادی سے مناسکیں جنہیں اپنے بات کہنے کا پورا حق حاصل ہو۔تمام امامین قابل احترام ہیں کیونکہ ان سب کو درس اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کی اطاعت پر مشتمل ہے۔ یاد رکھیئے کہ دین اسلام امن کا مذہب ہے اور اس میں شر کوئی بھی مسلمان نہیں پھیلا سکتا یہ یہودی سازشیں ہیں جو مذہب اسلام اور پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک کوشش ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ خانقاہوں سے نکل ہے ایوان تک پہنچنا ہوگا کیونکہ ملکی حالت بدستور ابتر ہوتی جارہی ہے ۔ پاکستان میں بے شمار صوفیائے کرام کی اطاعت گزاری کرنے والے سلسلہ ہیں جن مین چشتی، سہروردی، قادری اور نقشنبدی سر فہرست دین اسلام کی خدمت پر مامور ہیں اور ان سلسلوں کے مریدوں کی تعداد کڑوروں کے لگ بھگ ہے ۔۔ کراچی سے پشاور تک اور کوئٹہ سے آزاد کشمیر تک ان مریدوں کا جال بچھا ہوا ہے اگر یہ دین اسلام اور پاکستان کی سلامتی کیلئے متحد ہوکر ایوان میں پہنچیں اور وہی نظام جو اللہ کے پیارے حبیب ﷺ نے ہمیں دیا جسے چاروں خلفائے راشدین نے اپنی ریاست میں اپنایا تو کوئی شک نہیں ہم پوری دنیا کی عظیم طاقتور اور مالدار قوم بن سکتے ہیں کیونکہ اس طرح معاشرتی برائیوں کا خاتمہ، معاشی بدحالی کا خاتمہ، کافروں کی غلامی کا خاتمہ، ظلم و تشدد کا خاتمہ، عدالتوں میں نا انصافی کا خاتمہ، کورٹ کچھری کے چکر کا خاتمہ، ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ، پولیس میں بد عنوانی کا خاتمہ، انتظامیہ میں کرپشن کا خاتمہ ، فرقوں کے فسادات کا خاتمہ، امیری و غریبی کے فرق کا خاتمہ، اقربہ پروری کا خاتمہ، جھوٹ و فریب کا خاتمہ ، غیر متوازن سزا و جزا کا خاتمہ یہ سب کچھ ممکن ہوسکے گا۔یہ راستہ بہت کٹھن ہے لیکن نا ممکن نہیں کیونکہ کافروں نے پاکستان کے سینے میں زہریلے خنجر گاڑ دیئے ہیں اور ان زہریلے خنجروں کو نکالنے کیلئے بہت بڑی قربانی دینی ہوگی ،سب سے پہلے انتخابات کا نظام کی درستگی کیلئے آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ عوام جسے چاہیں منتخب کرسکیں جس کیلئے جدید خطوط پر اسکینگ کا نظام رائج کیا جائے،دوسرا احتسابی عمل سخت کرنے کی مہم چلانی ہوگی تاکہ کوئی بھی ریاست پاکستان کی دولت کو ہتھیانہ سکے۔آج سے بلکہ ابھی سے خانقاہوں اور دینی مراکز میں کھلے دل سے ایک مسلمان بن کے اتحاد و یقین کے ساتھ صرف اللہ اور اس کے نبی ﷺ کی رضا کے خاطر اس وطن عزیز پاکستان کو دشمانان پاکستان کےناپاک ارادوں سے محفوظ کرنے کیلئے اپنی صفوں میں چھپے دشمنوں کو بلاتفریق رنگ و نسل و زبان سے انہیں عیاں کرکے مار بھگانا ہے تاکہ وہ ہمارے معاشرے میں نہ گھس سکیں اور معصوم جانوں پر خودکش حملہ نہ کرسکیں اس کے علاوہ عیاں کرنا ہوگا تاکہ ہر شہری سکھ کا سانس لے سکے ۔اے اللہ ان خانقاہوں مین بسنے والے اولیاءاور صوفیاءسے ریاست پاکستان کی بھلائی کیلئے کام لے لے اور ہمیں توفیق عطا فرما کہ ہم ان کی قدر کرتے ہوئے دین اسلام اور پاکستان کی فلاح و بہبود مین اپنا اپنا حصہ ڈال سکیں آمین۔

جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 249992 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.