نواز حکومت بھی پیش روﺅں کے نقش
قدم پر
موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد تیسری بار پٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں اضافہ کرکے غریب عوام پر مہنگائی کا ایک اور ڈرون بم گرا دیا
ہے۔ اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری
کردیا ہے۔ ملک میں پیٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے۔
پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 64 پیسے لیٹر اضافہ کردیا گیا جس کے بعد پیٹرول
کی نئی قیمت 109 روپے 14 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 2
روپے 50 پیسے بڑھا دی گئی، اب نئی قیمت 112 روپے 20 پیسے فی لیٹر مقرر کی
گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت 2 روپے 31 پیسے اضافے کے بعد 98 روپے 43 پیسے فی
لیٹر کردی گئی۔ مٹی کا تیل 4 روپے 70 پیسے اضافے کے بعد اب 105 روپے 98
پیسے فی لیٹر ملے گا۔ ہائی اوکٹین کی قیمت میں 5 روپے 89 پیسے فی لیٹر
اضافہ کیا گیا۔ ایچ او بی سی کی نئی قیمت 138 روپے 33 پیسے فی لیٹر ہوگی جب
کہ جہازوں کے ایندھن جے پی ون کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا۔
جے پی ون کی نئی قیمت 99 روپے 88 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ اوگرا کے
نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اطلاق ہفتہ اور اتوار کی
درمیانی شب رات 12 بجے سے ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی
قیمت میں ساڑھے 3 روپے اضافے کی تجویز دی گئی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔
ادھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر کئی شہروں میں
پیٹرول پمپ بند رہے جس کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
عوام کے مطابق پیٹرول پمپ مالکان نے منافع کے چکر میں پٹرول پمپ بند رکھے۔
پیٹرولیم مصنوعات قیمتیں بڑھانے سے ریل، ٹرانسپورٹ کے ساتھ جہازوں کے کرائے
بھی بڑھیں گے۔
یاد رہے کہ ن لیگ کی حکومت کو اقتدار سنبھالے ابھی ساڑھے 3 ماہ ہی ہوئے ہیں
لیکن انہوں نے اس مختصر سے عرصے میں مسلسل تیسری بار پیٹرولیم مصنوعات میں
اضافہ کرکے عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں۔ حکومت نے اپنے اقتدار
کے پہلے 90 دنو ں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 13 روپے 94 پیسے فی
لیٹر کا اضافہ کردیا ہے۔ اس سے پہلے بھی ن لیگ کی حکومت 2 مرتبہ پیٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرچکی ہے۔ وفاقی حکومت نے 31 جولائی کی رات کو
بھی پیٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔ پیٹرول 2
روپے 73 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا
گیا تھا۔ ڈیزل کی ایکس ڈپو قیمت 106 روپے 76 پیسے سے بڑھ کر 109 روپے76
پیسے فی لیٹر ہوگئی تھی۔ ریٹیل کی قیمتیں بڑے آئل ڈپو سے فاصلے کی بنیاد پر
ایکس ڈپو قیمتوں سے 10 سے 40 پیسے بڑھ گئی تھیں۔ پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت
میں 2 روپے 73 پیسے کے اضافے کے بعد اس کی قیمت 101 روپے 77 پیسے سے بڑھ کر
104 روپے 50 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھی۔ مٹی کے تیل کی ایکس ڈپو نرخ میں 4
روپے 99 پیسے اضافے کے بعد 101 روپے 28 پیسے فی لیٹر ہوگئے تھی، جو پہلے 96
روپے 29 پیسے تھے۔ ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ (ایچ او بی سی) کی قیمت 123
روپے 46 پیسے سے بڑھ کر 129 روپے فی لیٹر ہوگئی تھی۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت 3
روپے 95 پیسے فی لیٹر کے اضافے کے بعد 96 روپے 12 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھی،
جو پہلے 92 روپے 17 پیسے فی لیٹر تھی جبکہ اس سے پہلے حکومت کی جانب سے
جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 66 پیسے، ایچ
او بی سی کی قیمت میں 2 روپے 36 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 2 روپے 50
پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 3 روپے 66 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 4
پیسے اضافہ کیا گیا تھا۔ اس طرح اب کی بار پیٹرول مصنوعات کی قیمت تاریخ کی
بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس کے علاوہ جون میں حکومت نے پیٹرولیم
مصنوعات میں ایک ماہ میں ہی دو مرتبہ اضافہ کیا تھا جس پر اپوزیشن نے شدید
احتجاج کیا تھا۔ اپوزیشن کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا
پڑا تھا۔ جس کے بعد حکومت کو چوتھی بار کیا جانے والا اضافہ واپس لینا پڑا
تھا۔
گزشتہ روز ملک کی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں حالیہ اضافہ مسترد کردیا ہے۔ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، ایم کیو
