پاکستان میاں نواز شریف کے معاشی دھماکوں کی زد میں

میاں نواز شریف اسم با مسمی ثابت ہوئے ہیں میاں صاحب نے ایک شریف انسان کی طرح اقتدار میں آتے ہی عوام سےکئے گئے تمام تر وعدوں کوعملی جامہ پہناناشروع کر دیا ہے۔ مورخ میاں صاحب کی شرافت کو سلام پیش کرے گا کہ میاں صاحب نے عوام سے صرف ایک معاشی دھماکے کا وعدہ کیا تھا لیکن میاں صاحب دریا دلی کامظاہرہ کرتے ہوئے کم و بیش ہر روز ایک معاشی دھماکہ کر رہےہیں کبھی بجلی کی قیمت بڑھانے کا دھماکہ تو کبھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھانےکا دھماکہ۔

ان لوگوں کو اپنے افکار پر نظر ثانی کرنی چاہیے جو یہ کہتےہیں کہ سیاستدان وعدہ فراموش ہوتے ہیں۔میاں صاحب نےاپنےوعدوں پر عمل کر کے ثابت کر دیا ہےکہ تمام سیاستدان وعدہ خلاف نہیں ہوتے۔میاںصاحب نے اقتدارمیں آنےسےپہلے معاشی دھماکوں کی کمی محسوس کرتے ہوئے بر سراقتدار آتےہی معاشی دھماکہ کرنےکاوعدہ کیا تھا کاش میاں صاحب صرف ایک معاشی دھماکے کے وعدے پر عمل کرتے اور صرف ایک ہی دھماکے پر اکتفا کرتےلیکن ان کے بر سر اقتدار آنےکے بعد پے درپے معاشی دھماکےہو رہے ہیں۔ان معاشی دھماکوں کا نتیجہ کیاہو گا اس حوالےسے اقتصادی ماہرین اپنی رائےکا اظہارکرچکےہیں ماہرین کی رائےکےمطابق ان دھماکوں کا ایندھن کوئی سرمایہ دار نہیں بنےگا ان دھماکوں کا ایندھن غریب عوام ہی بنیں گے جن پرزمین تنگ کردی گئی ہے جو پیٹ کاایندھن بھرنے سے قاصرہو کرمعاشی بد حالی کا شکار ہوکر خود کشی کر رہےہیں۔ان دھماکوں سے سرمایہ داروں کو مزید عوام کا خون چوسنے کاموقع ملے گا۔
میاں صاحب جس تیزی سے معاشی دھماکے کررہے ہیں اس کا نتیجہ عوام کو خود کش بنانے پر منتہی ہو گا عوام پہلے ہی جاہل لوگوں کےخود کش دھماکوں کا شکارہیں ان دھماکوں پر مستزاد حکومت کےمعاشی دھماکے قوم کو تباہی کی طرف لے جائیں گے اور پھر ہر غریب خودکش دھماکہ آور بن کر کسی کے چیتھڑےاڑا رہاہو گا۔

اب تک تو پاکستان اور پاکستانی قوم کے دشمن مظوم پاکستانی لوگوں کے چیتھڑے اڑا رہےتھے اگر میاں صاحب کے معاشی دھماکے جاری رہےتو مظلوم غریب عوام خود کش بننےکو ہی ترجیح دیں گے۔ میاں صاحب کےمعاشی دھماکوں کا اثر پاکستان کے دشمن لوگوں کےدھماکوں سے زیادہ ہے۔خودکش دھماکوں میں تو گنتی کےلوگ اللہ کو پیارےہوتے ہیں اور ان کےدکھ میں دوسرے لوگ کچھ دن غمگین رہ کر دوبارہ معمول کی زندگی بسر کرنےلگتےہیں لیڈر بھی چند روایتی جملوں پر مبنی بیان دے کر خاموش ہو جاتے ہیں لیکن معاشی دھماکوں کے جو اثرات معاشرےپر مرتب ہوتے ہیں ان کو عذاب کےعلاوہ کوئی نام نہیں دیا جا سکتا معاشی دھماکے ہزاروں نہیں لاکھوں لوگوں کے ناصرف چولہے ٹھنڈےکرتے ہیں بلکہ ان دھماکوں سے لاکھوں لوگ شدت پسندی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔اس لیے کہ معاشی دھماکےپاکستانی عوام کےمزاج کو تبدیل کرنےکا باعث بن رہے ہیں۔

