پا ک افغان پر امن مزاکرات

 زمیں سے آسما ں الجھا ہوا ہے
نہیں نا مہر با ں الجھا ہوا ہے
تم اک دنیا کا رونا رو رہے ہو
یہا ں ہر اک جہا ں الجھا ہوا ہے
حضرت واصف علی واصف فرما تے ہیں اسلام سے محبت کا دعویٰ کر نے والو مسلمانو ں سے نفرت نہ کرو جہا ں القا عدہ کا ہند وستا ن کے خلا ف مسلما نو ں سے اپنے اسلا ف کی طر ح جہا د کے لیے اٹھ کھڑے ہو نے کی اپیل اور پیغام ایک خوش آئند با ت ہے وہا ں پاک افغا ن امن مزاکرات بھی کسی خوشخبری اور کامیابی سے کم نہیں افغا نستان میں القاعدہ کے ایک مجا ہد عالم دین مولانا محمد عاصم عمر کا کہنا ہے کہ ایک با ر تم جہا د کے لیے اٹھ کھڑے ہو پھر دیکھنا کہ فلپا ئن سے لیکر مراکش تک کے مجا ہدین تمہا رے ساتھ ہو ں گے ،مکہ و مدینہ کے شہزادے ، شام و فلسطین ، مصر و لیبیا ، الجزائر اور مراکش یہ سب اکھٹے ہو کر اس جا نب سے آرہے ہو نگے جہا ں سے ہر دور میں تمہا ری مدد کے لیے آیا گیاہے دوسری طرف مو جو دہ وزیر داخلہ چو ہدری نثا ر علی کا کہنا کہ مز اکرات سے قبل ہتھیا ر ڈا لنے کی شرط نہیں رکھی مزا کرات سے پہلے دونو ں اطراف سے شرائط درست اقدام نہیں اور یہ شرائط درحقیقت امن مزاکرات کی کامیابی میں سب سے بڑی رکا وٹ ہیں ، بلا شبہ اس بیگانی جنگ نے ہمیں بے حد و حساب نقصا ن پہنچا یا ہے ہما را ما ضی مسخ کیا گیا حا ل بد امنی اور بے چینی کا شکا راور مستقبل کو تا ریکی میں ڈبو نے کی سازشیں کی گئیں نیک نیتی ، اخلا ص اور صا ف دلی سے اگر یہ مزاکرات پا ئیہ تکمیل تک پہنچ جا تے ہیں تو پا کستان اور افغا نستان کے حق میں بہت بہتر ہے اس جنگ میں 40 ہزار سے زائد پاکستانی بچے ،بوڑھے ، جوان اور خواتین لقمہ اجل بنیں ڈرون حملو ں اور کیمیا ئی ہتھیا رو ں سے افغا نستان اور پاکستان کے با رڈرز ایریا پر مو ت کی وادیا ں قائم کر دی گئیں لیکن اس کا اصل فا ئدہ کس قوت کو پہنچا ؟ عید الفطر کے مو قع پر مرکزی امیر تحریک طا لبان افغا نستان ملا محمدعمر ، امیر تحریک طا لبان پاکستان حکیم اﷲ مسعود، تر جمان تحریک طا لبان پاکستان احسان اﷲ احسان اور مولانا عصمت اﷲ معاویہ کے ملت وحدہ ، اتحا د و اتفاق پر مبنی پیغاما ت اسی اثنا ء میں وزیر اعظم اسلامی جمہو ریہ پاکستان میا ں محمد نواز شریف کا امن ، محبت اور اخوت سے وابستہ اہداف قابل ستا ئش ہیں ہر ذی شعور انسان اس ہلکی پھلکی پیش رفت کو بھی نو امیدی اور آرزوں ، خواہشو ں کا محور و مسکن قرار دیتا ہے با الخصوص پا کستان اور افغا ن مجا ہدین کے مابین جا ری بلا وجہ جنگ کے خا تمہ سے نہ صرف تعمیر و ترقی کی نئی فضاء جنم لے گی بلکہ دونو ں خطو ں میں امن و امان کی صورتحال ازسر نو جا ری و ساری ہو نے لگے گی معا شی ، اقتصادی اور مذہبی سطح پر اس سا رے تسلسل سے بے حد نفع حاصل ہو گا ۔ کر اچی کا امن ، بلو چستان میں جنگ و جدل کا خا تمہ ،خیبر پختو نخواہ کی خوشحالی ، دہشتگردی کا قلع قمع پاکستان کی مکمل بقاء ، تحفظ و سلامتی اور سا لمیت صرف اور صرف پاک افغان پر امن پر اثر اور نتیجہ خیز مزاکرات سے مشروط ہے ۔ یہ مزاکرات محض ۲،۴،۶ ماہ میں مکمل نہیں ہو سکتے اور نہ ہی کوئی بیرونی قوت ان مزاکرات کی کامیابی میں خو ش و خرم دکھائی دیتی ہیں یہ انتہا ئی نازک مرحلہ اور مو ڑ ہے دونو ں طر ف سے انتہا ئی سنجیدگی ، حکمت عملی اور سوچ بچا ر کی ضرورت ہے دنیا میں بدامنی پھیلا نے والی خفیہ طا قتیں سی آئی اے ، موساد اور را اس سارے عمل کو سبو تا ژ کرنے کی پو ری کو شش کریں گی پاکستان کی سیاسی اور عسکری قوتوں کو پھو نک پھونک کر قدم رکھنے ہو ں گے تا کہ ان اہم تر ین مزاکرات کو حقیقی معنو ں میں عملی جامہ پہنایا جا سکے ، دونو ں فریقوں میں اعتما د کی فضاء بحا ل رہے اور پو رے ایمانی جو ش و جذ بے اور بیدار رہتے ہو ئے تمام تر مسائل اور دشمنیو ں کا خا تمہ کیا جا ئے امن کی آشا کی ضرورت یہو د و ہنو د سے بھا ئی چا رے ، تعلق واسطے اور دوستی نا طے سے منسوب نہیں ہے بلکہ اہل ایمان اور اہل قرآن سے پیا ر محبت اور حسن سلوک سے وابستہ ہے اگر چہ یہ جنگ ایک قومی المیہ بن چکی ہے اور اسکا دیر پا اور پا ئیدا ر حل محض پر امن مزاکرات ہیں دونو ں فریقوں کی طرف سے مثبت پیش رفت اور منفی با تو ں کو نظر انداز کر نے کی ضرورت ہے ما ضی میں بھی یہ مزاکرات اور معا ئدے کچھ سیاسی اور منافقا نہ پالیسیو ں کی بھینٹ چڑھتے دکھائی دیے ہیں لیکن موجود ہ صورتحال میں ان مزاکرات کی کامیابی پو ری امت مسلمہ کی کا میابی اور عالم کفر کی ناکامی سے منسوب ہے ۔ پاکستان کے روشن مستقبل پر امن ما حول اور دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے عسکری ، سیاسی قیادتو ں اور عدلیہ سمیت تمام مکا تب فکر کو کسی ایک موقف اور نقطے پر یکجا ہو نے کی ضرورت ہے اسی طر ح عالم کفر کو منہ تو ڑ جواب دینے اور دین اسلام کی حکومت و حاکمیت کے لیے اسلامی دنیا کو متحد و منظم ہو نے کی ضرورت ہے تمام تر مسلح جدوجہد میں مصروف عمل مجا ہد ین و غا زی غیر اﷲ کے قتال اور مخالفت پر زیا دہ زور دیں نہ کہ آپس کی دشمنیو ں اور رنجشو ں کو طو ل دیا جا ئے افغان مجاہدین سے شکست فا ش کھانے کے بعد امریکہ بہادر تو شرمندگی اور نا کامی کا طو ق لیے اپنے وطن واپس لوٹ ہی جا ئے گا لیکن اس مشن کی تکمیل کے بعد مقبو ضہ کشمیر کی مقدس اور جنت الفردوس سرزمین سے ناپاک اور غلا ظت سے بھری انڈین فو ج کی واپسی بھی ازحد ضروری ہے ۔جھو ٹی خدائی کا دعویٰ کر نے والا امریکہ اپنے جدید ترین ڈرون اور سیٹلا ئیٹ کے ہو تے ہو ئے بھی اپنے ہیڈ کوارٹر پینٹا گون اور کابل میں موجود بیس کیمپ بگرام کو نہیں بچا سکتا ہے چند مٹھی بھر فدائی نوجوان ان کو تبا ہ و برباد کرسکتے ہیں منا فقا نہ اور بزدلا نہ فطرت کا مالک انڈیا بھی جا رحیت سمیت نیست و نابو ت ہوسکتا ہے لیکن ان سب معاملا ت کی کنجی اور حل صرف مسلم کمیونٹی کا آپس میں تال میل اور بھائی چا رہ ہے ۔ شاعر مشرق علا مہ محمد اقبال نے اس حوالے سے کتنا خو بصو رت پیغام دیا ہے ۔
ایک ہو ں مسلم حرم کی پا سبانی کے لیے
عرب کے ساحل سے لیکر تا بخا ک کا شغر
 

S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 118481 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More