فیس بُک دوستوں کےلئے خصوصی
اللہ تعالیٰ کی کون کون سی نعمت کوجھٹلاﺅگے۔اللہ تعالیٰ نے انسان کواشرف
المخلوقات کادرجہ عطاکرکے بنی نوع انسان پر وہ احسان ِ عظیم کیاہے جس
کابدلہ انسان اُس مقصدکوحاصل کرسکتاہے ہی چکاسکتاہے جس کے سبب خداوندقدوس
نے اُس کی تخلیق کی ہوئی ہے ۔یعنی عبادت وریاضت کے ذریعے۔انسان کواشرف
المخلوقات کادرجہ عطاکرنااللہ تعالیٰ کابہت بڑااحسان اوربڑی نعمت ہے ۔آج
انسان کوغوروفکرکرنے کی ضرورت ہے کہ کیاو ہ اللہ تعالیٰ کے احسان عظیم
کابدلہ چکانے کی سعی کررہاہے ۔دُنیامیں مِلت اسلامیہ آج بیزارنظرآرہی ہے ۔بے
بس کھڑی نظرآرہی ہے ۔ مسلمانوں پرآج یہودونصاریٰ کی پالیسیاں کام کررہی ہے
اورمسلمانوں کواس کی خبرتک نہیں کہ امریکہ ،اسرائیل ودیگرحامیوں کی
پالیسیوں کے باعث مسلمانوں کادامن کس طرح داغ داربنایاجارہاہے۔آج مسلمانوں
کوبیدارہونے کی ضرورت ہے صہیونی سازشوں کوناکام بنانامسلمانوں کےلئے وقت
کاتقاضاہے ۔ویسے جوسازشیں امریکہ اوراس کے دیگرحامی کررہے ہیں وہ وقتی
طورپراسلام کودہشت گردی سے جوڑسکتے ہیں مگروہ احمق ہی ہوگاجواس دین ِ
اِلٰہی کامطالعہ کیے بغیراس کوتسلیم کرلے کہ اسلام دہشت گرد ی
کوپسندکرتاہے۔اسلام امن پسندمذہب ہے اوراس کادرس دُنیاکابہترسبق ہے ۔اس
مذہب لاثانی کی ایک ایک چیزکامطالعہ کرنے سے انسان کے ذہن کے دریچوں کی
پرتیں کھلتی ہی چلی جاتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کوبے شمارنعمتیں عطافرمائی ہیں ۔آج انسان اللہ تعالیٰ
کی نعمتوں کاشکراداکرنے کے بجائے ناشکری کررہاہے اوروہ بھی دھڑلے سے۔
اگرکوئی انسان بنی نوع انسان کوعطاکی گئی نعمتوں کی گنتی کرنے کی کوشش کرے
تب بھی وہ نعمتوں کاشمارنہیں کرسکتا۔بیسویں صدی کی پانچویں دہائی کے بعدسے
اکیسویں صدی کے آغاز یعنی (1950-2000) تک جوترقی بنی نوع انسان نے سائنس
وٹیکنالوجی کے میدان میں کی ہے اس سے متعلق ہمارے پیارے نبی نے چودہ سوسال
پہلے ہی بشارت دے دی تھی کہ انسان کس قدرترقی کرے گا۔نبی آخرالزماںحضرت
محمد نے براق کی سواری پرجس طرح سے تندی وتیزرفتاری سے معراج کاسفرطے
کیااُس کوماننے سے بعض لوگ کتراتے ہیں اوربعض توسرے سے ہی نہ مان کراپنانام
مشرکوںاورکفارکی فہرست میں شامل کرتے ہیں۔ اُس نبی کاکیاکہناجس کواللہ
تعالیٰ نے زمین سے عرش پربلایااوروہاں پرمعراج فرمائی۔انسان موجودہ دورکی
چکاچوندترقی کے سامنے مغرورہوتاجارہاہے۔ یہ جوترقی کے زینے انسان نے طے کیے
وہ بھی اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ہی ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کے
بغیرتوکسی درخت کاپتہ تک نہیں ہل سکتاہے مگرانسان سوچتاہے کہ میرے ذہن میں
جوسوچ پیداہوئی اس میں اللہ تعالیٰ کاکوئی عمل دخل نہیں۔یہ بیوقوفی ہے ۔کم
عقلی ہے۔
انسان نے ٹیکنالوجی کے میدان میں کمپیوٹرکی تخلیق کرکے بڑاانقلاب لایاہے جس
کاآغازغالباً 1945سے ہوا، 1980 تک ہندوستان میں بہت کم لوگ اسے استعمال
کرتے تھے مگر1980 کے بعد2000 کے درمیان کمپیوٹراورانٹرنیٹ کواستعمال کرنے
والوں کی تعدادمیں کافی اضافہ ہوا۔حقیقت میں کمپیوٹراوراس کی وساطت سے چلنے
والاانٹرنیٹ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے ۔اس کے استعمال کے بھی
