بھارت ان دنوں شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔بھارتی حکومت بری
طرح سٹھیائی ہوئی ہے۔ پاگل پن میں بھارت گزشتہ کئی روز سے متعدد بار
پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔ اتوار کے روز ایک بار پھر کوٹلی آزاد
کشمیر میں بھارتی فوج نے نکیال سیکٹر لنجوٹ کے مقام پر بھرپور گولہ باری
اور فائرنگ کی جس سے ایک خاتون سمیت دو افراد شہید اور ایک بچہ زخمی ہو گیا
ہے جبکہ ایک گھر اور دو گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ بھارتی فوج کی
جانب سے شدید گولہ باری اور فائرنگ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
لوگ گھروں میں محصور ہو گئے۔ بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری کا
پاکستانی فوج نے جواب دیا جس کے بعد بھارت کی جانب سے فائرنگ اور گولہ باری
کا سلسلہ رک گیا۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاک بھارت سرحد
پر ہونے والی سیز فائر کی خلاف ورزیاں دہلی اور اسلام آباد کا آپس کا
معاملہ ہے عالمی مسئلہ نہیں۔ سیز فائر کی خلاف ورزیوں کا مسئلہ دوطرفہ بات
چیت سے حل کیا جا سکتا ہے۔اس معاملے پر بین الاقوامی سطح پر بات چیت کی
کوئی ضرورت نہیں،دونوں اطراف سے سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں تاہم
میڈیا کو ایسے واقعات کی ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرنی چاہیے۔
پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج کے باوجود بھارتی فوج کی جارحیت کا سلسلہ
کئی روز سے جاری ہے۔ بھارتی فوج نے ہفتہ کی شام کنٹرول لائن پر نکیال سیکٹر
کے علاقے ترکنڈی ، داتوٹ، کلر گالا اور چارانی پر بلااشتعال فائرنگ اور
گولہ باری کی۔ جمعہ کے روز بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر محاذ آرائی کرتے
ہوئے پونچھ سیکٹر کے علاقے تروٹی میں بلااشتعال فائرنگ اور گولا باری کی جس
سے ایک شہری زخمی اور ایک گھر تباہ ہوا۔ جمعرات کے روز راولاکوٹ کے رکھ
چکری سیکٹر میںبھارتی فوج کی فائرنگ سے ایک سپاہی شہید جبکہ تتہ پانی سیکٹر
میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے ایک اور فوجی جوان شہید ہوا۔ جبکہ
نکیال سیکٹر میں بھی بھارتی فائرنگ سے دو افراد شدید زخمی ہوئے۔ بدھ کے روز
لائن آف کنٹرول پر بھارت نے گزشتہ 15روز کے دوران سب سے بڑی خلاف ورزی کی،
شمالی علاقہ جات میں کارگل سیکٹر میں بدھ کو بھارتی فوج نے بلااشتعال
فائرنگ اور شیلنگ کرکے پاک فوج کے کیپٹن سرفراز کو شہید اور سپاہی یاسین کو
شدید زخمی کیا۔ منگل کوبھارتی افواج نے جارحیت کرتے ہوئے کوٹلی نکیال سیکٹر
کے علاقے دوتھال میں مقامی آبادی پر شدید فائرنگ اور گولا باری شروع کر دی
اور لائن آف کنٹرول اور سیز فائر کی خلاف ورزی کر تے ہوئے پاکستان پر ہلکے
اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس دوران بڑے ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور
لوگ گھروں میں محصور ہوگئے۔ واضح رہے کہ بھارت ماہ رواں میں 40 سے زاید بار
کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ بھارت کی طرف سے مسلسل جارحیت کرنے پر
پاکستان اسلام آباد میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو متعدد مرتبہ دفتر خارجہ
طلب کرکے احتجاج کرچکا ہے۔ تمام پاکستانی سیاستدان بھی بھارت کی جانب سے اس
کے پاگل پن کی شدید الفاظ میں مذمت کرچکے ہیں۔ اس کے باوجود بھارتی کی جانب
سے جارحیت جاری ہے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بھارتی حکومت سرحدی خلاف ورزی کا الزام ہر بار
الٹا پاکستان پر عاید کرکے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کا ڈرامہ رچاتی ہے۔
بھارتی حکومت کے عہدیدار سرحدی خلاف ورزیوں پر غیر ذمے داری کا مظاہرہ کرتے
ہوئے اشتعال انگیز بیانات دینا شروع کر دیتے ہیں جس سے حالات میں مزید تناﺅ
اور کشیدگی پیدا ہو جاتی ہے۔ بھارتی حکومت کی غیر ذمے داری کا اندازہ اس
امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دنوں بھارتی وزیر دفاع نے یہ کہہ کر کہ
بھارتی افواج حالات کے مطابق مناسب جواب دینے میں آزاد ہیں، تناﺅ کو مزید
بڑھا دیا۔ بھارتی میڈیا بھی عوام میں مزید اشتعال پھیلانے میں کسی سے پیچھے
