بھارت کی شرارتیں اورالزام تراشیاں۔۔۔۔۔پاکستان کی امن کی کوششیں

 پاکستان ایک امن پسند ملک ہے ۔ یہ نہ صرف اپنے ملک بلکہ دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہے۔ پاکستان کی سرحد پر اس کی شرانگیزیاں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ وہ مسلسل کئی دنوں سے شرارتیں کررہا ہے۔ اور الٹا الزام بھی ہم پر لگا رہاہے۔ ایک دن بھارتی فوج نے صبح سات بجے باغ سیکٹر میں فائرنگ کی۔ پاکستان کی طرف سے جوابی کارروائی پر دشمن کی بندوقیں خاموش ہو گئیں۔ دوپہر ایک بج کر پینتالیس منٹ پر کیرالہ سیکٹر پر فائرنگ کی اس میں ن توپوں اور بھاری اسلحہ کا استعمال کیا۔ تاہم بروقت جوابی کارروائی پر بابھارتی فوج نے خاموشی اختیار کرلی۔ بھارتی فوج نے نکیال سیکٹر میں وحشیانہ گولہ باری اور فائرنگ کی ۔جس سے کئی مکانات تباہ ہوگئے۔ دو خواتین جاں بحق اور 9زخمی ہوگئے۔ بھارتی فوج نے آبادی پر دو سو سے زائد مارٹر شیل فائر کیے۔ بھارتی وزیر دفاع نے الٹا پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جان بوجھ کر حالات خراب کررہا ہے۔ پانی سرسے گزر چکا ہے حالا ت میں بہتری کی اب کوئی گنجائش نہیں رہی۔ پاکستان اپنی حرکتوں سے باز آجائے۔ ایک اور دن مظفر آباد میں بھارتی فوج نے لائن آف کنترول پر پانڈو سیکٹر کے قریب فائرنگ کی جس سے پاکستان کی فوج کے دو جوان زخمی ہوگئے۔ تین اگست کو بھارتی گرین ڈرون سیالکوٹ سیکٹر میں پاکستانی حدود کے اندر گھس آیا۔ ڈیڑھ سے دو منٹ پرواز کرتا رہا پاک فضائیہ کے حرکت میں آتے ہی بھاگ گیا۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس طیارے نے سرحدی علاقوں کی تصاویر لی ہیں۔ پانچ اگست کو بھارتی فوج نے چاروا سیکٹر سیالکوٹ پر فائرنگ چناب رینجرز کے جوانوں کی جوابی کارروائی پردشمن کی گنیں خاموش ہو گئیں۔ آٹھ اگست کو بھارتی فوج نے ایک بار پھر کنٹرول لائن فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تتہ پانی سیکٹر کے گاؤں درہ شیر خان پر بلا اشتعال فائرنگ کی ۔ جس سے اسی سالہ کاکا ثناء محمد شدید زخمی ہوگیا۔ پاک فوج نے جوابی کارروائی کرکے دشمن کی گنیں خاموش کرادیں۔ آزادکشمیر کے سرحدی علاقہ وادی گریس میں تیس جولائی کو چار مزدوروں کو اغوا کیا تھا۔ ان کو بھی دہشت گرد قرار دے کر شہید کر دیا ہے۔ گیارہ اگست کو بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورسز نے سیالکوٹ سیکٹر میں ہیڈ مرالہ کے قریب رینجرز کی چیک پوسٹوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔ چناب رینجرز نے بھر پور جواب دے کر بھارتی بندوقیں خاموش کرادیں۔ اس کے چند گھنٹے بعد لائن آف کنٹرول نکیال سیکٹر پر بھی اس نے فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رات گئے بٹل سیکٹر پر بھارتی فوج نے پھر بلا اشتعال فائرنگ کی۔ جبکہ توپ کا گولہ گرنے سے ایک شہری شہید ہوگیا۔ پاکستانی علاقوں میں فائرنگ کے بعد بھارتی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی فوج نے کناچک سیکٹر پر لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرکے ایک بھارتی فوجی کو زخمی کر دیا ہے۔ جنرل بکرم سنگھ نے فوجی کمانڈروں کو حکم دیا کہ وہ پاکستانی فوج کو سخت جواب دیں کسی قسم کی نرمی نہ برتی جائے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان جب تک داؤد ابراہیم اور حافظ سعید کو بھارت کے حوالے نہیں کرتا اس وقت تکم وزیر اعظم من موہن سنگھ پاکستان کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہ کریں۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے بھی پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرادیا۔ چودہ اگست کو بٹل سیکٹر میں بھارتی فوج نے ایک گولہ فائر کیا جو دھر بازار میں مکان پر جا گرا جس سے اسی سالہ بزرگ سخی محمد شہید ہوگیا۔ اور اس کی بارہ سالہ پوتی شدید زخمی ہوگئی۔ بھارتی فوج نے سوپنات، پروٹی، عباس پور، پونچھ اور راولاکوٹ سیکـٹر میں فائرنگ کی ۔ جس سے دشمن کی بندوقیں خاموش ہو گئیں۔ ادھر بھارتی لوک سبھا نے فائرنگ کا الزام لگاتے ہوئے پاکستان کے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔ اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی سرحدوں اور لائن آف کنٹرول پر فائربندی معاہدے کی پاسداری کرے۔ بھارتی صدر پرناب مکھر جی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کو بتا دینا چاہتے ہیں ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ بعض عناصر پاک بھارت تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ آزادکشمیر میں کنٹرول لائن پر کوٹلی اور نکیال سیکٹر کے مقام پر بھارتی فوج کی طرف سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی اور فائرنگ کاسلسلہ پندرہ اگست کو بھی جاری رہا۔ بھارتی فوج کی شیلنگ سے ایک پاکستانی خاتون سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ فائرنگ اور گولہ باری سے نکیال سیکٹر کے علاقے دھروٹی، ترکنڈی، موہڑہ، پیر کلنجر اور لنجوٹ زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ پاکستان کی فوج نے بھارتی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا۔ متاثرہ علاقوں میں ہر طرح کی ٹریفک بند ہے ۔علاقہ دوردراز ہونے کے باعث ٹیلیفون کی سہولت بھی میسر نہیں۔ جس کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔ سترہ اگست کوبھی نکیال سیکٹر پر بھارتی فوج نے فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس نے فائرنگ کے ساتھ ساتھ جدید میزائل بھی داغ دیا۔ بیس اگست کو کنٹرول لائن پر بھارت نے زمین سے فضا تک مار کرنے والے جدید جنگی ہتھیار نصب کر دیئے۔ رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج نے توپ خانے کو کنٹرول لائن کے قریب پہنچا دیا۔ ترکنڈی، بالاکوٹ اور راجوری میں بھارتی فضائیہ کے درجنوں ہیلی کاپٹر گشت کرتے رہے۔ اسی دن سرحدی علاقوں میں بھارتی فوج کی اضافی نفری تعینات کرکے فوج کو چوبیس گھنٹے الرٹ رہنے کا آرڈردے دیا گیا ۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق بھارتی توپ خانے کو بالاکوٹ کشن گھاٹی اور منکوٹ سیکٹر کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ اس دن بھی جاری رہا۔ راولا کوٹ میں ایک بار پھر بھارتی فوج نے نکیال سیکٹر میں داتوٹ اور پالانی میں بھارتی فوج نے بھاری مشین گنوں سے فائرنگ کی۔ کشمیری راہنماؤں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کنٹرول لائن پر خصوصی مبصر مشن بھیج کر بھارت کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ کی تحقیقات کرے۔ دوسری طرف بھارت نے پھر الزام لگایا ہے کہ پاکستانی فوج نے پونچھ سیکٹر میں ایک بار پھر بلا اشتعال فائرنگ کی ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بھارت نے اپنی اشتعال انگیزی اکیس اگست کو بھی جاری رکھی۔ اس دن سکردو کے قریب شکما سیکٹر میں پاکستانی سرحدی چوکی پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔ جس کے نتیجے میں پاکستان کی فوج کے کیپٹن سرفراز شہید اور سپاہی یا سین شدید زخمی ہوگئے۔ بھارتی فوج نے یہ فائرنگ رات کے گیارہ بجے کی۔ پاکستان کی فوج نے بھی بھرپور جواب دیا۔ فائرنگ کا تبادلہ سوا دو بجے تک جاری رہا۔ اس دوران بھارتی فوج کی جانب سے بھاری توپ خانے کا استعمال بھی کیا گیا۔ پاک فوج نے بھارتی فوجی حکام سے ہاٹ لائن پر رابطہ کرکے واقعہ کی تحقیقات کرنے او ر ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب بھارتی فوج نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی فوج نے ککسر سیکٹر میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ۔ ہماری فوج نے جوابی کارروائی کی ۔ ادھر نکیال سیکٹر میں بالا کوٹ اور لنجوٹ کے مقامات پر لائن آف کنٹرول کے انتہائی نزدیک بھارتی جاسوس طیاروں نے مسلسل دو گھنٹوں تک پروازیں کیں۔ پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے کیپٹن کی شہادت اور سپاہی کے زخمی ہونے پر شدید احتجاج کیا۔ ایک احتجاجی مراسلہ بھی ان کے سپرد کیا گیا ۔جس میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ کنٹرول لائن پر جاری جنگ بندی کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔ کشیدگی میں کمی کے اقدامات کیے جائیں۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر 2003ء کے جنگ بندی معاہدے کی مکمل پابندی کرنے کا اعادہ اور اعتماد سازی کے اقدامات کو ٹھیس نہ پہنچانے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم بھارت نے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں کرکے تمام وعدوں کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان دوطرفہ سطح پر بہترین ماحول میں مذاکراتی عمل کی بحالی کیلئے سنجیدہ اور قابل ذکر اقدامات کررہا ہے۔ بائیس اگست کو بھارتی فوج نے نکیال، درہ شیر خان اوررکھ چاکری سیکٹروں میں پاکستانی چوکیوں پربلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی۔ جس سے پاکستانی فوج کے دو جوان گل وہاب او رحبیب شہید ہوگئے۔ اس دن بھارتی فوج نے کنڑول لائن کے ملحقہ علاقوں میں بھاری ہتھیاروں کی تنصیب کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوں کی آبادیوں کو خالی کرانے کا سلسلہ بھی تیز کردیا۔ پاکستانی فوج نے جوابی کارروائی کی ۔ فائرنگ کا تبادلہ دیر تک جاری رہا۔ نکیال سیکٹر میں بھارتی جاسوس طیارے رات کے وقت پروازیں کرتے رہے اس کے دو گھنٹے بعد بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری شروع کردی۔ جس سے بارہ سالہ لڑکے اور ایک خاتون سمیت دس افرا د زخمی ہوگئے۔ بھارتی فوج کی گولہ باری سے مویشی بھی شہید ہوگئے۔ جبکہ متعدد مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔ پاکستانی فوج نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے دشمن کی توپیں خاموش کرادیں۔پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرکے کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج کیا۔ ادھر حریت کانفرنس نے پاکستان اور بھارت دونوں سے پر زوردیا کہ وہ صبرو تحمل سے کام لیں۔ اور اپنی تمام تر توانائیاں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے وقف کردیں۔ تاکہ خطے میں امن کو یقینی بنایا جاسکے۔چوبیس اگست کی صبح بھارت نے ضلع پونچھ سیکٹر کے علاقے فارورڈ کہوٹہ کلیر کے مقام پر پاکستانی فوج کی سرحدی چیک پوسٹ پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی ۔ جس سے پاکستانی فوج کا جوان مقصود شہید ہوگیا۔ پاکستانی فوج نے بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ بھارتی فوج کے ترجمان کرنل آر کے پلٹا نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان مسلسل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہاہے۔ رواں سال یکم جنوری سے اب تک اسی بار ایسا ہوچکا ہے۔ بھارت نے پچیس اگست کو بھی کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری رکھیں۔ فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ بھارت نے اس بار سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایک کی بجائے کئی سیکٹر پر ایک ساتھ فائرنگ شروع کردی۔ کوٹلی میں نکیال سیکٹر کے دیہی علاقے میں بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری سے خاتون سمیت دو افراد شہید ہوگئے۔ شہادتیں نکیال سیکٹر میں مکان پر گولہ گرنے سے ہوئیں۔ اس میں ایک بچی سمیت سات افراد زخمی ہوگئے۔ بھارت نے مقامی آبادی پر دوسو سے مارٹر شیل فائر کیے۔ چھبیس اگست کو بھی بھارت نے صبح کے وقت کنڑول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نکیال سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی۔ تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستانی فوج نے بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے کر دشمن کی گنیں خاموش کرادیں۔یہ تو تھی یہ سطور لکھنے تک بھارت کی طرف سے مسلسل کنٹرول لائن پر جنگ معاہدے کی خلاف ورزیوں کی مختصر تفصیل جواس نے جاری رکھی ہوئی ہیں۔ بھارتی فوج کے ایک افسر نے اس دوران غیر ملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگا یا کہ پاکستانی فوج کے کمانڈو دستے نے پونچھ سیکٹر میں ہماری فوج کی 21بہار ریجمنٹ کے اہلکاروں پر گھات لگا کر فائرنگ کی ۔ جس سے ہمارے پانچ فوجی مارے گئے۔ جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کے دفتر پر جنونی بھارتیوں نے دھاوا بھی بول دیا ۔ جنونیوں نے پاکستان اور اپنے وزیر دفا ع کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

ایک طرف بھارت مسلسل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کررہا ہے دوسری طرف پاکستان اس کوشش میں ہے کہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے۔ پاکستان جنگ نہ چھیڑنے کی کوشش کررہا ہے۔ ہمارے حکومتی اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی بھارت کی جارحیت پر تبصرے اور بیان جاری ہیں۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ صدر آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی ہے۔ جس میں کنٹرول لائن کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ صدر زرداری کا کہنا ہے کہ بھارت سے مذاکرات چاہتے ہیں۔ اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت ختم ہونی چاہیے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان اعزازاحمد چوہدری نے کہا کہ کنٹرول لائن پر بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پربھارت کو خارجہ اور عسکری حکام کا اجلاس بلاکر مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی تجویز دی ہے۔ اور بھارت سے اعلیٰ سطح پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی برادری کو آگاہ کرے کہ بھارت کنٹرول لائن پر مسلسل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے جارحیت کرررہا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک بیان میں بھارت کی طرف سے الزام تراشیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہر واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دینا ٹھیک نہیں۔ بھارت میں پٹاخہ بھی چلے تو مورد الزام پاکستان کو ٹھہرادیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے الزام تراشی کو اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے۔ خاردار تاروں کی دیوار کے ہوتے ہوئے پاکستانی فوج کیسے بھارت میں پہنچ گئی اور بھارتی فوجیوں کو ہلاک کرردیا۔ یہ کسی مذاق سے کم نہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے بھی بھارت کے ساتھ بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے پر زور دیا۔وہ کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کا فائدہ مذاکرت میں ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ بھارت کسی اندرونی دباؤ میں ہے اپنا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش نہ کرے۔ وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ بھارت اپنے ہتھکنڈوں سے باز آجائے ورنہ سخت جواب دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بھارتی فوج اور ان کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ امن عمل پر اثر انداز ہونا چاہتی ہیں۔ بھارتی فوج جنگی جنون پیدا کرکے اپنی حکومت سے مزید پیسے بٹورنا چاہتی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں الیکشن سر پر ہیں۔ وہاں کی سیاسی جماعتیں سرحدی کشیدگی کو پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ شیخ رشید کہتے ہیں ہماری فوج کو نفسیاتی دباؤ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے۔بھارت نے جارحیت کی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔کامل علی آغا کا کہنا ہے کہ ثابت ہو ا بھارت اصل ایشو پر کبھی سنجیدہ نہیں ہوا۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہندوستان کی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جاسکتی۔ عالمی برادری بھی اس معاملے پرنظر تو رکھے ہوئے ہے مگر اس کو ختم کرانے کیلئے کچھ نہیں کررہی ہے۔ بان کی مون نے دورہ پاکستان میں دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کم کرنے کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش تو کی ہے تاہم انہوں نے بھارت سے یہ نہیں کہا کہ وہ یہ اشتعال انگیزیاں بند کردے۔ جرمن نمائندوں نے بھی بھارت سے کہا ہے کہ وہ کنٹرول لائن کی خلاف ورزیاں بند کرے۔ بھارت اپنی شرارتوں سے ایسے باز نہیں آئے گا۔ پاکستان مسلسل تحمل کا مظاہرہ کررہا ہے وہ چاہتا ہے کہ معاملہ بات چیت سے حل ہوجائے۔ پاکستان کی طرف سے امن کی کوششوں کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کمزورہے ایسی کوئی بات نہیں۔ وہ عالمی میڈیا جو ایک لڑکی کو گولی لگنے پر آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے۔ اس کو بھارت کی شرارتیں نظر نہیں آتیں یا اس نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کرکھی ہیں۔ عالمی برادری بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اور تو اور اپنی اوآئی سی نے بھی چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔ کسی اسلامی ملک نے اب تک بھارت کی طرف سے مسلسل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر لب کشائی نہیں کی۔امریکہ شام پر حملے کیلئے تو اپنا بحری بیڑہ روانہ کردیتا ہے مگر وہ بھارت سے نہیں کہتا کہ وہ اپنی حرکتوں سے باز آجائے۔ پاکستانی قوم دشمن کے عزائم خاک میں دفن کرنے کیلئے یک جان بھی ہے اور پر عزم بھی ہے۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں بھی قوم کے ساتھ ہیں۔ عالمی برادری دیکھ لے کہ امن پسند کون ہے اور فسادپھیلانے والا کون ہے۔ ہماری امن پسندی کا ناجائز فائدہ نہ اٹھایا جائے ۔ جب پاکستان نے کوئی کارروائی کی تو پھر سب کو خطے کا امن یاد آجائے گا۔ خطے کا یہ امن پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے سے پہلے یادآجائے تو یہ عالمی برادری کے مفاد میں ہے۔ بھارت کی طرف سے یہ شر انگیزیاں پاکستان کی توجہ چین کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر عمل کرنے اور پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور گوادر سے توجہ ہٹانے کی کوشش بھی ہو سکتا ہے ۔ کہ پاکستان کو ادھر مصروف رکھا جائے اور وہ ادھر کام نہ کرسکے۔
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 410 Articles with 376668 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.