دہشت گرد قابل نفرت اورقابل گرفت

 پاکستان میں میاں نواز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اُمید کی جا رہی تھی کہ پاکستان میں امن و امان کے قیام اورمعاشی استحکام کی راہ ہموارہوگی اور پاکستان کے لوگ سکون کی زندگی گزاریں گے لیکن ابھی تک صورتحال میں تبدیلی نہیں آئی اور حالیہ ماہ رمضان میں بھی دہشت گردی زوروں پررہی اوردہشت گردوں نے مجموعی طورپر 255افرادکوموت کے گھاٹ اتاردیا ۔ یہ کشت وخون نواز شریف کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے، ان حملوں سے دنیا بھر میں یہی پیغام گیاکہ میاں نواز شریف کی حکومت دہشت گردی پر قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان، بم دھماکوں ، تشدد ، خودکش حملوں اور دیگر واقعات میں کمی نہیں ہوئی تشدد اور بم دھماکوں کے واقعات رمضان میں بھی جاری رہے یہاں تک کہ عید کے دن بھی اس میں کوئی کمی نہیں آ ئی۔جمعتہ المبارک کو عیدسعید کا تہوار منایا جا رہا تھا اوراس دوران بھی دس افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ پاکستان کے اعتدال پسندعوام کودہشت گردوں اور دہشت گردی سے شدید نفرت ہے،دہشت گردقابل نفرت اورقابل گرفت ہیں ۔میرے نزدیک قلم سے دہشت گردوں کی انتہاپسندانہ سوچ کاسرقلم کرناایک علمی جہادی جبکہ خاموشی اختیار کرنابزدلی ہے۔

واقعات کی بنیاد پر جمع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق رمضان سے یکم شوال تک شہروں میں 196افراد مذکورہ واقعات کی نظر ہو گئے جبکہ قتل و غارت گری کی دیگر وارداتوں کے سبب مرنے والوں کی تعداد کو جمع کر لیا جائے تو یہ 255ہو جاتی ہے ،اگر رمضان کے تینوں عشروں کا الگ الگ جائزہ لیاجائے توکوئی بھی عشرہ ایسا نہیں تھا جس میں مرنے والوں کی تعداد 50 سے کم رہی ہو۔ مرنے والوں میں مغوی افراد کے پولیس اور رینجرز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ دورانِ رمضان تجارتی مراکز پر دستی بموں سے حملے کئے گئے ،ان حملوں کی تعداد تقریباً ایک درجن رہی جبکہ شہروں میں اس دوران خودکش حملے بھی ہوئے مثلاً لیاری فٹ بال گراؤنڈ کے باہر دھماکہ اور فائرنگ کے دیگر واقعات ۔

