صلیبیوں کی شیطانی حرکات

بیدار ہو اے مسلماں کہ تیری بربادی کے منصوبے پروان چڑھ رہے ہیں۔مسلم حکمرانو: تم کب ہوش میں آؤ گے۔ تمہاری ہوس اقتدار نے مسلم امہ کو بد سے بدترین دن دکھائے مگر تم نے حصول اقتدار کے لیئے بغداد کے ابن علقمی ،اندلس کے ابوعبداﷲ ، دکن کے میر صادق اور بنگال کے میر جعفر کا کردار ادا کرتے ہوئے صلیبیوں کی کفش بردار ی اور آلہ کاری سے دست برداری نہیں کی۔ اﷲ تعالی نے مسلم سرزمین کو مادی وسائل سے وافر مقدار میں نوازا کہ غیر مسلموں کو اس کا عشر عشیر بھی میسر نہیں مگر اقتدار اور دولت کے پجاریوں نے صلیبیوں کی چاکری میں مسلم امہ کو دوسروں کا دست نگر بناکر بھکاری بنادیا ہے۔ مسلمانوں کی دولت حکمرانوں اور امراء نے غصب کرکے صلیبیوں کے خزانے بھر دیئے ہیں ۔ اسی دولت کے بل بوتے مسلمانوں کو صلیبی ظلم و ستم ، قتل و غارتگری، استحصال اور انتشار سے دوچار کررہے ہیں۔ یعنی تمہارا جوتا تمہارے سر کی مثال ہے۔ آئے دن کسی نہ کسی مسلم ملک میں فسادات اور انتشار پیدا ہورہاہے۔ صلیبی جس مسلم ملک کو مستحکم ہوتا دیکھتے ہیں وہاں سازشوں کا جال پھیلادیتے ہیں۔ اگر انہیں منافقین دستیاب نہ ہوسکیں تو کسی نہ کسی بہانے حملہ کردیتے ہیں۔ ہمارے سامنے ایسی کئی مثالیں موجود ہیں ۔ مستحکم اور منظم اسلامی افغانستان پر صلیبیوں کے امام امریکہ نے اپنے یورپی صلیبیوں کے ہمراہ تاریخ کا سب بڑا ہلاکت خیزحملہ کیا جس نے انسانی اقدار اور شرافت کی دھجیاں بکھیر دیں۔ ایسا ظالم اور اسلام دشمن پھر بھی ہمارے حکمرانوں کی آنکھوں کا تارا ہے۔ ہمارے مستحکم اور انتہائی خوشحال عراق پر صلیبیوں نے حملہ کرکے سب کچھ برباد کرکے رکھ دیامگر افسوس مسلم حکمرانوں کی سوچ پر کہ جنہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے مسلمان بھائیوں کو صلیبیوں کے ہاتھوں قتل ہوتے دیکھا اور انکی عزتوں کو پامال ہوتے دیکھا، انکے معاشی اور اقتصادی وسائل کی بربادی دیکھی مگر خبیث امریکہ اور اسکے صلیبی ساتھیوں کے خلاف کچھ بھی نہ کیا۔ آنکھیں کھولیں کہ بہت جلد احکم الحاکمین کے حضور ظالم و مظلوم کی پیشی ہونے والی ہے اور امت کے والی کے سامنے تمہارا نامہ اعمال پیش ہوناہے۔ امت کے والی کو یہ کب پسند ہے کہ کوئی انکے بچوں پر ظلم کرے اور تم منافقانہ کردار ادا کرتے ہوئے صلیبیوں کی معاونت کرو۔ ایک مومن کا قاتل جہنمی ہے (القرآن) تو تم جو کتنے مقتولین کا قتل صلیبیوں کی معاونت میں اپنے سر لیئے بیٹھے ہو، کیسے اﷲ کے عذاب سے بچو گے؟ اب بھی موقع ہے توبہ کرلو اور امت کی خیر خواہی کے لیئے کمربستہ ہوجاؤ۔ دنیا کا سب سے بڑا دور حاضر کا شیطان امریکہ ہے اور پھر اسکا گروہ یورپ کے صلیبی اور یہودی ہیں۔ایک اور یہودی بغل بچہ ہندو جس نے تاج برطانیہ کی کوکھ سے جنم لیا۔اس ناجائز بچے نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرکے مسلمانوں کا قتل عام شروع کررکھاہے۔ یہ امریکہ کی ایک مکروہ چال کا نتیجہ ہے کہ اقوام متحدہ مسلمانوں کے خلاف موئثر ہتھیار ہے ، یہ ایک صلیبی سازش کا تانابانا ہے جو صرف مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔یہ ادارہ تمام دنیا کے ممالک کی فلاح کے لیئے مساوات کی سطح پر قائم کیا گیا تھا۔ اس سے قبل لیگ آف نیشنز بنی مگر انہیں ناانصافیوں کی بنا پر ختم ہوگئی اور صلیبی سوچ نے اقوام متحدہ کو جنم دیا۔ اسے جنم دینے والوں کے بغل میں چھری تھی اور منہ میں رام رام ۔ پہلی جنگ عظیم میں مملکت اسلامیہ خلافت کو صلیبیوں نے نشانہ بنایا اور اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگئے۔ صدیوں سے قائم خلافت کا وجود اور نام دنیا سے ختم کردیا گیا۔خلافت کا خاتمہ ہی مسلمانان عالم پر قہرالہی ہے ۔ میں جو بات کہ رہا ہوں اسکی حقیقت موجود ہے۔ دنیا میں مسلمان ہیں۔ مگر ان کے وجود کی حقیقت کیا ہے؟ صلیبی اور صیھونی تفکر و تدبر نے انہیں دیوار سے لگا رکھا ہے۔ اقوام متحدہ میں عدم مساوات کے نتیجہ میں غیر مسلم طاقتوں نے ویٹو پاور کا مقام حاصل کر رکھا ہے۔ جہاں کہیں مسلم مفادات کے حق میں فیصلہ ہوتا ہے صلیبی قوتیں اس فیصلے کو منسوخ کردیتی ہیں۔ افغانستان ،عراق ، لیبیا پر حملے اقوام متحدہ کے فیصلوں سے ہوئے۔ کشمیر کے مسلمانوں کا قتل عام اقوام متحدہ کے مسلم دشمن ہونے کا مظہر ہے۔فلسطین کے مسلمانوں کا قتل عام اور بیت المقدس پر یہودی قبضے کیا اقوام متحدہ کے مسلم دشمن اظہار کے لیئے کافی نہیں؟ ایران صلیبیوں اور صیہونیوں کے لیئے سینے پر لوٹنے والا اژدہا ہے۔ مگر اسوہ شبیری ادا کرنے کے لیئے تیار سربکف کفن پوش مسلمانوں پر حملہ کرتے ہوئے صلیبی کے ہوش اڑے جاتے ہیں۔ تاہم صلیبیوں نے ایران میں شورش برپا کرنے کی کئی مرتبہ کوشش کی مگر منہ کی کھائی۔ یمن میں امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے یمن کو کمزور کرنے کے لیئے منافقین کو استعمال کیا۔ جناب قذافی مرد آہن نے لیبیا کو خوشحال اور مستحکم کیا امریکہ اوراسکے بغل بچوں نے شورش برپا کی ، خود حملے کیئے اور لیبیا اب وہ مستحکم لیبیا نہیں۔ سرزمین حرمین شریفین کے خادم سعودی خاندان والے اگرچہ کہ امریکہ کے بڑے تابعدار ہیں ۔ملک الفیصل شہید نے غیرت ایمانی کا مظاہر کیا امریکہ نے شہید کرادیا۔ اب ملک شاہ عبداﷲ نے امریکہ خبیث پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے مصر میں شورش کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھرایا ہے۔ بات تو انہوں نے سچی کہی۔ اب دیکھیں کہ صلیبی خبیث انکے خلاف کیا کرتے ہیں۔ پاکستان کے حکمران، امراء، روسا کا کہنا ہے بلکہ موجودہ حکمران برملا کہتے ہیں امریکہ کے بغیر ہم زندہ نہیں رہ سکتے۔ عالمی بنک سے قرض نہ لیا تو مر جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔ مجھے اﷲ تعالی کا وہ حکم یاد آتا ہے کہ جب اﷲ تعالی نے فرمایا کہ مشرک نجس ہیں اور اس سال کے بعد وہ مسجد الحرام کے قریب بھی نہ آئیں۔ چونکہ حج کے موسم میں تجارت اور خریدو فروخت سے مسلمانوں کو جو معاشی سہولت حاصل ہوسکتی تھی مشرکین پر پابندی کے نتیجہ میں کاروبارتجارت نقصان پر جانے کا اندیشہ تھا تو اس بارے لوگوں میں کچھ چہ میگوئیاں ہوئیں تو اﷲ تعالی نے فرمایا کہ اس کی فکر نہ کرو روزی اﷲ تعالی نے دینی ہے۔ پھر دیکھ لیں کہ وہاں کے مکینوں کو اﷲ تعالی قسم قسم کے رزق سے نواز رہاہے۔ ہمارے حکمران قرآن پڑھیں تو انکا اﷲ تعالی پر ایمان پختہ ہو۔ مصر میں عوام نے اخوان المسلمون کو بھاری اکثریت سے منتخب کیا جو اپنے دین و ایمان پر استقامت رکھتے ہیں۔ لیکن امریکہ اور اسکے اتحادی صلیبی مسلم قوت کے مظہر اسلامی مصر کو لادینیت کی طرف لانے کے لیئے سرگرم ہوگئے اور اپنے گماشتوں اور منافقین کے ذریعہ بد امنی پیدا کرکے فوجی غاصب کو استعمال کیا۔ مسلمان اپنے دین و ایمان کے تحفظ کے لیئے شہادتیں پیش کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ خاموش ہے کیونکہ انکا چوہدری امریکہ اس تمام شورش اور فساد کا محرک ہے۔ بحث کردہ مسائل و مشکلات سے نجات کا واحد راستہ اتحاد مسلم امہ ہے۔ جو صرف اور صرف خلافت کی بحالی سے ممکن ہے۔ تمام ممالک اسلامیہ کی حیثیت صوبوں کی ہوگی۔ ہر صوبہ کوداخلی خود مختاری ہو۔ خلافت کا خاتمہ ترکی سے ہوا لھذا بحالی بھی وہیں ہو۔ سلطان کے ساتھ خلیفہ کا وجود ضروری ہے۔ تمام اسلامی ممالک سفارتی عملہ کے علاوہ صلیبیوں کو اپنے ممالک سے نکال دیں۔ خاص کر امریکیوں اور انکے اتحادیوں کو فوری طور پر مسلم ممالک سے نکالا جائے تو شورشیں ختم ہوجائیں گی۔ خلافت کی بحالی سے ون یونٹ آرمی اور اسلامی بینک وجود پائیں گے۔ یہود ہنود اور نصاری خلافت کی بحالی کے بعد اپنے گھروں میں رہنے میں عافیت سمجھیں گے۔
Prof Akbar Hashmi
About the Author: Prof Akbar Hashmi Read More Articles by Prof Akbar Hashmi: 10 Articles with 9428 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.