لہسن‘ گندم‘ پیاز‘ سبزی وغیرہ کا استعمال بطور غذا زمانہ
قدیم سے ہونے کا ثبوت ملتا ہے‘ لہسن ناصرف ہمارے مشرقی کھانوں کا اہم جزوہے
بل کہ طبّ قدیم اور طبّ جدید دونوں ا س کے کثیر فوائد کے قائل ہیں۔ لہسن
فالج‘ لقوہ‘ نسیان‘ رعشہ‘ دمہ اور قولنج کو دُور کرتا ہے۔ اس میں قوت
تریاقیت یعنی زہریلے اثرات دُور کرنے کی صلاحیت بھی ہے۔ زہریلے جانوروں کے
کاٹے کا یہ علاج ہے۔ اس کے جوشاندے سے کلی کرنا دانتوں کے درد میں مفید ہے۔
اس کا لیپ پھوڑے پکاکر بہاتا اور زخم مندمل کرتا ہے۔ بد ہضمی‘ کثرت ریاح
دُور کرنے کے لیے بے حد مفید ہے۔ لہسن کو دھاگے میں پرو کر مریضوں کے گلے
میں ڈالنے سے کئی امراض خاص طور پر ٹی بی کے جراثیم ہلاک ہوتے ہیں۔ اگر
لہسن کا ایک جوا روزانہ کھایاجائے اور پھر ہر روز ایک ایک کا اضافہ کرتے
ہوئے چالیس دن تک جاری رکھا جائے تو فالج کی تکلیف سے نجات ملتی ہے۔ کالی
کھانسی میں لہسن کے جَوئے چھیل کر دھاگے میں پرو کر بچے کے گلے میں ڈال
دیتے ہیںجس کی بُو ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں جاتی ہے تو کالی کھانسی کے
مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔اگر آدھے سر کا درد ہو تو درد والی جانب لہسن کو پیس
کر لگانا مفید ہے۔اگر کان میں پھُنسی ہوگئی ہو تو لہسن کا پانی کان میں
ٹپکا لینے سے افاقہ ہوتا ہے۔دانت کے درد میں لہسن کے جَوئے کو گرم کرکے
دانتوں میں دبالیں‘ فوری فائدہ ہوگا۔ یہ قلب اور شریانوں پر بہت مفید اثر
ڈالتا ہے۔ لہسن سے ناصرف بلڈپریشر کم ہوتا ہے بل کہ خون بھی پتلا ہوتا ہے
اور شریانوں میں خون کے ذرّے جمنے کا یا Clot بننے کا خطرہ ختم ہوجاتا ہے۔
اسی طرح امراض قلب سے بچاؤ میں لہسن اہم کردار ادا کرتا ہے۔ہسٹریااور پیٹ
کی خرابی کی صورت میں دودھ میں لہسن اُبال کر پینے سے مرض کا خاتمہ ہوجاتا
ہے۔ لہسن سے بادی اور مرغن غذائیں زودہضم ہوجاتی ہیں اور خون ان کے زہریلے
اثرات سے پاک ہوجاتا ہے۔لہسن کھانے سے بدن میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت
پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے دل اور دماغ طاقت ور ہوجاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر
یا بلند فشار خون کے لیے مختلف ادویہ کا استعمال عام ہو گیا ہے وہیں سائنس
کے شعبے میں تحقیق کرنے والے ترقی یافتہ ممالک میں بھی محققین اس نتیجے پر
پہنچے ہیں کہ لہسن کا استعمال نہایت مفید ہے۔لہسن کا استعمال مشرق و مغرب
دونوں پکوانوںمیںہوتا ہے۔ اس سلسلے میں آسٹریلیا کے ڈاکٹروں نے بلڈ پریشر
کے 50 مریضوں پر تجربہ کیا۔ ان کو دوا کے بجائے لہسن کے کیپسولز کھلائے گئے۔
ان مریضوں کے بلڈ پریشر کا موازنہ اُن مریضوں کے بلڈپریشر سے کیا گیا جو
ادویہ کا استعمال پابندی سے کرتے ہیں۔ پتا یہ چلا کہ روزانہ لہسن کے چار
کیپسولز کااستعمال کرنے والے مریضوں کا فشارِخون یا بلڈ پریشر ادویہ
استعمال کرنے والوں کے مقابلے کہیں کم تھا۔ برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے محققین
نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ایلوپیتھی کا رواج عام
ہونے کے بعد سے گرچہ کیمیائی اجزا سے تیار شدہ ادویہ کا استعمال بہت زیادہ
بڑھ گیا، تب بھی طبّی ماہرین نے لہسن کی افادیت جس میں کولیسٹرول یا خون کو
گاڑھا کر دینے والے چکنے مادّے کو کم کرنے اور بلند فشار خون کے علاج کے
طور پر قدرت کے اس تحفے کو کبھی بھی بے اثر نہیں سمجھا۔ ہائی بلڈپریشر کے
مریضوں کو دل کا دورہ پڑنے کے خطرات سے خبر دار رہنا چاہیے۔ برٹش ہارٹ
فاؤنڈیشن کی ایک سینیر نرس الن میسن کا کہنا ہے کہ لہسن کا استعمال بطورِ
دوا ہزاروں سال قدیم طبّی طریقہ علاج ہے۔ تاہم ماڈرن طبّی دور میں ضرورت اس
امر کی ہے کہ طبّی سائنسی تحقیق سے یہ ثابت کیا جائے کہ خون کے مخصوص قسم
کے عارضوں مثلاً ہائی بلڈ پریشر یا بُلند فشارِخون کے مریض پر لہسن کے
کیپسولز مثبت اثرات مرتب کریں گے۔الن میسن کے مطابق برطانیہ میں ہائی
بلڈپریشر کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور یہ اپنے اس مرض پر قابو پانے
میں ناکام نظر آتے ہیں۔ بلند فشارخون، دل کے دورے اور قلب کے دیگرامراض کا
باعث بنتا ہے۔ اس لیے طبّی ماہرین کا مشورہ ہے کہ آپ کھانے میں لہسن کا
استعمال جاری رکھیں تاہم بلڈ پریشر کی دوا لینا بند نہ کریں۔ |