وقت کبھی ایک سانہیں رہتا کبھی اس اوڑکروٹ لیتا ہے کبھی اس اوڑ۔ اسی طرح
انسان کی زندگی میں بھی کبھی خوشی کے دن آتے ہیں اورکبھی غم کی چادر اسے
لپیٹ لیتی ہے۔یہی حالت شہر قائد کے ہیں ایک وقت تھا کہ یہاں زندگی بہت رواں
دواں تھی ہر طرف خوشیوں کا بسیرا تھا مگر اب اس روشنیوں کے شہر میں روزانہ
در جنوں زندگیوں کے چراغ گل کر دیئے جاتے ہیں جہاں کی فضاء قہقہوں سے
پررہتی تھی وہاں آج نوحہ گری کی آوازیں بلند ہوتی ہیں جن کے ہاتھ میں قلم
تھا ان کے ہاتھ میں آج اسلحہ ہے۔زندگی یکسر بدل سی گئی ہے مگر کسی کی توجہ
اس طرف نہیں پڑتی یا یہ شہر کسی کی توجہ اپنی مبذو ل طرف کر وانے میں قاصر
ہے مگر اب وزیر ا عظم پاکستان اور کا بینہ نے اپنی توجہ اس کی طرف کی ہے
اور یہ فیصلہ کیا ہے کی کراچی میں امن لانے کے لئے پولیس ، رینجر ز اور فوج
کی خدمات حاصل کی جائیں گئی۔اور یہ بھی کہا گیاہے کہ ۴۵۰ جرائم پیشہ افراد
کے خلاف کاروائی کی جائے گئی مگر اس بیان سے بہت سے سوال ذہن میں جنم لیتے
ہیں اول یہ کہ یہ کاروائی ہو گی بھی یا نہیں ؟آج سے قبل کتنے سفاک قاتلو ں
کو تختۃدار تک پہنچا یا گیا؟کیا یہ کاروائی موثر رہے گئی؟کیا کراچی کا امن
واپس ملے گا؟ یا اسے کوئی مسیحا اس کی رنگینیاں لوٹا دے گا خدا کرے ایسا ہی
ہو کرچی کی خوشیاں اس کی روشنیاں پھر سے جاری ہوں اس کی سڑکوں پر پہلے کی
طرح زندگی روان دواں ہو قتل وغارت کا یہ سلسلہ یہاں ہی تھم جائے۔بندوقوں کا
منہ ہمیشہ کے لئے بند ہو جائے۔ |