عالمی امن ایوارڈ یافتہ مسٹر
باراک ابامہ صاحب کو جس شخص نے ایوارڈ کیلیے نامزد کیا اصل ایوارڈ تو اس کا
بنتا ہے اور امریکن ڈکشنری کھول کے دیکھنا چاہیے کہ وہ امن کی تعریف کیا
کرتے ہیں کیوں کہ جس طرح کی امن کاوشوں پر ابامہ صاحب کو ایوارڈ امن کا دیا
ہماری تعریف کے مطابق تو عالمی بدمعاش ایوارڈ دینا چاہیے تھا شائد امریکن
انتظامیہ کسی گاؤں کے وڈیرے کی طرح ہے کہ جو وہ مانگے چپ کر کے دے دو تو
امن ہی امن ہے نہیں دو گے تو تم کو کسی نہ کسی بہانے امن کا سبق دے گا اسی
طرح امریکن انتظامیہ کو بھی سارے ممالک میں جو جو کچھ ہے حتٰی المقدور بھتہ
دیں تاکہ امن کی فضاء رہے جیسے ہمارے کراچی میں ہو رہا ہے -
ستمبر ۲ تاریخ کی ایکسپریس کی اخبار پر اک مہذب قوم کے مہذب اور عالمی امن
ایوارڈ یافتہ انسان کی فوٹو دیکھا حضرت کا ایک پاؤں زمیں پر اک میز پر ہے
کھڑے ہو کر فون پر مصروف ہیں اور پاس اک اور معزز تشریف فرما ہیں یہ ابامہ
صاحب تھے شائد شام کی فلم کی شوٹنگ کا کوئی سین عکس بند کروا رہے تھے حضرت
کا ارشاد ہے کہ شام میں کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال سے ہونے والی بے گنا
لوگوں کی ہلاکتوں جس میں اکثر بچے اور عورتیں ہیں ان کا بہت دکھ ہے اس لیے
ہم اور برداشت نہیں کر سکتے سلامتی کونسل اجازت دے نہ دے ہم شام پر حملہ
کریں گے -
بہت سارے سوالات ذہن میں جنم لیتے ہیں جیسے فلسطین ، برما، افغانستان اور
پاکستان کے وزیرستان میں ابامہ صاحب کے میزائل اور بمب وغیرہ اتنے جدید تھے
کہ وہ بے گنا بچوں، عورتوں اور بزرگوں کے علاوہ سب لوگوں پر اثر کرتے تھے
بلکل شام میں بھی جب کوئی میزائل پھینکا جائے گا تو میزائل کے کان میں
بتائیں گے کہ اس جگہ پر فلاں فلاں بے قصور ہے فلاں بچہ ہے یا عورت اس کو
نہیں مارنامذاق کی بھی حد ہوتی ہے سلامتی کونسل کے انکار اور ویٹوفورسسز کے
انکار کے باوجود ابامہ صاحب دودھ پیتے بچوں کی طرح ہٹ درمی کا مظاہرہ کرتے
ہوئے کہ رہے ہیں کہ حملہ کریں گے کوئی اجازت دے نہ دے شائد آپ کے یہ سطور
پڑھنے تک حملہ ہو چکا ہو-
ابامہ صاحب کی ان حرکات اور جذبات سے محسوس ہوتا ہے کہ شطرنج کی کوئی بہت
بڑی بساط بچھی ہوئی ہے جو کسی خاص منصوبے کے تحت کسی خاص مہرے کو مارنا
چاہتے ہیں اور یہ ساری بساط اگر غور سے دیکھیں تو مسلمانوں کے گرد گھوم رہی
ہے اور ابامہ صاحب کی جلد بازی سے یہ بھی لگتا ہے کہ وہ اپنے حدف کے قریب
ہیں اگر غور کریں تو تقریباََ ایک جیسا عمل استعمال کررہے ہیں لیکن مسلمان
خوابِ غفلت سے نہیں جاگ رہے ہر اسلامی ملک میں تفرقے کا فساد پھیلانا آسان
سا عمل پکڑا ہر اسلامی ملک کو اپنی موت مرنے کے قریب کر دیاہم میں ہر فرقہ
دوسرے کو کافر ثابت کرنے میں لگا ہوا ہے اور مشتعل ہونے پر بھکر میں ہونے
والے واقع جیسا نتیجہ نکلتا ہے ہم آپس میں کفر کی توپیں لیے اک دوسرے پر
حملے کرکے خود کو کمزور کر رہے ہیں فرقہ بندی پر کوئی بھی گفتگو یہاں فضول
ہے صرف امام غزالی ؒ کا قول نکل کر رہا ہوں
امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ
جو باتیں ہم میں باہم ہیں (یعنی مشترک ہیں) ان کو کھلے عام بیان کریں اور
جو باتیں تفرقہ پر مبنی ہیں ان کو اپنی اپنی چاردیواری کے اندر رکھیں۔
بہرحال یہ آگ تو لگ چکی ہے اور افسوس اس بات کا ہے کہ اپنے ہی اسلامی ممالک
میں تفرقے کو ہوا دینے کیلیے اپنے ہی اسلامی ممالک فنڈنگ کرتے ہیں اور اس
آگ نے دیمک کی طرح اسلامی ممالک کو اندر سے کھوکھلا کر دیا اور پھر مغرب
حملہ کرکے اینٹ سے اینٹ بجا جاتا ہے اور باقی اسلامی ممالک تماشہ دیکھتے
رہتے ہیں -
عراق کو اٹامک میزائل رکھنے کے بہانے سے تباہ کیا پھر ملا کیا مرا ہوا چوہا
، افغانستان پر حملہ کیلیے اک افسانوی کہانی تیار کی جس کو عملی جامہ
پہنانے کے لیے ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں خود جہاز مارے اور اسامہ کا کردار پیدا
