اسلام آباد میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کشمیری

اخبارات میں 8ستمبر کو ایک خبر شائع ہوئی جس میں بتایا گیا کہ اسلام آباد پولیس نے حساس ادارے کی ٹیم کے ہمراہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب تھانہ ترنول کے علاقے خیابان کشمیر میں ایک گھر پہ چھاپے کے دوران دھماکہ خیز مواد،ریمورٹ کنٹرول کھلونا طیارے اور اسلحہ برآمد کرتے ہوئے ملزم شعیب کو گرفتار اور اس کے کزن مالک مکان اعتزاز گیلانی کوشامل تفتیش کیا ہے۔پولیس کے مطابق ملزم کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے ہے۔خبر میں یہ بھی بتایا گیا کہ دیمن پولیس کی ایک ٹیم گھر میں موجود خواتین سے بھی تفتیش کر رہی ہے۔اس سے چند ہی روز قبل دارلحکومت اسلام آباد کے بارہ کہو علاقے سے ایک گاڑی سے دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا تھا۔9ستمبر کو ایک موقر روزنامہ میں شائع خبر میں ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا گیا کہ اسلام آباد میں خیابان کشمیر میں گھر سے بارود ی اور دھماکہ خیز مواد سمیت پکڑے جانیوالے دہشت گردوں نے بتایا ہے کہ وہ اہم شخصیات اور عمارتوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے اور اس سلسلے میں وہ منصوبہ بندی کر چکے تھے،دہشت گرد کھلونا بم سے سکولوں اور ہارکس کو نشانہ بنایا جانا تھا۔اسی خبر میں یہ بھی بتایا گیا کہ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ دیہی علاقوں میں ان کے اور ساتھی بھی چھپے ہوئے ہیں۔

10ستمبر کو روزنامہ ’’ڈان‘‘ کے پہلے صفحے پہ تین کالمی خبر اس سرخی کے ساتھ شائع ہوئی’’ LOCپار کا کشمیری پکڑا گیا، ہتھیار ضبط‘‘۔باقر سجاد سید اور منور عظیم کی اس خبر میں انکشاف کیا گیا کہ پولیس نے ایک اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے بھارتی مقبوضہ حصے کی وادی کی سینئر کشمیری لیڈر آسیہ اندرابی کے ایک رشتہ دار کو دہشت گردی کے الزامات میں گرفتارکیا ہے تاہم آسیہ اندرابی کا ایک اور رشتہ دار چھاپے کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ۔پولیس نے محمد شعیب نامی ایک شخص کو گرفتار کرتے ہوئے بڑی تعداد میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا ہے اور پولیس نے چار ریموٹ کنٹرول جاسوس طیارے بھی برآمد کرنے کا دعوی کیا ہے۔فرار ہونے والے کا نام سید ارتکاز نبی گیلانی بتایا جاتا ہے۔ پولیس کے مطابق شعیب اور گیلانی دونوں کا تعلق بھارتی مقبوضہ کشمیر سے ہے۔خبر میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گیلانی’’ دختران ملت‘‘ کی سربراہ آسیہ اندرابی کا کزن ہے۔خبر میں کمنٹس کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ویمن اسلامک گروپ آزادی کا مطالبہ کرنے والی آل پارٹیز حریت کانفرنس کا حصہ ہے اور اس کے ایجنڈے میں کشمیر میں اسلامی قوانین نفاذ بھی شامل ہے۔اس مرحلے پہ ’’ڈان‘‘ کی اس خبر میں ’’ سفارتی ذرائع‘‘ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شعیب اور گیلانی کا آسیہ اندرابی کے ساتھ ’’لنک‘‘ اس وقت بے نقاب ہو گیا کہ جب انڈین انٹیلی جنس نے اس چھاپے کے بعد آسیہ اندرابی کی ایک کال پکڑی۔پولیس کے مطابق شعیب حال ہی میں سعودی عرب سے آیا ہے جبکہ گیلانی کئی ماہ سے پاکستان میں ہے اور اس عرصہ گھومتا رہا۔پہلے وہ مظفر آباد مقیم رہا اور اسلام آباد آنے سے پہلے ایبٹ آباد میں تھا۔خبرمیں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پولیس ان کے عالمی رابطوں اور بنک اکاؤنٹس کے بارے میں چھان بین کر رہی ہے۔اس خبر کے آخر میں لکھا گیا ہے کہ ’’ اگر ثابت ہو گیا‘‘ تو یہ پاکستان میں پہلی گرفتاری ہو گی جس کا ’’ لنک‘‘ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے کسی سینئر لیڈر سے ہے۔

