خطہ کشمیر کا حقیقی لیڈر کون ؟

حضرت واصف علی واصف فر ما تے ہیں بلند فطرت انسان پست حا لا ت سے گز ریں تو بھی انکا مزاج پست نہیں ہو تا ۔بقو ل دانشور سیاست ذہین ، فتین ، اہل عقل و دانش اور نایا ب لو گو ں کا پیشہ ہے کیو نکہ معاشرے کے بگا ڑ سدھا ر سے جڑی یہ نظم و ضبط اور دائرہ کا رکی سائنس کسی فا تر العقل اور مبحو س الحواس اور خود ساختہ درویشو ں کے بس کی با ت نہیں یہ سیاست میرا ث ہے انبیا ء ؑ اکرام کی اور پیغمبر و ں کا پیشہ رہا ہے علم اور تجربے کا اس سے چو لی دامن کا ساتھ ہے لیکن لمحہ فکریہ دیکھیے کہ آج بڑ ے بیکا ر ، بد بخت ،نا لا ئق ، نا اہل اور جا ہل افرا د اس سے وا بستہ دکھائی دیتے ہیں جنہوں نے سیاست کے تشخص اور سیاست دان کے وقار اور کر دار کو نا صرف مشکو ک کر کے رکھ دیا ہے بلکہ سیاست کے مخا لف استعمال ہو نے والی مختلف اصطلا حو ں اور وجوہا ت کو بھی تقویت بخشی ہے ۔ جما عتی وابستگیا ں تبدیل کر نا اور خو د کو اچھی پو زیشن پر رکھنے کے لیے اتا ر چڑھا ؤ سیاسی محرکا ت کا خا صا ہے اور اسے سیاستدا ن اپنی فطری تبدیلی سے تشبیہ دیتا ہے ۔ لیکن اہل علم و دانش اور چند خا ندا نی شخصیا ت شاید اس کو معیوب اور نا گوار گردانتے ہیں ۔ خطہ کشمیر دنیا میں علم و حکمت اور بے مثا ل شخصیا ت کی سرزمین جا نی اور مانی جا تی ہے اس مقدس دھرتی نے اپنی کو ک میں بڑی بڑی قدآور اور عظیم ہستیو ں کو جنم دیا ہے جن کا ذکر خیر رہتی دنیا تک شا د و آبادرہے گا محض انکی شخصیت یا عہد ے مرتبے کی وجوہات کی بناء پر نہیں بلکہ انکی زندگیو ں کے عمل، اعمال ، خدما ت ،ذمہ دا ریو ں اور احساس کی بنیا د پر تا ریخ کے اوراق کی ورق گردانی بڑی تو جہ سے کی جا ئے تو چو ہدری غلا م عبا س ، کے ایچ خو رشید ،سردار محمد ابراہیم خان ، سردارمحمد عبد القیوم خان ، ممتا ز را ٹھو ر ، را جہ حیدر خان ، امان اﷲ خان ، میر واعظ مولوی محمد فا روق ، مقبو ل بٹ شہید ، سردار فتح محمد کریلوی اور دیگر ز کا نام بڑ ے سنہری حروف میں لکھا ہوا ملے گا جنہو ں نے اپنی زندگی اصولو ں میں ڈھا لتے ہو ئے اپنے اپنے محا ذ پر بڑی جانفشانی اور دلجوئی سے تحریک آزادی کشمیر اور کشمیری قوم کی حقیقی تر جمانی کے لیے کہنہ مشق خدما ت سرانجام دیں اپنے اپنے نظریے اور کشمیر کا ز سے وابستہ ہو کر ان شہرت یا فتہ اور قد کا ٹھ کی حامل با اخلا ق با کردار اور با عمل شخصیا ت نے اپنی جستجو مختلف ذرائع کی کمی اور عدم دستیا بی کے باوجود بھی دوسری دنیا تک پہنچا ئیں وسیع تر سازشو ں ، غیر ملکی اور ملکی مفادات کے با وجود بھی غلا م ، مجبو ر اور محروم کشمیری قوم کا پیغام دنیا کے کو نے کو نے پر پہنچا نے میں پیش پیش رہے لیکن انتہا ئی افسوس ، معذ رت اور بد قسمتی کے ساتھ آج کی کشمیری قیا دت میں اقتدار پر براجمان لو گ ناا ہلیت ، نا قا بلیت اور منا فقت کی ساری حدود قیو د کراس کرتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں