پھرپیٹرولیم مصنوعات مہنگی اور ڈرون حمل

آج ایک مرتبہ پھر حکومت نے ایک طرف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے قوم کو مارنے کا بندوبست کرلیاہے تو دوسری طرف امریکاکوخوش رکھنے کے لئے اِس کی جانب سے آزادی سے کئے جانے والے ڈرون حملوں پر اپنی آنکھیں بندرکھ کراپنی حکومت چلانے کابھی اچھا بہانہ ڈھونڈھ رکھاہے،قبل اِس کے کہ میں مزیدآگے بڑھوں ،میں یہ بات حلفیہ بیان کرتاچلوں کہ میں نوازحکومت کا مخالف تو نہیں ہوں،مگرجہاں حکومت کے مُلک اورقوم کے لئے کئے گئے اچھے اور قابل تحسین احکامات اور اقدامات کی حوصلہ افزائی اور تعریف کرنا میرے قلم کا خاصہ ہے تووہیں ، مُلک اور قوم کوتکلیف اور پریشان کردینے والے حکومتی کاموں ، احکامات اور اقدامات پر بلادوٹوک تنقیدکرنابھی میرے قلم کا حق ہے ، کوئی میری کسی اصلاحی تنقیدسے ناراض نہ ہو،کیوں کہ جب میں حکومت کی تعریف میں قصیدے اور تعریفوں کے پل باندھ سکتاہوں تو وہیں اِس پرتنقید کرنابھی میری عادت اور قلم کا حصہ ہے۔

بہرحال ...!اِن دنوں اپنے اندرونی اور بیرونی معاملات اور اُمورمملکت کے حوالوں سے بھی ہماری سو دن پورے کرنے والی حکومت کے حکمرانوں کی بے حسی عروج پر دکھائی دیتی ہے، اگرچہ اِ س میں کوئی شک نہیں کہ آج عوامی چاہتوں اور اُمنگوں سے مسندِ اقتدار پر(کسی کے لئے اپنے پاک تو کسی کے لئے ناپاک) قدم ر نجافرمانے والی ن لیگ (یعنی المعروف نواز لیگ )کی حکومت نے بھی وہی کچھ کرناشروع کردیاہے، جو روٹی ، کپڑااور مکان کا نعرہ لگانے والی پی پی پی کے(عنقریب ہونے والے سابق )صدرزرداری کی حکومت نے کیا تھا، آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نواز لیگ کی حکومت ،زرداری حکومت کے چھوڑے ہوئے ،اُن تمام کاموںکولے کر چل پڑی ہے جو کام زرداری حکومت ادھورے چھوڑچکی تھی، عوام بے وقوف ہیں، جو حکمرانوں کے دکھاہوئے سبزباغات میں پھنس کر ڈھیروں اُمیدلگالیتے ہیںاور کسی خوشگوار تبدیلی اور اپنے روشن وتابناک مستقبل کی گٹھڑی اپنے سروں پر اُٹھائے پھرتے رہتے ہیں او ریہ اُمیدکرتے ہیں کہ جلدہی اِن سبزباغات کے سوفیصدثمرات اِنہیں بھی حاصل ہوجائیں گے،مگرپھر جیسے جیسے نومولود حکومت چلنے پھر نے کے قابل ہوجاتی ہے اور اپنے قدم ایوانوں اور اداروں پر گاڑ لیتی ہے تو چنددنوں بعدہی عوام کے ہاتھ سوائے رونے دھونے، اپناسینہ چاک کرنے،اور اِس کے دامن میں غموں مصیبتوں، تکالیف و مسائل کے کچھ نہیں آتاہے،ایسے میں جب مہنگائی اور ڈرون حملوں کی زد میں مرنے اور دبنے والے عوام کی آنکھیں کھلتی ہیں تو اِنہیں سوائے پچھتاوے کے کچھ بھی سُوجھائی نہیں دیتاہے ۔
آج گیارہ مئی 2013کے عام انتخابات کے بعدسرزمینِ پاکستان پر بننے والی نواز لیگ کی نئی حکومت نے سودن مکمل کرلئے ہیں اگراِس حکومت کے ابتدائی سودنوں کا جائزہ لیاجائے تواِس میں وزیراعظم نوازشریف کے خطاب سے لے کر ابھی تک کوئی ایسی چیزنظرنہیں آئی جو عوام اور مُلک کے لئے نئی ہو، اور آئندہ کے لئے یہ اُمیدپیداکی جاسکے کہ اگلے دنوں، ہفتوں، مہینوں اور سالوں میں نوازحکومت مُلک اور قوم کے لئے کچھ بہتراقدامات اور انتظامات کرپائے گی۔