’’ ڈان ‘‘ کی اس خبر سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔اس خبر میں یہ ایک نئی اطلاع تھی کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کے الزام میں بھارتی مقبوضہ کشمیر کے افراد گرفتار ہوئے ہیں اور وہ حریت پسند خاتون رہنما آسیہ اندرابی کے رشتہ دار ہیں۔خبر میں ان گرفتار افراد اور آسیہ اندرابی کے درمیان ’’ لنک‘‘ پر خاص طور پر زور دیا گیا اور اس ’’ لنک‘‘ کی تصدیق کے لئے اسلام آباد میں ایسے سفارتی ذرائع بھی فورا حاصل ہو گئے جنہوں نے’’ تصدیق ‘ ‘ کی کہ انڈین انٹیلی جنس نے اسلام آباد میں اس چھاپے کے بعد آسیہ اندرابی کی ایک ٹیلی فون کال پکڑی ہے جس میں اسلام آباد میں موجود افراد سے رابطہ کیا گیا۔

میں نے آج صبح یہ خبر پڑھی تو معلومات لینے پر معلوم ہوا کہ گرفتار ہونے والوں میں ’’ دختران ملت ‘‘ کی سربراہ آسیہ اندرابی کے کزن ڈاکٹر مشاق گیلانی کے دو بیٹے ،آسیہ اندرابی کے بھائی ضیاء الحق کا بیٹا اور ڈاکٹر مشتاق کی اہلیہ شامل ہیں۔ ڈاکٹر مشتاق گیلانی ایبٹ آباد میں مقیم تھے اور پھر وہ سعودی عرب چلے گئے تھے۔ان کا بیٹا کچھ ہی عرصہ قبل سعودی عرب سے واپس آیا تھا اور ڈاکٹر مشتاق گیلانی کی اہلیہ بھی چند روز قبل سعودی عرب سے پاکستان پہنچی تھیں۔ ڈاکٹر مشتاق گیلانی تقریبا ڈیڑھ دو عشرے قبل والد مرحوم خواجہ عبدالصمد وانی کے پاس آیا کرتے تھے۔ جہاں تک مجھے علم ہے محترمہ آسیہ اندرابی کا عشروں سے اپنے کزن ڈاکٹر مشتاق گیلانی سے فون وغیرہ کے ذریعے باقاعدہ رابطہ تھا۔آسیہ اندرابی کی تنظیم بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری مسلح جدوجہد کی کاروائیوں میں شامل نہیں رہی۔ایک ا طلاع کے مطابق ڈاکٹر مشتاق سلفی مکتبہ فکر کے قریب تھے ۔بلاشبہ یہ واقعہ کشمیریوں کے لئے حیران کن اور پریشانی کا باعث ہے کہ آخر یہ ماجرہ کیا ہے اور پاکستان کے موثر ترین اخبار ’’ ڈان‘‘ کے پہلے صفحے کی نمایاں خبر میں ’’LOC پار کے کشمیری‘‘ اور آسیہ اندرابی کے ساتھ ’’ لنک‘‘پر زور اور مخصوص سفارتی ذرائع سے انڈین انٹیلی جنس کی تصدیق کیا معنی رکھتی ہے؟امید ہے کہ تفتیش مکمل ہونے پر جلد ہی ایسے تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے جس سے تمام صورتحال واضح ہو سکے۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 699237 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More