طیب اردوگان زوال کی طرف

اللہ کریم نے فرمایا (قل ھل یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون )آئے محبوب فرما دیجیے کیا علماء اور جہلاء برابر ہو سکتے ہیں(سورہ الزمر ۹) (لیس منا من لم یرحم صغیرنا و یوقر کبیرنا و یعرف لعالمنا حقہ)(اخرجہ احمد والطبرانی)اللہ کے پیارے محبوب ﷺ نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کی توقیر نہ کرے اور اور ہمارے علماء کا حق نہ جانتا ہو ۔ ناظرین کرام یہ آیہ مقدسہ اور و حدیث مبارک پرھنے کے بعد یہ بات تو صاف ظاہر ہو جاتی ہے کہ نہ جاہل اور عالم برابر ہو سکتے ہیں اور نہ ہی وہ شخص جو بچوں پر رحم نہ کرتا ہو اور بڑوں کی عزت نہ کرتا ہو اور علماء کاحق نہ جانتا ہو وہ امت مسلمہ میں سے نہیں ناظرین کرام اگر طیب اردوگان کے کل کے بیانات کو دیکھا جائے تو جواس نے جامعۃ الازہر الشریف اور شیخ الازہر الامام الاکبر ڈاکٹر پروفیسر احمد الطیب کے بارے میں نازیبا اور گھٹیا تریں الفاظ استعمال کیے ہیں اور نعوذ باللہ ان پر لعنت بھیجی ہے یہ صرف شیخ الازہر یا جامعۃ الازہر پر اس نے وار نہیں کیا بلکہ اسلام کے قلعے اور مسلمانوں کے علم کے قبلہ کو طعن کا نشانہ بنایا ہے اور الازہر کے خلاف اپنے خبث کا اظہار کیا ہے جس پر ہم الازہر کے فرزند چپ نہیں رہ سکتے بلکہ ہم ان طیب اردگان کا بھی احترام کرتے ہیں کہ یہ ہمارے اسلامی ملک ترکی کے وزیر اعظم ہیں لیکن شاید طیب اردوگان صاحب کو یہ پتا نہیں کہ الازہر اور شیخ الازہر کا مرتبہ ان جیسے ہزاروں وزیراعظموں سے بر تر ہے اور جناب طیب اردوگان کو اپنے آپ کو اپنے نام کے مطابق طیب ثابت کرنا چاہیے اور اور پہلی فرصت میں امت مسلمہ کے سامنے شیخ الازہر اور الازہر سے غیر مشروط معافی مانگنی چاہیے وہ اس لیے کہ یہ اقتدار تو آنی جانی شئے ہے مگر یہ ادارہ ہزار سال سے زیادہ عرصہ سے اسلام اور عالم اسلام کی خدمت کر رہا ہے اور گزشتہ حدیث مبارک کی رو سے طیب اردوگان صاحب میں وہ تمام خصلتیں جو اس میں وارد ہوئی ہیں سو فیصد ثابت ہو رہی ہیں ایک تو اس نے بھی اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے ترکی کے نہتے بچوں پر ظلم و ستم ڈھائے اور ان پر شیلنگ اور آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر عورتوں اور بچوں کا احترام تو سب پر ضروری ہے اور اور دوسری شرط اس نے جو زبان استعمال کی ہے یہ کوئی بڑوں کا ادب نہیں کیا بلکہ بے ادبی کی انتہا کو چھویا ہے اور اس نے حدیث میں وارد دوسری شرط کے بھی خلاف کام کیا ہے اور تیسرا اس نے عالم اسلام کی معزز ترین ہستی کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کر کے ان کی حق تلفی کی ہے تو طیب اردوگان صاحب آپ خود فیصلہ کریں کہ کیا آپ یہ امت مسلمہ کی عزت افزائی فرما رہے ہیں یا امت مسلمہ کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہے ہیں لیکن اللہ گواہ ہے جس شاہ نے یا بادشاہ نے وزیرو مشیر اور زندگی کے کسی بھی شعبے تعلق رکھنے والے نے نے بھی اس عظیم ادارہ اور ان کے شیوخ کی شان میں گستاخی کی ہے اس کے اقتدار کی ایسی دھجیاں بکھری ہیں کہ نہ تو اقتدار میں رہے اور نہ ہی معزز رہے اور جب سے طیب اردوگان نے الازہر اور شیخ الازہر کی شان میں گستاخی کی ہے تب سے اس کے اقتدار کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے اور یہ گنتی اتنی تیزی سے شروع ہوئی ہے کہ طیب اردوگان کے اقتدار کا سورج جلد غروب ہو جائے گا اس سے پہلے کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے وزیر اعظم طیب اردوگان کو اللہ کے حضور توبہ اور شیخ الازہر سے اور جامعۃ الازہر سے معافی مانگنی ہو گی اور ہماری تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنا اثرو رسوخ بروئے کار لاتے ہوئے طیب اردگان کو اپنے الفاظ واپس لینے پر مجبور کریں اگر ہٹ دھرمی دکھائے تو جامعۃ الازہر کی عزت کے لیے اور اسلام کی موجودہ دور میں معزز ترین شخصیت کے لیے ان سے قطع تعلق کریں تا کہ کل کوئی اور یہ جرات نہ کر سکے اور میری تمام الازہری حضرات سے استدعا ہے کہ وہ اپنی قلم اور علم کی طاقت سے طیب اردوگان کو بھرپور جواب دیں اور اپنے روحانی والدکی عزت کی طرف اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کرادیں یہ وقت کا تقاضا ہے -

Muhammad Aslam Raza Al-Azhari
About the Author: Muhammad Aslam Raza Al-Azhari Read More Articles by Muhammad Aslam Raza Al-Azhari: 7 Articles with 5238 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.