دیگرچیزوں کی طرح دوپہلوہیں یعنی منفی اورمثبت ۔اس کامثبت استعمال انسان
میں بے شمارصلاحیتوں اوراچھائیوں کوجنم دیتاہے اوراس کامنفی استعمال انسان
کودوزخ کے دلدل کی طرف لیجانے کاضامن بھی ثابت ہوسکتاہے ۔ انٹرنیٹ میں بے
شمارویب سائٹس ہیں ۔معاشرے پرمنفی اثرات مرتب کرنے والی ویب سائٹوں کی
تعدادراقم کے اندازے کے مطابق مثبت اثرات چھوڑنے والی ویب سائٹس کے مقابلے
میںبہت زیادہ ہے۔ آج میں ایک ایسی ویب سائٹ کاذکرکروں گاجوکہ موجودہ وقت
میں سوشل میڈیاکارول اداکررہی ہے۔ انٹرنیٹ نے ویسے تودُنیاکوایک گلوبل ولیج
بنادیاہے مگراس ویب سائٹ کے عام ہونے سے دُنیاکاہرشخص ایک دوسرے کواپنے
قریب محسوس کررہاہے ۔ اس ویب سائٹ یعنی Facebook کے ظہورکے بعدہندوستان کی
بیشترکمپیوٹرچلانے والی آبادی وقت گذاری کےلئے اسے استعمال میں لارہی ہے
لیکن ایسے لوگوں کی تعدادبھی کم نہیں جواس کااستعمال موثراندازمیں کرکے
معاشرے کے سدھاراوراچھی معلومات کوایک دوسرے کیساتھ شیئرکر کے فیض یاب
ہورہے ہیں۔
راقم انٹرنیٹ کی اُن ویب سائٹس کااکثروبیشتروزٹ کرتاہے جوکہ اخبارات
اورسماجی طورپرمعاشرے کی اصلاح سے متعلق ہیں۔ انٹرنیٹ کی وساطت سے اعلیٰ
پایہ کے ادیبوں، شاعروں اورکالم نویسوں کی باوزن تحریروں کامطالعہ بے
شمارایسی معلومات فراہم کرتاہے جوکہ میرے نزدیک اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمتوں
سے ایک خزانہ انٹرنیٹ ہے ۔فیس بُک کااستعمال بھی میراجنون بناہواہے تاہم اس
کومیں مختصروقت کےلئے استعمال کرتاہوں ۔میرے فیس بُک اکاﺅنٹ کے تحت 846
فرینڈس ہیں جن میں سے 150-200 تک کومیں ذاتی طورپرجانتاہوں۔ فیس بُک کی
وساطت سے انسان تحریری طورپرکسی بھی شخص کیساتھ رابطہ قائم کرسکتاہے ۔
اگرکسی سے موبائل فون پررابطہ نہ ہورہاہوتوا سے فوری طورپرفیس بُک مسیج
بھیج کررابطہ قائم کیاجاسکتاہے۔ کسی بھی فیس بُک اکاﺅنٹ کے تحت جتنے بھی
فرینڈس آتے ہیں ۔اُن میں سے کوئی بھی شخص اپنی طرف سے کوئی سٹیٹس اپ ڈیٹ
کرتاہے تواس کی جانکاری دوسرے دوستوں کوہوجاتی ہے۔ اس طرح سے ہم فیس بُک کے
استعمال سے اپنے دوستوں کی سوچ وفکرسے آشنارہتے ہیں۔ بہت سے لوگ فیس بُک
کامثبت استعمال کرتے ہیں اوروہ اپنے اکاﺅنٹ سے بہت ہی اچھی اچھی چیزیں اپ
لوڈکرتے ہیں جن میں سے ایک مثال قارئین کےلئے پیش خدمت ہے۔
”مت کرنا،کبھی بھی غروراپنے آپ پرمیرے رب نے تیرے اورمیرے جیسے کتنے مٹّی
سے بناکرمٹی میں ملادیئے۔“
ایسی سوچ کسی کے بھ
ی دِل میں خوفِ خُداپیداکرسکتی ہے۔ یہ سوچ وفکرمیری ایک فیس بُک دوست
۔۔۔۔نے میرے اوراپنے دیگردوستوں کیساتھ شیئرکی۔
فیس بُک پرکسی بھی موضع سے متعلق تحریرپیش کرکے اپنے دوستوں کی رائے حاصل
کرسکتے ہیں۔رائے طلب کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ بس ا پ لوڈکرنے کی
دیرہوتی ہے کہ ۔اپ لوڈہوتے ہی وہ تحریرکاتصویرلائیک ہوجاتی ہے۔ لائیک اس
تیزی سے کی جاتی ہے کہ اپ لوڈہوئے صرف چندہی سکینڈہوئے ہوتے ہیں اس سے
ظاہرہوتاہے کہ فیس بُک کاجنون کاپیمانہ آج کے نوجوانوں میں کتناہے۔
چندروزقبل میں نے اپنی ایک تصویریوں ہی فیس بُک پراپ لوڈکی اورلکھاکہ
Write something about this person...