کیا افغانستان میں جس کی تلاش کے لیے پوری افغان قوم کو مارا جس میں امن
والے لوگوں نے مسلمانوں کے بچوں اور عورتوں کو بھی بے گنا مارا لیکن یہاں
انسانی قتلِ عام کسی کو نہ لگا کیوں کہ امن کے دعوے دار مارر ہے تھے ہر
اسلامی ملک تماشہ دیکھتا رہا، مصر میں بھی عوام کو دو دھڑوں میں تقسیم کروا
دیا اور مصر کی عوام آپس میں لڑ کر اپنی موت مر رہی ہے اور اب شام جس میں
تفرقے کی ہوا کئی سال پہلے چلی اور اب شام میں گزشتہ چالیس سال سے ایک
خاندان جو شیعہ کے کسی فرقہ سے تعلق رکھتا ہے کی غلط حرکات سے عوام جو اکثر
سنی ہے نے احتجاج شروع کردیا اس کو دبانے کیلیے بشارالاسد صاحب نے فوجی
طاقت استعمال کی اور بے دردی سے قتلِ عام کیا اور کیمیکل ہتھیار استعمال
کیے بشارالاسد انتظامیہ نے انتہا درجہ کی غلطی کی لیکن اس بات پر بھی افسوس
صرف اس لیے ہے کہ بڑے اسلامی ممالک کیوں غفلت میں ہیں بجائے شام کا مسلہ حل
کرنے کے وہاں ایران شیعہ گروہ کو اور سعودی عرب سنی گروہ کو ہلاشیری دے رہے
ہیں اور پاکستان جو اسلامی ممالک میں اٹامک پاور ہے چپ سادھے تماشہ دیکھ
رہا ہے اب جب حالات اتنے دگرگوں ہو گئے تو امریکہ حملہ کر کے مسلہ حل کرے
گا ، کیوں اسلامی ممالک میں سے کوئی یہ کام کیوں نہیں کرتا؟ غالب کا شعر ہے
کہ’ کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب ‘ شرم تم کو مگر نہیں آتی‘ کہاں گئی اسلامی
ممالک کی تنظیم کیوں اس میں بیٹھ کر اسلامی ممالک کے مسائل کو حل کرنے کا
نہیں سوچتے؟ چلو ایک نہ سہی سارے ممالک مل کر مغرب کو کیوں نہیں کہتے کہ’
بس اب بہت ہو گیا‘ کیا صرف اس تنظیم میں سال میں اک دفعہ صرف سونے کے لیے
اکٹھے ہوتے ہیں ؟اور اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ ایسے مسلمان قوم سو رہی ہے
اے مغرب جو چاہے کر کوئی روکنے والا نہیں، افغانستان میں بھی جب بلی کو
خواب میں چھچھڑے بھی نظر نہیں آئے تو افسانوی طریقے سے اسامہ کو مارا اور
سمندر کے حوالے کردیا اب شام جو کہ آپس کی جنگ میں کمزور ہوچکا ہے اور جس
کے پاس کوئی جدید ٹیکنالوجی بھی نہیں وہ اب کیا امریکہ کا مقابلہ کرے گا
پھر بے گناہ بچوں اور عورتوں کا بہانہ بنانے والوں کی گولیاں اور میزائل
ایسے ہی بے گناہ کو نہیں ماریں گے جیسے پاکستان کے وزیرستان میں نہیں مارتے۔
شام کے نائب وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ کیمیکل ہتھیار امریکہ نے باغیوں سے
خود استعمال کروائے ،اگر اس بات کو مان بھی لیں تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ
امریکہ اپنے حدف تک پہچنے کے لیے جس ملک پر حملہ کرتا ہے اک افسانوی کہانی
کو عملی پاجامہ پہنانے کے لیے کام کرتا ہے جیسے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کو گرایا
اور افغانستان کی اینٹیں بجائیں اب شام میں بھی ممکن ہے خود ہی کیمیکل
ہتھیار استعمال کروائے ہوں اور دکھ کا اظہار کر کے سلامتی کونسل اور ویٹو
فورسسز کے تمام قوانین کو بالاءِ طاق رکھ کر امن کا بدمعاشی کی جیب میں ڈال
کر شام کی اینٹیں بجائے گا ۔
یہودیوں نے پاکستان کو چاروں طرف سے ننگا کر کے تفرقے کی انفیکشن میں مبتلا
کرکے پیٹ کو سیاست دانوں سے خالی کروا کر پھر اک ورلڈ ٹریڈ سنٹر جیسی
افسانوی کہانی کو پاجامہ ڈالے گا اک کہنے والے نے کہا کہ لگتا ہے اب
برطانیہ میں کوئی ڈرامہ کروا کر اس کے کونیکشن پاکستان کے بلوچستان سے
جوڑیں گے اور پھر کسی اسامہ کو پکڑنے کے لیے پاکستان کا رخ کریں گے جب
پاکستان اس خطے میں تنہا رہ جائے گا یہودیوں کا نشانہ سارے مسلمان ہیں اور
خصوصاََ پاکستان ہے اور ابھی تک ہماری عوام اور حکومت خوابِ غفلت میں ہے
حکومت اور میڈیا کو چاہیے کہ عوام کو حقائق سے اگاہ کریں -
اک حریف کندھا جوڑے کھڑا ہے اور اک اپنی چال کے ذریعے گھیرا تنگ کرتا آ رہا
ہے اﷲ پاک سے دعا کریں کہ اﷲ پاک یہودو ہنود کی چالوں کو اپنی چال سے ناکام
کرے (آمین)۔ |