تحریر؛چوہدری محمدعثمان عبداﷲ
6ستمبر ہماری تاریخ کا اہم ترین دن ہے جب پاکستانی فوج اور عوام نے مل کر
بھارت کے خواب چکنا چور کردئیے جس کی مغرور سپاہ لاہور پر قبضے کو چند
گھنٹوں کی گیم سمجھ رہی تھی لیکن اس کا یہ خواب تو پورا نہ ہوا البتہ اس کے
ساتھ وہ ہوا جو اس کے خواب و خیال میں بھی نہ تھا اسی جنگِ ستمبر کی یاد
میں پاکستان ہرسال 6ستمبر کو یومِ دفاع مناتا ہے جس میں پاک فوج کے شہداکو
خراج تحسین پیش کرنے اور کسی بھی آڑے وقت میں فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کے
ساتھ ساتھ یہ عہد بھی کیا جاتا ہے کہ اگر آئندہ بھی کبھی پاکستان کی مقدس
سرزمین پر کسی نے ناپاک نظر ڈالی تو پورا ملک اپنی جانثار فوج کے ہمراہ
دشمن کو ملیامیٹ کرنے کیلئے تیارہوگا اسی سلسلے میں یوم دفاع پر رینالہ میں
ایک عظیم الشان ریلی منعقد ہوئی جس کے انعقاد میں مرکزی کردار تو ایم ایس
ایف کا تھا لیکن اس میں تحریک تحفظ پاکستان ،مصطفوی سٹوڈنٹ موومنٹ اورسنی
تحریک سمیت کئی تنظیموں کے ہزاروں کارکنوں ،علمائے کرام،تاجروں، ڈاکٹروں
سمیت تقریباََ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے شرکت کی
جن کا جوش و جذبہ دیکھنے لائق تھا میرے خیال میں یہ رینالہ میں ایم ایس ایف
کے پلیٹ فارم سے اب تک کا سب سے بڑا ایونٹ تھا اور دلچسپ بات یہ کہ اس قدر
بڑے ایونٹ اور اس میں نوجوانوں کی بڑی تعدادکے باوجود اس میں کسی قسم کی
بدنظمی اور ہلڑ بازی دیکھنے میں نہیں آئی ریلی کے آغاز سے لے کر پہنچنے،
تقاریر اور اختتام تک سب کچھ انتہائی سلیقے سے سے manageکیا گیا تھا جس
کیلئے بیشک چوہدری شاہدرسول جوکہ ایم ایس ایف رینالہ کے سٹی صدر ہیں نے
انتہائی اہم رول ادا کیا اور دن رات ایک کرکے محنت کی اور اس پروگرام کو
کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا لیکن اس کیساتھ ساتھ ان کے دیگر ساتھیوں
جن میں جناب عدنان خان، ندیم نازش،عامر شہزاداورمحمدلطیف ،اسرارگجر،اشرف
سجاد،اور قاری زبیر صاحب خصوصی طور پر شامل ہیں کی تعریف نہ کی جائے تو
زیادتی ہوگی۔ریلی کے اختتام پر شرکائے کرام مقررین کی شعلہ بیاں تقریروں سے
بہت محظوظ ہوئے جنہوں نے کہا کہ ہم بھارت سمیت تمام ملکوں کیساتھ دوستانہ
تعلقات چاہتے ہیں لیکن یہ تعلقات ہرگز ہرگز اپنی قومی غیرت و حمیت اورخود
مختاری کی قیمت پر قائم نہیں کئے جائیں گے ،پاکستان اﷲ کا تحفہ ایک عظیم
مملکت اور پاکستانی دنیا کی ایک انتہائی باصلاحیت قوم ہے جس نے ہر شعبہ
زندگی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے آج ہم صرف انڈیا ہی نہیں پوری
دنیا کے کفر کو یہ بتانا چاہتے ہیں جس کا صیہونی میڈیانہ صرف ایک طرف آج
پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہا ہے تو دوسری جانب
