پلوٹو ایک بونا سیارہ ہے جو
1930ء میں دریافت ہوا تھا۔ پلوٹو 1930ء سے 2006ء تک نظامِ شمسی کے نویں
سیارے کے طور پر جانا جاتا رہا ہے۔ لیکن 2006ء میں اس کی ایک شمسی سیارے سے
تنزلی کر کے ایک بونے سیارے کا درجہ دیا گیا ہے۔ یہ نظامِ شمسی کا ایک بہت
اہم فیصلہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ تقریباً پچھتر سال تک درسی کتابیں سورج کو
نو سیاروں والے ستارے کے طور پر روشناس کرواتی رہی ہیں۔
پلوٹو کو بونے سیارے کا ایک ماتحت رتبہ اس وقت ملا جب 24 اگست 2006ء کو
پراگ میں ہونے والے بین الاقوامی فلکیاتی اتحاد کے ایک عام اجتماع میں شمسی
سیارے کی ایک نئی تعریف کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔ اس اجتماعِ عام
میں تقریباً اڑھائی ہزار فلکیات دانوں نے حصہ لیا۔ اور ایک طویل بحث و
مباحثے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا
پلوٹو کا مدار نیپچون کے مدار کو قطع کرتا ہے اور اسکا حجم نظامِ شمسی میں
واقع کئی چاندوں سے بھی چھوٹا ہے اور اسے کسی معمولی دوربین سے نہیں دیکھا
جاسکتا۔ غیر متوازی مدار اور اس کی ظاہری ہیت پلوٹو کی ایک سیارے سے تنزلی
کی بڑی وجہ بنی تھی۔
دریافت
اس کی دریافت فلیگ اسٹاف مشاہدہ گاہ کے پروفیسر ٹوم بگ نے 1930ء میں کی تھی۔
سورج سے تین ارب 67 کروڑ میل کے فاصلے پر ہے۔ سورج کے گرد 247 سال اور 225
دنوں میں اپنی گردش پوری کرتا ہے۔ اور اس کا دن زمین کے 6 دن ، 9 گھنٹے 17
منٹ کے برابر ہوتا ہے۔ یہ بونے سیاروں کی اس قسم سے تعلق رکھتا ہے جسے ابھی
تک کوئی نام نہیں دیا گیا۔
ایک دیوتا
ایک یونانی اسطورہ (دیومالائی داستان یا افسانے) کا ایک دیوتا جس کی سیادت
عالم اسفل پر تھی۔ اونس اور ریحا کا بیٹا اور پوسیدون اور زیس کا بھائی تھا۔
عالم سماوی کی بادشاہی کے لیے اپنے بھائیوں سے لڑا۔ لیکن کامیابی نہ ہوئی
اور عالم اسفل کی بادشاہی پر قانع ہوگیا۔ جہاں اپنی ملکہ پرسیفون کے ساتھ
حکمرانی کرتا رہا۔ نہایت سخت گیر ، عبادات اور قربانیوں سے رام ہونے والا۔
لیکن عدل پسند دیوتا تھا۔ مدفون خزانوں کا مالک تھا اور اس کی سخت گیر
طبیعت میں محض اور فیس کی موسیقی ہی گداز پیدا کیا کرتی تھی۔ |