ایم اور عوامی نیشنل پارٹی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ
بلا جواز اور عوام دشمن قرار دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی کی
جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت عوام سے کیے گئے
وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہوگئی۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں فوری کم
کرکے عوام کو جینے کا حق دیا جائے۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسے واپس
لے کر عوام کو سبسڈی دی جائے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے
بیان میں کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا حکومتی اقدام
شرم ناک ہے۔ اس سے عوام براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ
تحریک انصاف حکومت کے اس فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کے اندر اور باہر
احتجاج کرے گی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان نے سینیٹ میں تحریک
التوا جمع کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے 3 ماہ میں 4 مرتبہ
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ جماعت
اسلامی کے سربراہ سید منور حسن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینے والے
مزید مہنگائی کے لیے تیار رہیں۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات
کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی اور بے روزگاری کا سیلاب لائے گا۔ ن لیگ
اقتدار میں آنے سے پہلے غریب عوام کو ریلیف دینے کا ڈھنڈورا پیٹتی رہی لیکن
اقتدار میں آنے کے بعد ہر روز غریب عوام پر مہنگائی کا بم برسایا جارہا ہے
جو انتہائی ظالمانہ اقدام ہے۔ دوسری جانب مختلف شہروں میں عوام نے پیٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ
حکومت فوری طور پر حالیہ اضافے کو واپس لے اور عوام کو ریلیف دے۔ حکومت کی
جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں مسلسل اضافے سے عوام شدید متاثر ہیں۔ ایک
صارف کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ مزید مہنگائی کا سبب بنے گا۔
”اس کو مہنگا کرنے سے کرائے سے لے کر روزمرہ استعمال کی ہر چیز مہنگی
ہوجاتی ہیں۔“ ایک اور شخص نے ن لیگ کی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا
کہ ”ہماری حکومت اپنے سارے اخراجات پیٹرول (پر محصولات سے حاصل ہونے والی
آمدن) سے پورے کرنا چاہ رہی ہے۔“ ملک میں ٹرانسپورٹروں کی تنظیموں نے
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے اسے
واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسا نہ کیا گیا تو وہ کرائے
بڑھانے پر مجبور ہوں گے۔
واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی عوام دنیا میں سب سے مہنگا پیٹرول
خریدنے پر مجبور ہیں۔ ایک گیلن کی قیمت عام شہری کی ڈیڑھ دن کی تنخواہ کے
برابر ہے۔ پاکستان میں ایک گیلن پیٹرول 5 ڈالر 13 سینٹ کا ملتا ہے جو عام
مزدور کی روزانہ آمدنی سے 40 فی صد زاید ہے۔ اس طرح 60 ممالک کی فہرست میں
پاکستان ٹاپ پر آگیا۔ بھارت میں ایک گیلن پٹرول کی قیمت 4 ڈالر 67 سینٹ ہے
جب کہ بھارتی شہری کی اوسط آمدنی3 ڈالر 97 سینٹ ہے۔ اس طرح وہ سوا یوم کی
تنخواہ دے کر ایک گیلن پیٹرول خریدتا ہے جو پاکستان سے بہتر ہے۔ جب کہ چین
میں ایک گیلن پیٹرول کی قیمت 4 ڈالر 87 سینٹ ہے۔ پیٹرول پمپ پر ایک چینی
صارف کو اپنی روزانہ کی آمدنی کا30 فی صد دینا پڑتا ہے۔ پاکستان میں
گیسولین کی فروخت میں 22 فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔ ایک امریکی اپنی آمدنی کا
صرف 3 فی صد دے کر ایک گیلن پیٹرول خرید سکتا ہے۔ ناروے میں قیمت تو ساڑھے
10 ڈالر کے قریب ہے مگر یہ ایک شہری کی آمدنی کا صرف 4 فی صد ہے۔ واضح ہو
کہ پیٹرول واحد ایسا پرو ڈکٹ ہے جس کے دا موں میں ہو نے والا اضافہ براہ
راست عوام کو متاثر کرتا ہے۔ ایک زنجیر کی طرح، یکے بعد دیگرے پیٹرول کی
قیمتوں کے اضافے سے پہلے نقل و حمل کے ذرائع یعنی کار، بس، موٹر سائیکل
وغیرہ پر اثر پڑتا ہے۔ بسوں کے اور ٹیکسیوں کے کرائے میں اضافہ ہوتا ہے،
پھر مال بردار گاڑیوں کے کرائے بڑھتے ہیں جس سے بازار میں گھریلو ضروریات،
پھل سبزی وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ اور اس طرح جنگل کی آگ کی طرح ہر چیز
مہنگائی کی لپیٹ میں گھر جاتی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں حکومت کسی کی
بھی ہو سزا عوام کو ہی ملتی ہے، اس سے پہلے پیپلز پارٹی کی حکومت تھی تو وہ
بھی آئے دن پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کرتے رہتے تھے، اس وقت نواز شریف
کہتے تھے کہ پیپلز پارٹی عوام پر ظلم کررہی ہے لیکن اب خود بھی نواز شریف
صاحب اپنے پیش روﺅں کے نقش قدم پر چل پڑے ہیں۔ |