عید سعید کے دن بھی معصوموں کا خون بہایا گیا۔ دوسرے لفظوں میں دہشت گردوں نے رمضان کے ماہ مقدس میں بھی اپنی بے رحمانہ کاروائیاں جاری رکھیں اور بے گناہوں کا خون بہاتے رہے جبکہ حکومت نے بھی اپنی روایت پر عمل کرتے ہوئے صرف مذمت کرنے پر اکتفا کیا۔بدھ کو کراچی کے علاقے لیاری میں فٹبال میچ کے اختتام پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں سات معصوم بچوں سمیت گیارہ افراد جاں بحق ہوئے ۔ ایسی سفاکی دنیا کے کم ہی ممالک میں ہوئی ہوگی۔ معصوم بچے فٹبال کھیلنے کے بعد جشن منا رہے تھے کہ دھماکہ ہو گیا۔معصوم اور بے گناہ بچون کو نشانہ بنا کر دہشت گردوں نے اپنی بے حسی اور بے رحمی کا ایک اور ثبوت پیش کیا۔ ابھی یہ زخم ہرا ہی تھا کہ جمعرات کو کوئٹہ پولیس لائن میں دہشت گردی میں اعلیٰ پولیس افسروں سمیت 34 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ان دونوں سانحوں سے پہلے بلوچستان میں پنجاب سے آنے والی بس سے مسافروں کو اُتار کر قتل کیا گیاتھا۔یہ لوگ مزدور تھے ان بے گناہوں کو مارنے والوں نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر طالبان نے حملے کے دوران بیسیوں اہلکاورں کوشہید کرتے ہوئے اپنے سینکڑوں ساتھیوں کو چھڑوا کر فرار ہو گئے ۔ انتظامیہ حسب روایت کچھ کرنے میں ناکام رہی۔ غرض دہشت گردوں نے رمضان المبارک کے احترام کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قتل و غارت کا سلسلہ جاری رکھا۔ ماہ صیام کے بعد عید الفطر کا دن آتا ہے جس دن مسلمان خوشی مناتے ہیں لیکن اس بار پاکستان میں عید الفظر غم اور خوف کے سائے میں منائی گئی ۔ حکمرانوں کی نااہلی اور مصلحت پسندی کے نتیجہ میں دہشت گرد اور تخریب کار بلا خوف و خطر کاروائیاں کرتے رہے۔ حکمران روایتی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔ ہر سانحہ کے بعد مذمتی بیانات جاری کر دیئے جاتے ہیں اور پھر خاموشی چھا جاتی ہے ۔ ڈیرہ اسماعیل خان جیل کوتوڑنے کے واقعہ سمیت دیگر وارداتوں پر اورسانحہ پولیس لائن کوئٹہ پر ایسے ہی بیانات جاری ہوئے ہیں۔ہمارے ملک کے کچھ بعض سیاستدان، مذہبی جماعتوں کے رہنما اور علمائے کرام یہ کہہ کر معاشرے میں کنفیوژن پھیلا رہے ہیں کہ یہ سب امریکہ، اسرائیل اور ہندوستان کر رہا ہے لیکن وہ اس بات کوٹھوس شواہد سے ثابت نہیں کرسکتے کیونکہ جس ملک میں میرجعفراورمیرصادق دندناتے پھرتے ہوں اسے کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں ہوتی ۔زیادہ تردہشت گرد مقامی ہیں اور پورے ملک کو تباہ و برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں،ان کے آقاؤں اورسرپرستوں کاسراغ لگاناانہیں بے نقاب کرنااورکیفرکردارتک پہنچاناارباب اقتدارکاکام ہے ،امریکہ،برطانیہ ،اسرائیل یابھارت نے یہ کام نہیں کرنا۔اگرہم نے اپنی توپوں کارخ مقتدرقوتوں کی طرف موڑدیا تو اس سے اصل دہشت گرد کو شناخت کرنامشکل ہوجائے گا۔ ہرملک کادوسرے ملک سے کوئی نہ کوئی مفادوابستہ ہوتا ہے۔امریکہ ،برطانیہ سمیت دنیا کے متمدن اورمقتدرملک پاکستان میں دلچسپی رکھتے ہیں اوریہ ہرملک کابنیادی حق ہے لہٰذاء ہم ان ملکوں سے کوئی شکوہ نہیں کرسکتے ہمیں اپنے ارباب اقتدارسے شکایت ہے وہ اپنے قومی مفادات کی حفاظت کیوں نہیں کرتے۔ اس کنفیوژن نے پورے پاکستانی معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے نتیجہ میں دوست اور دشمن کی تمیز کرنا مشکل ہو رہا ہے ۔ہمارے ملک میں دہشت گردوں نے اسلام کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے جبکہ بلوچستان میں قوم پرستی کے نام پر ایک گروہ قتل عام میں مصروف ہے ،کراچی میں لسانیت کا زہر موجود ہے ۔ مذہب کے نام پر قتل و غارت گری کرنے والوں سے سوال پوچھا جا سکتا ہے کہ کیا رمضان کا تقدس ان پر فرض نہیں تھا۔کیا انہیں گناہ گار اور بے گناہ کے درمیان تمیز نہیں ہے۔کیا انہیں یہ معلوم نہیں کہ ایک بے گناہ کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے۔اگر یہ تمام تر فہم اور شعور کے باوجودقتل و غارت گری کر رہے ہیں تو پھر اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ وہ اپنے مذموم ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں ۔ مذہب محض ایک لبادہ نہیں یہ منزل تک پہنچنے کا ایک راستہ اورروشنی ہے۔ اس طرح رنگ ، نسل ، قوم اور زبان کے نام پر قتل و غارت کرنے والوں سے پوچھا جا سکتا ہے کیا انہیں دوسروں کے قتل کی اجازت کس نے دی ہے ۔

ارباب اقتدار سے بھی یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ کیا وہ ان حقائق سے بے خبر ہیں۔ملک میں قتل و غارت گری اور لوٹ ماری جاری ہے ، بے گناہ مزدوروں کو بسوں سے اُتار کر قتل کیا جا رہا ہے ۔ جیلیں ٹوٹ رہی ہیں ، مساجد اور درگاہوں پر حملے ہو رہے ہیں ،بازاروں میں دہشت گردی ہو رہی ہے ۔بے گناہ بچوں اور خواتین سمیت ہرعمر کے افرادکوموت کے گھاٹ اتارا جا رہاہے جبکہ حکمران کوئی ٹھوس قدم اُٹھانے سے قاصر ہیں۔وزیراعظم میاں نواز شریف کو دہشت گردوں پر قابو پانا ہو گا ورنہ ملک تباہ ہو جائے گااورمعیشت دفن ہوجائے گی۔
Saima Shahzadi
About the Author: Saima Shahzadi Read More Articles by Saima Shahzadi: 3 Articles with 1530 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.