ضلع لسبیلہ بنیادی طور پہ ایک
زرعی ضلع ہے اور اس کی اکثریتی آبادی دیہاتوں میں رہا ئش پذیر ہے۔ لیکن اس
کا شہر حب ایک صنعتی اور کثیرالقومی شہر ہے جس کی آبادی دن دگنی رات چوگنی
کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ اور اسی حساب سے اس شہر کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں
جن میں سرفہرست ماحولیاتی آلودگی شور کی صورتحال ہے جس کو معمولی سمجھ کے
نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انگریزی زبان میں اس کا متبادل Noise pollution
استعمال ہوتا ہے۔ آیئے دیکھتے ہیں کہ Noise pollution کیا ہے اور اس کے کون
کون سے مضر اثرات ہم پہ اثر انداز ہو رہے ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی شور۔ Noise pollution کیا ہے؟
شور کی آلودگی سے مراد توانائی کی آلودگی کی ایک قسم ہے جس میں وہ بلند
نقصان دہ آ وازیں شامل ہیں جن کی وجہ سے عوام الناس کی قوت سماعت و قوت
برداشت بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور ان کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا
ہے۔یہ بات تو ہم سب جانتے ہیں کہ آواز لہروں کی شکل میں سفر کرتی ہے۔اگر یہ
لہریں طاقتور ہوں تو نہ صرف ہماری قوت سماعت کو متاثر کرتی ہیں بلکہ ہمارے
اعصاب کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہیں جس کے نتیجے میں ہم نہ صرف آہستہ
آہستہ اپنی قوت سماعت کھو بیٹھتے ہیں بلکہ ہم میں عدم برداشت، چڑچڑاپن اور
ناخوشگوار احساسات کو جنم لیتے ہیں۔
شور کی آلودگی کے ذرائع۔
شور کی آلودگی بنیادی طور پہ گاڑیوں کے شور، صنعتوں کی مشینوں، لاؤڈ سپیکر
کے استعمال، جہازوں کی آوازوں، شادی بیاہ کے موقع پہ بلند آوازوں میں گانے
بجانے اور ہر اس ایکٹیوٹی سے جنم لیتی ہے جس سے آواز، سماعت کی مقرر کردہ
حد سے تجاوز کر جائے۔
شور کی آلودگی کے اثرات۔
شور کی آلودگی کے نتیجے میں نہ صرف ہماری قوت سماعت متاثر ہوتی ہے بلکہ یہ
ہماری ذہنی صحت پہ بھی اثرانداز ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہم میں غصہ، چڑچڑا پن
اور عدم برداشت عود آتا ہے جو جلد ہی جارح مزاجی کے طرف لے جاتا ہے جس کے
نتیجے میں ہم تشدد کے طرف جلد آمادہ ہو جاتے ہیں اور یہ ہم میں اعصابی
تناؤ، بے خوابی، بے سکونی اور دیگر نامحسوس کیے جانے والے اثرات کو جنم
دیتی ہے۔شور کی آلودگی کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر ہوجانا ایک عام سی بات
ہے اور یہی ہائی بلڈ پریشر دل کے دورہ پڑنے کا سبب بھی بنتا ہے۔
شور کی آلودگی کو کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے؟
شور کی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے دنیا بھر میں قوانین بنائے جا رہے
ہیں۔ لیکن صرف قوانین بنانا اس مسلہ کا حل نہیں ہے۔ جب تک عام عوام کو اس
کے مضر صحت نقصانات سے آگاہی نہیں دی جاتی اور ان کی ذہن سازی نہیں کی جاتی
تب تک صرف اور صرف قوانین بنانا سود مند ثابت نہیں ہوگا۔ اس ضمن میں غیر
سرکاری تنظیموں کا کردار بہت اہم ہے۔ غیر سرکاری تنظیمیں سیمینار، ورکشاپس
اور اس نوعیت کی دیگر سرگرمیوں کا انعقاد کر کے شہریوں کی ذہن سازی کرسکتی
ہیں جبکہ مقامی یا صوبائی حکومتیں اس حوالے سے قانون سازی کر کے اور ان پہ
عملدرآمد کر واکر ایک پرسکون اور پرفضا ماحول کو پروان چڑھا سکتی ہیں۔ |