اَب اِس پر میں یہ کہوں گاکہ عوام کیا پہلے ہی مہنگائی اور ڈرون حملوں، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، لوٹ مار، بم دھماکوں، خودکش حملوں، کرپشن اور اقرباءپروی کے ناسوروں سے کم پریشان تھے ؟کہ وفاقی حکومت نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کا بہانہ اور جوازبناکر بلاجوازمُلک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اندھادھنداضافہ کرکے قوم کو مہنگائی کے ایک اور سینہ زور، منہ توڑ طوفان میں غرق کرنے اور اِسے زندہ درگورکرنے کا انتظام کردیاہے، اِس پر میں اور کیا کچھ کہوں..؟میرے پاس تو اخلاقی طور پر اِس سے زیادہ کہنے کو الفاظ نہیں ہیں، کہ میں حکومت کے عوام دشمن اقدام پر مزید کچھ مذمتی کلمات اداکرسکوں،یہ بات تو ہمارے اِن حکمرانوں کوسوچنا چاہئے کہ وہ عوامی تکالیف کا احساس کریں اور قومی خزانے کا منہ عوام کو مہنگائی سے ریلیف دلانے کے لئے کھول دیں،تاکہ عوام کا اِن پر اعتماد بحال ہو،اورعوام اِنہیں اپنامسیحا جانے اور مانے لگیں، اگر اِنکی روش یہی رہی توپھراِنہیںیہ بات بھی ذہن نشین رکھ لینی چاہئے کہ عوام ایک حدتک تو حکومتی مظالم برداشت کریں گے،مگر جب پانی سر سے اُونچاہوجائے گاتوپھر عوام سڑکوں پر نکل کر وہ کچھ کرگزرنے پر مجبورہوں گے جس کا حکمران گمان بھی نہیں کرسکے گی،قبل اِس کے کہ عوام کی برداشت کی حدالارمنگ لائن تک پہنچے حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ حقیقی معنوں میں اپنے ہاتھ، زبان اورقومی خزانہ عوام کی خدمت کے لئے استعمال کریں۔

یہ ہماری ابھی سودن پورے کرنے والی نئی نوازلیگ حکومت کا عوام پر ظلم نہیں ہے تو پھراورکیا ہے ..؟کہ اِس نے مُلک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 2.31روپے فی لیٹرسے10روپے فی لیٹرتک اضافہ کرکے اپنی بے حسی اور عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے دباکر مارنے کی دہشت گردی کامظاہرہ کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ اِسے عوام کی خوشحالی اور ترقی سے کوئی غرض نہیں ہے، اگراِسے کوئی مطلب ہے تو بس یہ ہے کہ عوام کو غربت کے دلدل میں دھنسائے رکھو، اور اِن کے خون پسینے سے قومی خزانے کو بھرارہنے دو، بھلے سے عوام مریں تو مریں، مگر کسی بھی صورت میں قومی خزانہ خالی نہ ہونے پائے، کیوں کہ عوام کی خوشحالی مُلکی ترقی کی ضامن نہیں ہے، بلکہ قومی خزانہ بھرارہناہی مُلک کی ترقی اور خوشحالی کا عظیم ضامن بھی ہے تو وہیںاِن (حکمرانوں)کی تسکین و خوشحالی کا بھی باعث ہے، اور جہاں تک ڈرون حملوں کی حکمتِ عملی سے متعلق حکمرانوں کی مفاہمتی پالیسی کاسوال ہے تو اِس کے بارے میں میراخیال یہ ہے کہ اگر حکمران حقیقی معنوں میں امریکاکے سامنے ڈرون حملوں کو رکوانے اور ختم کروانے کے بارے میں بات کریں گے تو امریکااِن سے ناراض ہوجائے گا، اور ممکن ہے کہ اگر امریکاناراض ہوگیاتو پھر اقتدار کی چڑیااِن کے ہاتھ سے اُڑجائے کی اوراِسی طرح سونے کا انڈہ دینے والی اِن کی اقتدار کی مرغی بھی اِن کے ہاتھ سے چھین کر امریکاذبح کردے گا، یوں اِس لئے ہمارے حکمران نہ امریکاسے ڈرون حملوں کے سلسلوں کو رکوانے کے لئے منہ کھول کااپنی زبان ہلاتے ہیں اورنہ ہی اپنے حلق سے باآوازبلنداحتجاجی جملے اداکرتے ہیں، ایسالگتاہے کہ جیسے ہمارےحکمران دیدہ و دانستہ اپنی قوم کو ایک طرف مہنگائی اور دوسری طرف ڈرون حملوں سے مارنے کی پالیسی پر عمل پیراہیں، تاکہ اِن کی حکومت بھی چلتی رہے اور ڈرون حملوں کی آزادی پر امریکااِن کی دال دلیہ کا بھی انتظام کرتارہے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972292 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.