جب یہ سطور قلم بند کر رہا ہوں تو ٹی وی پر یہ رپورٹ چل رہی ہےکہ میڈیا نے آئی ایم ایف اورحکومت پاکستان کےدرمیان ہونےوالےمعاہدے کا مسودہ حاصل کرلیا ہےاس مسودےکے مطابق حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کو قبول کرتے ہوئے قرضہ حاصل کیا ہے رواں سال اکتوبر میں نئے ٹیکس لگانے کی کمٹمنت کی گئی ہے اسی طرح اکتوبر ہی میں بجلی کے نرخ مزید بڑھائےجائیں گے۔ساتھ ہی حکومت پاکستان نے ۶۵ کے قریب اداروں کی نجکاری کا فیصلہ بھی کرلیا ہے۔سو لگتا یہی ہےکہ میاں صاحب کے معاشی دھماکے جاری رہیں گے جن کا خواہ نخواہ نشانہ غریب عوام ہی بنیں گے جبکہ سرمایہ داروں کے وارےنیارے ہوجائیں گے جن کی سہولت کے لیے قومی اداروں کو نجکاری کی بھٹی میں جھونکا جا رہا ہے۔

میاں صاحب اس بد بخت ملک کے تیسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں میاں صاحب کےبارے میں عام طورپر یہ معروف ہےکہ صنعتکار ہونے کے ناطے اس ملک کےلیے اقتصادی حوالے سے بہت کچھ کرسکتےہیں اسی وجہ سے ان کےانتخابی نعرے کو تمام حلقوں خصوصا سادہ لوح عوام کی طرف سے کافی پزیرائی ملی اور گونا گوں مسائل کے شکار عوام نے میاں صاحب سے امیدیں وابسطہ کر لیں میاں صاحب نے اقتدار میں آتے ہی عوام کی امیدوں پر ناصرف پانی پھیرا ہےبلکہ عوام کی باں باں کروا دی ہے۔میاں صاحب کو گو کہ پہلے دور ہای اقتدار میں حکومت پوری کرنےکا موقع نہیں ملا لیکن ان ادوار حکومت میں بھی میاں صاحب اپنےمزاج عالیہ کے مطابق اقتدار کو طول دینےکی کوشش کرتے رہے جو بار آور ثابت نہ ہوئی اور میاں صاحب کی امیرالمومنین بننےکی خواہش پوری نہ ہوسکی۔

میاں صاحب نے تیسری بار ملک کی باگ دوڑ سنبھالی ہے دیکھنا یہ ہےکہ وہ کس حد تک عوام سے کئے گئے وعدے پورے کرتے ہیں اگر میاں صاحب کےوعدےپورےکرنے کی موجودہ روش جاری رہی توان کی حکومت ناقابل حل مسائل کا شکارہو سکتی ہے۔ اس لیے میاں صاحب کو اس قوم پر اعتماد کرتے ہوئے پوری قوم کی توانائیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جامع منصوبہ بندی کےذریعے وطن عزیز کےبنیادی مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اور اپنے آپ کو آمرانہ پن سے بچانا چاہیےکہ ڈکٹیٹروں اور بعض سیاستدانوں کےاسی آمرانہ پن نےپاکستان کو مسائل کی اس نہج تک پہنچایا ہے۔
ibne raheem
About the Author: ibne raheem Read More Articles by ibne raheem: 29 Articles with 28258 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.