آخر کار حکومت نے اعلان کردیاکہ
طالبان سے مذاکرات ہی دہشت گری کا حل ہے،طالبان کے ساتھ مذاکرات کوئی
انوکھا واقعہ نہیں ہے ،ماضی میں بھی بہت دفعہ مذاکرات کی کوشش ہوئی اور اس
کی اچھی پیش رفت بھی ہوئی ،بہت اچھے نتائج بھی سامنے آئے،مگر خفیہ طاقتوں
نے اپنے ہتھکنڈوں سے مذاکرات کا دور ختم کروایا،کسی نے حکومت کوڈرپوک ہونے
کا طعنہ دیا،کسی نے کہا کہ طالبان قانون کو چیلنج کر رہے ہیں،ان کا حل صرف
آپریشن ہے،پھر آپریشن بھی کر کے دیکھ لیا گیا ، ہزاروں لوگوں نے قربانیاں
بھی دیں،مگر نتیجہ پھر بھی خاطر خواہ نہ نکل سکا، ماضی میں آپ کوان گنت
واقعات ملیں گے کہ دنیا میں بڑی بڑی طاقتوں کو جب اس طرح کی مشکل پیش آئی
انھوں نے مذاکرات کے راستے ہی کو چنا،اور کامیابی حاصل کی ،مگر ہمارے
پاکستان میں جب بھی امن وامان کے حوالے سے مذاکرات کی بات آتی ہے ،کچھ خفیہ
طاقتیں اپنا اثر دکھانا شروع کر دیتی ہیں ،کتنی بار معاہدے ہوئے،مگر ہر بار
ہم تیسری قوت کا نشانہ بنے،اور اب بھی جب سے حکومت کی طرف سے مذاکرات کی
پیش رفت ہوئی ہے ،بعض لوگوں نے اس کی مخالفت شروع کر دی ہے۔اب جب کہ عالمی
حالات بھی مسلمانوں کے لیے ساز گار نہیں جا رہے ،ہر طرف مسلمانوں کو لڑانے
اور انکو کسی نہ کسی حوالے سے جنگ میں الجھایا جا رہا اس وقت میں ہمارے
مسلم حکمرانوں کوہوشمندی کے ساتھ فیصلے کرنا ہوں گے،نائن الیون کی جنگ میں
زبردستی جنگ میں دھکا دیا گیا ،ایک آمر کے فیصلے نے پوری قوم کامستقبل داو
پر لگا دیا،ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان کو جنگ میں دھونکا جا رہا
ہے،اب جیسے ہی حکومت نے مذکرات کا اعلان کیا ہے،امریکہ کے ڈرون پھر شروع ہو
گے ہیں تا کہ با ت چیت کے عمل کو سپوزتاژ کیا جا سکے ،وہ ہمیں آپس میں لڑوا
کر اس جنگ کو طول دینا چاہتا ہے،لڑاؤ اور حکومت کرو کی کی پالیسی پر عمل کر
رہا ہے، پاکستان میں جتنا بدامنی ہو گی ان لوگوں کو اتنا ہی فائدہ ہو گا،
اﷲ تعالیٰ ہب سب کی حفاظت فرمائے اور ان کے شر سے ہمیں دور رکھے۔
|