پوری دُنیا میں ہر زبان پر ایک ہی خبر گرم ہے کہ آمریکہ
نے شام پر حملے کی تمام تیاریاں مُکمل کر لی ہیں اور یہ کہ کسی بھی وقت
آمریکہ شام پر حملہ کر سکتا ہے۔ اسی سلسلے میں صدر بارک اُباما نے حملے کی
منظوری دے دی اور بل کا مُسودہ سینٹ کو ارسال کر دیا گیا اور اُس کا کہنا
ہے کہ وہ یہ بل پاس کرانے کی پوری پوری کوشش کریگا۔ با وجود اسکے کہ آمریکہ
کے اتحادی ممالک، برطانیہ اور نیٹو کے جنرل سیکرٹری جنرل نے بھی شام پر
حملے میں ساتھ دینے سے صاف اور واضح الفاظ میں معذرت کر لی ہے، لیکن صدر
اُباما کہتے ہیں کہ وہ یہ جنگ اکیلے بھی لڑ سکتے ہیں۔ دوسری طرف روس نے
آمریکہ کو دھمکی دی ہے کہ اگر آمریکہ نے شام پر جارحیت کی تو وہ سعودی عرب
پر حملہ کر دے گا۔ اسی طرح ایران نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر آمریکہ نے شام
پر حملہ کیا تو ایران براہ راست اسرائیل پر ایٹمی حملہ کر دے گا۔ آمریکہ نے
شام پر حملے کا یہ جواز پیدا کیا ہے کہ شام نے اپنے ہی عوام پر کیمیاوی
ہتھیار استعمال کیےٴ ہیں۔ یو این او کے ماہرین نے شام کا دورہ کیا اور وہاں
سے نمونے حاصل کر لیئے ہیں ۔ ابھی ان نمونوں کا نتیجہ نہیں آیا ہے اور صدر
اُباما ان نتیجوں کا انتظار بھی نہیں کرتا۔ اسی طرح آمریکہ نے عراق پر بھی
یہی الزام لگایا تھا کہ عراق کے پاس کیمیاوی اور مہلک ہتھیار کا ذخیرہ
موجود ہے اور اسی بات کو حملے کا جواز بنایا تھا اور اسی طرح ماہرین کا
انتظار کیےٴ بغیر عراق پر حملہ آور ہوا تھا اور عراق کو تباہ و برباد کیا،
عراق کے بے گُناہ اور معصوم نہتے عوام پر بم برسائے لیکن وہاں سے کوئی بھی
ایسا ہتھار برآمد نہ ہوا جسکا آمریکہ نے الزام لگایا تھا۔ پہلے عراق کو
ایران سے لڑوایا، اسکو اُس جنگ کے ذریئے کمزور کروایا اور پھر خود عراق پر
جارحانہ چھڑائی کی، عراق پر آمریکہ نے اس لیےٴ جارحیت کی تھی کہ وہ عراق
میں اپنا من پسند نظام جمہوریت رائج کرنا چاہتا تھا اور دوسرے ایران کے
لیےٴ اپنا اڈہ قائم کرنا چاہتا تھا، لیکن وہاں جمہوریت صرف ایوان تک ہی
محدود رہی اور عراق میں ایسی آگ لگا دی کہ کبھی نہیں بُجھے گی۔ نائن الیون
پر حملوں کو جواز بنا کر آفغانستان پر حملہ آور ہوا، حالانکہ پوری دُنیا
جانتی ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر یہودیوں کی ملکیت تھی اور اسکی میعاد پوری ہو
چُکی تھی اور انہوں نے اسکو ڈیمالش کرانا تھا لیکن یہودیوں کی شیطانی
دماغوں نے سوچا کہ کیوں نہ اسکو آفغانستان میں موجود القائدہ پر حملے کا
جواز بنایا جائے۔ جیسا اُنہوں نے سوچا ویسا ہی کیا۔ یاد رہے کہ ورلڈ ٹریڈ
سنٹر میں لگ بگ چار ہزار یہودی کام کرتے تھے اور وقوعہ کے دن یہاں کام کرنے
والے تمام یہودی چٹھی پر تھے۔ یہ اتفاقیہ نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبے کے
تحت یہ لوگ چٹھی پر تھے، اسطرح اس واقعے میں ایک بھی یہودی نہیں مرا۔ ورلڈ
ٹریڈ سنٹر پر حملوں کا الزام القائدہ پر لگایا گیا۔ القائدہ کے سربراہ
اُسامہ بن لادن آفغانستان میں تھے، لہٰذا آمریکہ نے ایک اور اسلامی مُلک