غاصب فوجیں ان پر بارود بھی برسارہی ہیں لیکن یہاں میں ایک بات کفر کے
علمبرداروں سے کرنا چاہتا ہوں کہ تم اپنے مکروہ پروپیگنڈے اور باطل قوت
کیساتھ کبھی بھی حق کو دبا نہیں سکتے یہ کوششیں تم آج سے نہیں کررہے تمھارے
آباؤاجداد بھی اسلام کے خاتمے کی حسرت لئے دنیا سے چلے گئے اور اسی طرح ایک
دن تم بھی ناکام و نامراد جہنم رسید ہو جاؤ گے کیوں کہ اسلام ہمیشہ سے ہے ،ہمیشہ
کیلئے ہے اور ہمیشہ رہے گا بیشک یہ وقت امت مسلمہ کیلئے بہت مشکل ہے لیکن
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امت پر ایسے کڑے وقت شروع سے ہی آتے رہے ہیں کافروں
کی اسلحے اور پروپیگنڈے کی یلغار کے باوجودانشااﷲ آخری جیت اسلام اور
مسلمانوں کی ہی ہوگی کیوں کہ یہ اﷲ کا فیصلہ ہے کہ ''تم ہی غالب رہو گے اگر
تم سچے مومن ہو''یوں یہ تقریب عصر سے پہلے ختم ہوگئی لیکن اپنے پیچھے
بیشمار یادیں چھوڑ گئی اس ریلی سے مجھے ایک بار پھر یہ اندازہ ہوا کہ
پاکستانی نوجوان باوجود مغر ب کی میڈیائی یلغار کے اسلام اور پاکستان سے بے
پناہ محبت کرتے ہیں اور وہ اس محبت پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ کرنے کو تیار
نہیں ہیں اب ضرورت اس چیز کی ہے کہ پاکستان جو کہ اسلامی دنیا کا ایک اہم
ترین اورایٹمی قوت کا حامل ملک ہے اورپوری اسلامی دنیا کی سربراہی کرنے کی
پوری صلاحیت رکھتا ہے کوچاہئے کہ وہ پوری دنیا میں اپنے سفارتخانوں کو
متحرک کرے کہ وہ امریکہ و دیگر مغربی ممالک کی جانب سے دہشتگردی کی آڑمیں
مسلم ممالک کو تہہ و بالا کرنے اور ان کے وسائل پر قبضے کی مہم کی مخالفت
کریں اگرچہ یہ کام خاصا مشکل ہے خصوصاََ اس صورت میں جب پاکستان کو
دہشتگردی ، لاء اینڈ آرڈر اور معاشی مسائل سمیت کئی چیلنجز کا سامنا ہے مگر
موجودہ حکومت کو ان سب مسائل سے نبردآزما ہونا پڑے گا جس کیلئے میان
نوازشریف کے پاس ایک باصلاحیت ٹیم بھی ہے اورموجودہ ملکی سیاسی منظرنامے
میں وہی ملک کو ان بحرانوں سے نکال بھی سکتے ہیں اورانہوں نے ان سے نپٹنے
کا آغاز کراچی میں رینجرز کے ذریعے آپریشن سے کربھی دیا ہے جس کی کامیابی
سے انشااﷲ دوکروڑ کی آبادی والے شہر سے دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ جائے گی
یادرہے پاکستان کی آمدنی کا چالیس فی صد کراچی مہیا کرتا ہے اگر کراچی کے
حالات درست ہوگئے تو اس سے پورے ملک کی معیشت بہتر ہوگی اور بیروزگاری کا
خاتمہ بھی ہوگا اور اس کے ساتھ ہی بہت سے سٹریٹ کرائمز بھی کم ہوجائیں گے
دوسرے مرحلے کے طور پر حکومت کو چاہئے کہ وہ امریکہ اور آئی ایم کی بجائے
برادر اسلامی ممالک کے ساتھ روابط بڑھائے اور ان سے بلاسود قرضے لے کر اپنی
اکانومی بہتر بنائے ۔اﷲ پاکستان کا حامی و ناصر ہو- |