بال کی کھال کراچی بدحال

آفتاب محمود

بال کی کھال اتارنا مشکل کام ہے لیکن زیادہ تر حکام بالا اور عوام الناس بال کی کھال ہی اتارتے رہتے ہیں۔ بال کی کھال اتارنے والوں کی اکثریت فارغ البال ہوتی ہے۔ اگرچہ میں خود بال کی جڑیں اکھاڑنے اور لگانے کی شہرت رکھتا ہوں مگر بال کی کھال اتارنا میرے بھی بس کا روگ نہیں۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ میں فارغ البال اکثریت میں شامل نہیں جن سے جب پوچھا جائے کہ آپ کیا کرتے ہیں جواب ملتا ہے ’’ٹائم پاس کررہے ہیں‘‘۔ بات سے بات کہیں اور نکل گئی۔ میرا موضوع کراچی ہے جس کا حل بلاامتیاز گرینڈ آپریشن ہے۔ دہشت گرد کون ہیں؟ فہرستیں یا لسٹیں جماعتی وابستگیوں کے حوالوں سمیت سپریم کورٹ کو بھی دی جا چکی ہیں۔ گوگل کی مدد سے ایک بچہ بھی پورے شہر کراچی میں گھروں میں بنے مورچے دکھا سکتا ہے مگر یار لوگ اپنی اپنی جماعتوں کے بھتہ خوروں کو بچانے کے لئے بال کی کھال، فارغ البال لوگوں کی طرح اتارے جا رہے ہیں۔ حالانکہ پاکستان کے اقتصادی دارالحکومت کراچی میں قتل و غارت، دہشت گردی، بھتہ خوری، قبضہ گیری، اور لوٹ مار کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر تمام ہی حلقے یہ بات شدت سے محسوس کر رہے ہیں کہ امن عامہ اور سماجی و کاروباری زندگی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف سختی کے ساتھ کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے شہر کے حالات پر قابو پانے کیلئے فوج بلانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وفاق اور صوبہ سندھ میں برسر اقتدار پارٹیوں کا موقف یہ ہے کہ پولیس اور رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن کے ذریعے حالات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی بدھ کے روز اسلام آباد میں منعقدہ پریس کانفرنس سے مبصرین نے یہ مفہوم اخذ کیا ہے کہ کراچی میں پولیس اور رینجرز کو اب تک خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے کی ایک بڑی وجہ جرائم پیشہ عناصر کی سیاسی وابستگیاں اور اس بنیاد پر ان کی پشت پناہی رہی ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ بھتہ خوری اور قبضہ گیری کی یہ وبا دوسرے شہروں تک بھی پھیل چکی ہے اور ایسے اداروں کے بعض اہلکار ان جرائم میں ملوث ہو چکے ہیں جن کا کام شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کرنا ہے۔عام انتخابات کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں جو حکومت بنی اسے اس صورتحال کا پوری طرح ادراک ہے ۔یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت کی ترجیحات میں امن و امان کی بہتری کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ پچھلے 84دنوں میں کراچی بدامنی کے حوالے سے مسلم لیگ ن کی تشویش کے مظاہر سامنے ضرور آئے مگر اس پہلو کو بہرطور مدنظر رکھا گیا کہ آئین کے تحت امن عامہ کی بنیادی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے۔ بدھ کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کراچی کی صورتحال پر سیر حاصل بحث کے بعد وزیر اعظم نے اس سلسلے میں پالیسی مرتب کرنے کے احکامات دیتے ہوئے پوری کارروائی حکومت سندھ کی کمان میں رکھنے کی جو ہدایت دی اس میں بھی مذکورہ آئینی تقاضے کی تکمیل اور صوبائی حکومت کے مینڈیٹ کے احترام کا جذبہ کارفرما ہے۔ چنانچہ آئندہ چند دنوں میں وفاقی کابینہ کا ایک خصوصی اجلاس کراچی میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں صوبائی گورنر، وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری کے علاوہ رینجرز، آئی ایس آئی اور انٹیلی جینس بیورو کے حکام بھی شرکت کریں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار کو بھی مدعو کیا جائے گا تاکہ ان کی پارٹی کے موقف کو سنا جاسکے۔ مجوزہ اجلاس میں تمام حلقوں کی مشاورت سے جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی کے لئے قابل عمل حکمت عملی وضع کی جائے گی۔وزیر داخلہ کی پریس بریفنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت ٹارگٹڈ آپریشن کے حق میں ہے جس کی رینجرز پوری طرح اہلیت رکھتے ہیں۔کراچی میں امن و امان کی حالت بہتر بنانے کی ضرورت اگرچہ تمام سیاسی پارٹیاں محسوس کرتی ہیں مگر فوج کی طلبی کے سوال پر کئی جماعتوں کے تحفظات ہیں۔ اس کی متعدد وجوہ میں سے ایک یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ ماضی میں شہر قائد میں فوج بلانے کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ عمومی رائے یہی ہے کہ مسئلے کو دیرپا بنیادوں پر حل کرنے کیلئے سویلین اداروں ہی سے کام لیا جائے اور انہیں فری ہینڈ دیا جائے تاکہ وہ ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے محفوظ رہ کر اپنی ذمہ داریاں پوری کر سکیں یہی بات مناسب معلوم ہوتی ہے کیونکہ فوج کی واپسی کے بعد بھی سویلین انتظامیہ کو شہری نظام چلانے کے لئے انہی اداروں سے کام لینا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی آپریشن کی شفافیت یقینی بنانے کی کچھ اضافی تدابیر بھی کی جا سکتی ہیں تاہم اس باب میں جو بھی حکمت عملی بنے ، کیا ہی اچھا ہو کہ اس کی کامیابی میں حصہ بٹانے کے لئے تمام بڑی سیاسی جماعتیں ایک میثاق پر دستخط کریں جس میں وعدہ کیا گیا ہو کہ وہ جرائم میں ملوث کسی بھی فرد کو قانون کے شکنجے سے بچانے کے لئے آواز بلند نہیں کریں گی۔

Javed Ali Bhatti
About the Author: Javed Ali Bhatti Read More Articles by Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 94927 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.