LIKE>COMMENT....SOCH KAR LIKHEN....JO PERSONALLY JANTE HAIN HEIN SIRF
WOHI LIKH SAKTE HEIN ...LIKE HAR KOI KAR SAKTA HAI..
یہ تصویراس کیپشن کیساتھ پیش کیے ہوئے صرف چندسیکنڈہی گذرے تھے کہ اس
پرلائیک اورکمنٹ کاسلسلہ شروع ہوگیا۔اب تک اس تصویرکو17 دوستوں نے لائیک
یعنی پسندکیاجن میں واحد کاشر، غلام قادرگلشن،نظام الدین احمدراجیو،شمس
الدین شاز،احتشام حسین بٹ،اشتیاق ملک،نیرج کندن، آصف خالق
چودھری،واجدشاہ،شہزادشاہ،محمدلطیفی تاثیر،رشیدچودھری،لیاقت چودھری، عارف
خطیب، یاسرخان، ظہیرخان،جنجوعہ،اشیش شرما،سرفرازاحمد،شبیرربانی،سلیم خان
جنجوعہ،عارف خان،سلیم ظفر،چودھری احمد کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔
اس تصویرپرکمنٹ یعنی تاثرات کااظہارکرنے والوں میں ۔ارحان خان،الطاف
میر،راجیوچاڑک،آصف وانی،احتشام حسین بٹ،فیضان علی ترمبو،برکت
طائر،شہزادشاہ،محمدلطیفی تاثیر،رشیدچودھری،لیاقت چودھری، عارف خطیب،
یاسرخان،اشتیاق ملک، اعجازقیصر،عار ف سمارٹی، محمدعارف،علی حسین، بیتاب جے
پوری کے نام شامل ہیں۔
میری شخصیت سے متعلق اپنے تاثرات میں میرے دوستوں نے جوکچھ لکھااُس کےلئے
میں تمام دوستوں کاشکرگذارہوں۔اپنی شخصیت اورذات کے رازتوابھی مجھے بھی
معلوم نہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان میں کیاکیاخوبیاں پوشیدہ رکھیں
ہیں اُس کاعلم انسان کوبھی نہیں ہوتا۔ چندخوبیاں ہوں گی توبہت سی خامیاں
بھی ہیں۔اپنی تصویراپ لوڈکرکے تاثرات حاصل کرنے کے پیچھے یہی
جاننامقصودتھاکہ میرے دوستوں کی میرے متعلق کیارائے ہے۔ میری شخصیت سے
متعلق جوبھی لکھاگیاہے اُن میں سے چندخوبیوں کاذکرجوکیاگیاہے اُن سے مجھے
انکار نہیں کیونکہ یہ تواللہ تعالیٰ نے مجھ میں رکھی ہیں اوراُن میں
نکھارلانے والی ذات بھی اللہ ہی کی ہے۔ میں اللہ تعالیٰ کااحسان مندہوں
۔اللہ تعالیٰ کے احسانوں کا بدلہ کیسے چکاسکتاہے کیونکہ نہیں ہے کوئی ذات ا
س سے بڑھ کراحسان کرنے والی۔میں توحقیرہوں۔اللہ تعالیٰ میری غلطیوں کومعاف
فرمائے ۔آمین۔
بات طویل ہورہی ہے لہذاطوالت سے بچنے کےلئے چندفقروں کے بعدکالم کوسمیٹوں
گا۔اپنے فیس بُک دوستوں سے کہوں گاکہ انٹرنیٹ کااستعمال کیجئے وقت گذاری
کےلئے نہیں بلکہ معلومات کوحاصل کرنے کےلئے۔اوراس کامثبت استعمال کرنے
اوراسے اپنے اندرسمیٹنے کےلئے۔اسلام دشمن عناصرکی حوصلہ شکنی کےلئے ہردم
تیاررہناچاہیئے اوردُنیامیں کیاکیاہورہاہے ۔اسلام مخالف کون سے عناصرکام
کررہے ہیںاس کی جانکاری رکھنے کی ذمہ داری ہم سب پرعائدہوتی ہے اوراللہ
تعالیٰ کی عطاکردہ اس نعمت کاصحیح استعمال اسلام کے دفاع ،فرو غ اوردِلوں
کوملانے کےلئے کرناچاہیئے تاکہ دین کی فلاح کےلئے فیس کااستعمال میں
گذاراہواوقت بھی ہمیں روزمحشرمیں کام آئے اورہماری نجات کاسبب بن جائے۔ |