آفغانستان کو تہہ و تاراج کرنے کا ارادہ کر لیا اور آفغانستان کے بے گُناہ
، نہتے اور معصوم عوام پر ڈیزی بموں کی بارش کر دی اور پھر اپنی فوجیں
اُتار دیں۔ برسوں چلنے والی جنگ میں اربوں کھربوں ڈالر اور لاکھوں فوجیوں
کے نقصان کے باوجود آمریکہ آفغانستان پر قبضہ نہ جما سکا اور نہ ہی القائدہ
کو ختم کرسکا، بلکہ القائدہ جو پہلے صرف آفغانستان میں تھا ، اس جنگ کی وجہ
سے پوری دُنیا میں پھیل گیا اور مُجھے تو لگتا ہے کہ القائدہ نے اپنا ہیڈ
کوارٹر آمریکہ ہی میں قائم کر لیا ہے۔ آفغانستان کی جنگ ہار کر آمریکہ اب
افغانستان سے بھاگ رہا ہے تو القائدہ اسکو بھاگنے نہیں دے رہا اور آمریکی
اور نیٹو کی افواج کو زندہ جانے نہیں دے رہا ہے، ہر روز بیسیوں اتحادی فوجی
مارے جارہے ہیں۔ آمریکہ کو اپنے فوجیوں کی لاشیں ٹھکانے لگانے سے فُرصت
نہیں ملتی کہ اب شام پر حملہ کرنےنکلا ہے۔ اسی طرح لیبیا میں بھی آمریکہ کو
بڑی شرمندگی اُٹھانی پڑی لیکن شرم بھیڑ بکری تو نہیں نا کہ پیچے بیں بیں
آواز لگائے۔ اور پھر لیبیا کے بعد مصر کی مُنتخب اسلامی حکومت کو اپنے
ایجنٹ آرمی چیف کے ذریعئے گرا دیا اور مصر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم
کیا، روزانہ سینکڑوں مُسلمانوں کو گھروں سے نکال کر سڑکوں پرسرعام شہید کیا
جاتا ہے۔ شام کے پاس کسی بھی قسم کے کیمیاوی ہتھیار نہیں ہیں، اگر یہ
ہتھیار استعمال ہوےٴ بھی ہیں تو آمریکہ ہی نے شام پر حملے کا جواز پیدا
کرنے کے لیےٴ اپنے ہی ایجنٹوں کے ذریعےٴ استعمال کیےٴ ہیں ۔ ان ہتھیاروں کے
استعمال سے شام کے عوام میں ذیادہ تر بوڑے، معصوم بچے اور خواتین مُتاثر
ہوےٴ ہیں ۔ اسی طرح پاکستان کی ایک قبائلی ایجنسی وزیرستان میں بھی ہر روز
بے گُناہ ونہتے انسان ڈرون حملوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ انسانیت کا نام نہاد
علمبردار آمریکہ نے عراق کے معصوم اور نہتے بے گُناہ لوگوں پر لاتعداد بم
برسائے تھے۔ اسی طرح آفغانستان اور لیبیا میں بھی معصوم اور نہتے لوگ
آمریکی بمباری کا نشانہ بنے تھے اور اب اسکو شام کے عوام پر ترس آیا ہے اور
انکی خاطر ہزاروں میل دور سے شامی عوام کی مدد کے لیےٴ دوڑا چلا آرہا ہے ۔در
حقیقت یہ شامی عوام کے غم سے مرا نہیں جارہا ہے بلکہ صرف ایک چھوٹے اسرائیل
کو دفاع دینے کی خاطر آرہا ہے، لیکن لگتا ہے کہ اس جنگ میں اسرائیل بچ نہیں
سکےگا اور صفحہ ہستی سے مٹ جائیگا کیونکہ ایران نے شام پر آمریکی حملے کی
صورت میں اسرائیل پر حملہ کرنا ہے اور یہ حملہ ایٹمی ہوگا۔ روس نے بھی
دھمکی دی ہے کہ وہ ان حالات میں سعودیہ پر حملہ کر دےگا اور پاکستان اس جنگ
سے باہر نہیں رہ سکےگا کیونکہ پاکستان کی حکومت آمریکہ کا پکا اتحادی ہے۔
چین بھی پیچے نہیں ہٹےگا اور وہ براہ راست آمریکہ پر حملہ کر دےگا۔ اسطرح
سے تیسری عالمی جنگ چھڑ جائیگی اور اس جنگ میں ذیادہ سے ذیادہ نقصان آمریکہ
کو ہی ہوگا، بلکہ لگتا تو یہ ہے کہ آمریکہ دُنیا کے نقشے سے مٹ جائیگا،
کیونکہ پوری دُنیا میں آمریکہ کا کوئی ہمدرد نہیں رہا ہے۔ |