نہیں رہتا۔ اس کے برعکس پاکستانی حکومت اور میڈیا نے انتہائی ذمے داری کا
مظاہرہ کرتے ہوئے حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔ وزیراعظم
نواز شریف نے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت سے تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات
کا عندیہ تھا،جس کا بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں دیا گیا۔جبکہ پاکستان
بھارت سے تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے تاکہ خطے میں امن قائم ہو مگر بھارتی
حکومت جواب میں سرحد پر مسلسل گولیاں برسا رہی ہے۔بھارتی فائرنگ اور گولہ
باری سے پاکستانی فوجی اور شہری شہید اور زخمی ہورہے ہیں جب کہ پاکستانی
افواج کی جانب سے صرف ردعمل کے طور پر فائرنگ کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے
ہمیشہ امن کی بات کی ہے اور آج بھی اپنے اس موقف پر کاربند ہے۔پاکستانی
وزیر اعظم میاں نوازشریف بھارت کو مذاکرات کی پیشکش بھی کرچکے ہیں لیکن
بھارت نے ان کی پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا۔بھارت پاکستانی حکومت کے امن
کے پیغام کا جواب اگر اسی طرح گولی سے دیتا رہا تو خطے میں امن قائم کرنے
کی تمام کوششیں رائیگاں جائیں گی۔ بھارتی فوج کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں
پر پردہ ڈالنے کے لیے بھارتی وزارت خارجہ چور مچائے شور کے مصداق الٹا
پاکستان پر الزامات عائد کر کے اسے عالمی برادری میں بدنام کرنا شروع کر
دیتی ہے۔ بعض سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک عالمی برادری کو بھارت کی
جانب سے خطے کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی مذموم سازشوں سے آگاہ نہیں کیا
جائے گا وہ اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آئے گا۔ بھارت کی ان مکارانہ
حرکتوں کے باعث خطے کا امن داﺅ پر لگ چکا ہے اور سرحدی کشیدگی پیدا ہونے سے
جنگ کے خطرات منڈلانے لگے ہیں۔ خطے میں امن کے قیام کو پاکستان کی پالیسی
میں ترجیحی حیثیت حاصل ہے۔ پاکستان تمام تر اختلافات کے باوجود افغانستان
اور بھارت سے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی پالیسی
گولی کے جواب میں گولی نہیں پر امن مذاکرات کا پیغام ہے۔ خطے میں امن کے
قیام کے لیے بھارت کو جارحانہ رویہ ترک کرکے پاکستان کے دوستانہ پیغام کا
جواب دوستانہ انداز میں دینا ہو گا، بغل میں چھری منہ میں رام رام کی
منافقانہ پالیسی سے بھارت عالمی دنیا کی آنکھوں میں زیادہ دیر تک دھول
جھونکنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔
بھارت کی جانب سے مسلسل جارحیت کرنے پرمتعدد پاکستانی رہنماﺅں نے کہا ہے
فوجی جوانوں کی شہادت پر صرف بھارتی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی کافی
نہےں۔ حکمرانوں کو بھارت کے سامنے بھیگی بلی بننے کی بجائے آنکھوں میں
آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی، حکمران ملکی سرحدوں کی حفاظت نہیں کر سکتے
تو اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو گی۔ جاسوس بھارتی طیاروں کی آئے روز
پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی لمحہ فکریہ ہے اور اس سے بڑا لمحہ فکریہ اس
پر پاکستانی حکمرانوں کی خاموشی ہے۔ بھارت ہوش کے ناخن لے اسے لینے کے دینے
پڑ سکتے ہیں۔ میاںنواز شریف کی طرف سے بھارت سے بار بار مذاکرات کی بھیک
مانگنا اور تعلقات میں بہتری کی خواہش کا اظہار پاکستانی قوم کی توہین اور
سبکی ہے۔ بھارت نے ایک بار بھی نواز شریف کی پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا،
بلکہ نہایت ہی رعونت اور متکبرانہ انداز میں مذاکرات کی دعوت کو ٹھکرا
دیاہے اور سرحدوں پر بلا اشتعال فائرنگ کر کے پاکستانی فوج اور شہریوں کو
نشانہ بنا رہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کا رویہ” ہم ہیں مشتاق اور وہ بے زار“
والا ہے۔ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ بھارت تعلقات میں بہتری اور اس کا
خواہش مند نہیں بلکہ بھارتی حکمران اور میڈیا جنگ کے شعلے بھڑکانے میں
مصروف ہے۔ بھارت امن مذاکرات کو ہماری کمزوری نہ سمجھے۔ |