مصر کی خانہ جنگی اور فرمان ربی

 قران پاک کی ایت نمبر 45پارہ 7اور سورہ الاانعام میں قادر مطلق کا فرمان ہے جب ظالم کا ظلم بڑھ جائے تو اسے روکنے کی سبیل کرنی چاہیے۔ مشرق وسطی اور عرب خطہ یہود و ہنود کی رخنہ اندازی امت مسلمہ کی بے حسی مسلم حکمرانوں کی کوہ تاہ اندیشیوں مغربی ایجنسیوں کے پے رول پر پلنے والے مسلم ایجنٹوں اور ڈالروں کی جھنکار پر ناچنے والی کالی بھیڑوں کی فتنہ گریوں اور بے ضمیریوں کے کارن اس وقت خانہ جنگی کے دہانے پہنچ چکا ہے۔ ایک طرف شام میں فرقہ واریت کے نام پر جنگ و جدال جاری و ساری ہے جبکہ دوسری طرف مصر میں وائٹ ہاوس کے اشاروں پر اچھل کود کرنے والی فوج اپنے ہم وطنوں کو گولیوں سے بھون رہی ہے۔ مصر میں ڈاکٹر مرصی کی جمہوری حکومت پر شب خون مارنے والی امریکن نواز فورسز نے اخوان المسلمین کے لیڈروں اور کارکنوں کو بارود کے نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ یہ وہی لشکر جرار اور انقلابیوں کا ٹولہ ہے جو بہار عرب کے خوش رنگ لبادے میں جمہوریت کے کارواں کی شکل میں قاہرہ کے التحریر اسکوائر میں نازل ہوا جس نے عوامی طاقت کے بل بوتے پر واشنگٹن اور تل ابیب کے پیارے حسنی مبارک کو پنجرے کا قیدی بنایا دیاتھا۔ ظلم تو یہی ہے کہ اب مصری ڈکٹیٹر الفتاح الیسی انہی سرفروشوں کے سر سرفناش کررہا ہے۔ مصر کی وزارت صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی ڈھائی جانیوالی ظلمت سے ہلاک شدگان کی تعداد638 تک پہنچ گئی ہے۔اخوان المسلمین نے حکومتی اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اب تک انکے2600 کارکنوں جید علمائے کرام سابق وزرا اور صحافی شامل ہیں۔عظیم مفسر قران عبدالرحمن العویسی جو جامعہ قاہرہ میں ہزاروں علمائے کرام کو قران پاک کی تفسیر اور دیگر علوم سے بہرہ مند کرچکے ہیں پر بے رحمی سے گولیاں برسائی گئیں۔ وزیرثقافت احمد عزیز کی بیٹی حبیبہ گولی کا نشانہ بن چکی ہے۔برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے معروف صحافی و رپورٹر احمد سمیر عاصم کی موت کی وڈیو اور اڈیو تصاویر شائع کی ہیں جو مذکورہ صحافی نے موت کے منہ میں جاتے ہوئے ریکارڈ کیں تھیں۔بیس منٹ کی اس وڈیو نے ہر دل کو چھلنی کردیا۔ کریک ڈاون شروع ہوا تو صمیر عاصم نے اپنا کیمرہ ان کردیا اسی عرصہ میں ایک گولی نے اسکی زندگی چھین لی۔ سیکیورٹی فورسز کی بے رحمانہ کاروائیوں پر مگر مچھ کے ٹسوے بہانے والی uno نے سلامتی کو نسل کا اجلاس برطانیہ فرانس اسٹریلیا اور ترکی کی درخواست پر طلب کیا۔ سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر فورسز کی سفاکانہ کاروائیوں کی مذمت کی۔یو این او کے کمشنر نوی پلے نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔ نومی پلے کے لئے دست بستہ عرض ہے کیا اج تک اقوام متحدہ نے مسلمانوں کے حق میں کوئی ایک کارنامہ سرانجام دیا ہو جو مسلمانوں کو ریلیف دینے کا سبب بنا ہو ؟ کیا یو این او نے اپنی ہی پاس کردہ قرارداد میں کشمیریوں کو دئیے جانے والے حق خود ارادیت پر عملدرامد کروا سکی ہے ؟ کیا عالمی عدالت انصاف کے فلسطینیوں کے حق میں کئے جانیوالے فیصلوں پر اہل یہود نے عمل کیا ہے ؟ جب قاتل و ائل مافیا اور عالمی قبضہ گروپ انصاف دینے والی کرسی پر جلوہ گر ہوں تو کیا بھلا کسی تحقیقات کا فائدہ ہوسکتا ہے؟ ترکی جو ہمیشہ مرصی پر تنقید کرتا رہا ہے نے ان کاروائیوں کو قتل عام کا نام دیا اور مصر سے اپنا سفیر واپس بلالیا۔یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ کیتھرین نے تصادم اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کوئی مسئلہ قوت سے حل نہیں ہوسکتا۔ امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہا کہ ایسی خون اشام کاروائیوں سے مفاہمت کی پالیسی کو دھچکا لگا ہے۔oic نے حسب معمول چپ سادھ رکھی ہے۔ ظلم تو یہ ہے کہ سعودی شہنشاہوں نے نہ صرف وحشیانہ کاروائیوں کی حمایت کررہے ہیں بلکہ سعودی ترجمان نے تو حد کردی ۔سعودی عرب نے اخوان کو دہشت گرد جماعت بنادیا۔uno و یورپی یونین نے دنیا کی انکھوں میں دھول ڈالنے کے لئے رسمی کاروائیوں اور لیپاپوتی سے کام چلایا۔ مصر میں ہزاروں انقلابیوں کو جیل و قید کی صعوبتوں کے سپرد کیا جارہا ہے ۔ گولی لاٹھی کی سرکار کا زور ہے۔ یہود و ہنود نے مصر کو خانہ جنگی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ جمہوریت و ائین کش فوجی جنرل الفتاح ال سیسی کو درپردہ مغرب اور گرو انکل سام کی درپردہ حمایت حاصل ہے۔ عالمی ضمیر کو دھوکہ دینے کی خاطر ڈکٹیٹر پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ امریکہ اور اتحادی یورپی ریاستیں ہر وقت جمہوریت کا راگ الاپ رہتی ہیں مگر اسلامی ملکوں میں انہیں ڈکٹیٹرشپ راس اتی ہے۔ امریکہ ہو یا برطانیہ مسلم ملکوں میں جمہوریت انکے لئے ٹشو پیپر سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ امریکہ اسی تناؓظر میں جمہوریت کو مصلحتوں کی قربان گاہ پر زبح کرنے سے دریغ نہیں کرتا۔ اگر ماضی میں مڈل ایسٹ میں امریکی اور برطانوی کردار کا جائزہ لیا جائے تو مصر میں جاری تصادم کی بنیادی وجوہات کا پتہ لگ سکتا ہے۔ امریکہ جو خونی ناٹک قاہرہ میں کررہا ہے وہی اس نے 60 کی دہائی میں ایران میں کیا تھا۔ ایرانی پارلیمان نے 1957 میں وزیراعظم ڈاکٹر مصدق کی امامت میں تیل کی صنعت کو قومیانے کی قرار داد منظور کرلی۔برطانیہ اور ایران کے مابین معاہدہ طئے پایا تھا کہ ایران میں تیل تلاش کرنے والی برطانوی فرمز کل پیداوار کا 22 فیصد حصہ تہران کو دینا تھا۔برطانوی کمپنیوں نے بیس فیصد میں گڑ بڑ شروع کی تو ایرانی پارلیمان نے معاہدہ ختم کردیا۔برطانیہ سیخ پا ہوگیا اور اسکی ایجنسیm 16 حرکت میں اگئی۔ برطانوی جاسوس کمپنیوں نے سی ائی اے کو اپنے ساتھ ملایا۔دونوں ایم16 اورcia نے مصدق کی حکومت کے خاتمے کی منصوبہ بندی کی۔ کامیاب سازشوں اور امریکی ایجنٹ ایرانیوں کی کم بختی سے مصدق کا تختہ الٹ دیا گیا۔قوم پرست وزیراعظم کو موت تک گھر میں نظر بند کردیا گیا۔ وہ نظر بندی کے دوران1963 میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ اسکی تدفین خفیہ طور پر و گھر میں کی گئی۔ مصدق کے بعد رضا شاہ پہلوی امریکی شفقت سے ایران میں سیاہ و سفید کے مالک بن گئے۔ پہلوی کو خطے میں امریکی تھانیدار کے نام سے شہرت حاصل تھی۔ رضا پہلوی کی بادشاہت کو1979 میں انقلاب خمینی نے تہہ و بالہ کردیا۔ عدنان میندرس ترکی کے منتخب اور مقبول سربراہ حکومت تھے۔ عدنان میندرس نے اپنے دس سالہ دور میں ترکی کو ترقی کی راہ پر ڈالہ۔ انکے دور میں ترکی کی سالانہ ترقی 12فیصد بڑھ گئی۔عدنان میندرس استعماری سوچ سے نفرت کرتے تھے۔ امریکہ اور سامراجیوں کو عدنان میندرس کی دن دوگنی رات چوگنی ترقی ایک انکھ نہ بھائی۔امریکی اور مغربی ایجنسیوں نے ترکی کی اپوزیشن کو تھپکی دی کہ وہ عدنان میندرس کے خلاف انتشار افراط و تفریط کو ہوا دے تاکہ اسے ٹھکانے لگانے کی راہ ہموار ہو۔ ترک فورسز کے کئی جرنیل امریکی ڈالروں میں بک گئے۔ جرنیلوں نے امریکی شہہ پر عدنان میندرس کو پھانسی پر لٹکا دیا۔ ضیا الحق نے بھی اسی طرح بھٹو کو جوڈیشل مرڈر کا نشانہ بنایا تھا۔ امریکہ نے بھٹو کو پھانسی دلوائی کیونکہ بھٹو نے ایک طرف امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیاتو دوسری طرف بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی طاقت سے ہمکنار کرنے کے پروگرام کا اغاز کر دیا۔بھٹو کے خلاف pna کی سلگتی تحریک کوبھی ڈالروں نے اتش فشاں بنایا تھا۔ مصر میں فوجی ڈکٹیٹر جنرل الفتاح الویسی اقتدار کی ہوس میں اندھا ہوکر اپنی قوم کا قتل عام کررہا ہے۔oic بے بسی و بے حسی کا گھوڑا بن چکی ہے۔ امت مسلمہ کو ہنگامی بنیادوں پر شام و مصر کی خانہ جنگی کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرے ورنہ سامراجی اور استعماری ایک ایک کرکے مسلمان ملکوں کو روند ڈالے گا۔ سعودی عرب کے بادشاہوں اوائی سی کے ہوائی گھوڑوں اور امریکن نواز مسلم حکمرانوں کو سورہ الاانعام کی روشنی میں مصر شام فلسطین پر مسلط کئے جانیوالے مظالم کے خلاف مشترکہ و متفقہ عسکری قوت اور حکمت عملی کے احیا پر توجہ دینی ہوگی۔ استعماریوں کی سفاکیت حد سے بڑھ چکی ہے جو قادر مطلق کے بتائے ہوئے قرانی نسخوں سے روکی جاسکتی ہے۔ یاد رہے اگر رب العالمین کے فرامین کو ان دیکھا کرنے کی کوشش کی گئی تو پھر ساروں کو عذاب الہی کی فکر کرنی چاہیے۔

Rauf Amir
About the Author: Rauf Amir Read More Articles by Rauf Amir: 34 Articles with 27694 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.