جن کی نہ تو کوئی فکر ہے نہ کوئی نظریہ اور نہ ہی کوئی جستجو شتر بے مہا ر محض وقت گزاری اور اپنی قوم اور ملک کے ساتھ انتہا ئی بد یا نتی کا رویہ اختیا ر کیے ہو ئے نقصا ن پہنچا رہے ہیں انکے پیش رو جو دنیا میں علم و عرفا ن اور قا بلیت کے جھنڈے گا ڑتے رہے آج کشمیری قوم کی قیا دت کے لیے ایک ناپاک سازش کے تحت نا اہل ، جا ہل اور فا تر العقل نا لا ئق قیا دت کا انتخا ب نا انصا فی ہے ۔ کشمیری تجزیہ نگا رو ں ، دانشورو ں اور بانیان کشمیرکی وسیع تر خدما ت کی تر جمانی اب چند نام نہا د درویش رہنما کیا کر پا ئیں گے ؟ جد ت پسندی اور نت نئی دریا فتو ں نے انسان کے خیا لا ت اور احساسات کو انتہا ئی بلندی اور عظمت سے نوازا ہے دور جد ید کے حوالہ سے ٹیکنا لو جی کی با ت کی جا ئے تو 1990 میں جب کسی کو انٹرنیٹ کی پاکستان میں زیادہ سوجھ بوجھ نہ تھی اس وقت کشمیری رہنما سردار عتیق احمد خان ای میل کے زریعہ سے پیغاما ت وصول کرتے اور بھیجتے رہے آزاد حکومت میں وزیر اعظم کی پہلی ویب سا ئیٹ بھی اسی شخصیت کا کارنامہ ہے جن کے دور حکومت میں جد ید نظام تعلیم اور ٹیکنیکل سسٹم کو پر مو ٹ کیا گیا جہا ں سابقہ اور مو جودہ وزرائے اعظم ، وزرا ء اور مشیروں کی طویل فو ج ظفر موج کمپیو ٹر ٹیکنا لو جی سے نا آشنا ہے پاکستان میں موجود بہت بڑے بڑے اداروں وزارت داخلہ ، وزارت دفا ع ، وزارت خا رجہ ، وزارت انفا رمیشن ٹیکنا لو جی ، وزارت اطلا عات و نشریا ت اور وزارت اعظمیٰ سمیت کسی کے پا س یہ سہولت میسر نہ ہے کہ عام عوام انٹرنیٹ اور ای میل کے زریعہ سے ان سے رابطہ کر سکیں یا درخواست بھیج سکیں کشمیر کے اندر سردار عتیق احمد خان کے دور میں انفا رمشین ٹیکنا لو جی کے حوالہ سے با قا عدہ منظم کام کا آغاز کیا گیا اورجو وزیر اعظم ہا ؤس پاکستان میں بھی موجود نہ ہے اسی طر ح پا نچو ں صو بو ں ، آزاد کشمیر اور وفا ق میں تعلیمی انقلاب اور جدید ترقی کی بیشما ر با تیں ضرور کی جا تی ہیں لیکن عملی سطح پر کوئی نظام دکھائی نہیں دیتا ہے یہا ں تک کے انٹرنیٹ کے زریعہ سے ڈیٹا شئیرنگ اور سا ئبر کرائم کنٹر ول کا مستحکم سسٹم موجو د نہ ہے محض لیپ ٹا پ تقسیم کر نے سے کام نہیں چلے گا لیڈران کو اسے خود بھی استعمال میں لا نا ہو گا عہد ے یا منصب سے کوئی انسان بڑا نہیں ہو جا تا بلکہ اس کا کردار ، طر یقہ کا ر اور اعمال اسے چھو ٹا یا بڑا بنا تے ہیں ہما رے ہا ں قیا دت کا معیا ر یو نہی وقت گزاری کا رہا تو تر قی پذیری میں بھی سب سے نچلے درجہ پر پہنچ جا ئیں گے موجود ہ حکومت پاکستان کو اﷲ نے اقتدار کے جس تحفہ سے نوازا ہے نا اہلیت اور ناقابلیت کے با وجو د بھی انہیں ایسے افراد کو ذمہ داریا ں سونپنی چا ہیں اور حوصلہ افزا ما حول فراہم کر نا چا ہیے جو ملک و قوم کے غمو ں کا مداوا کر نا جا نتے ہیں مہا تیر محمد نے ملا ئشیا کی تعمیر و ترقی اور بہتری کے لیے کوئی بڑے تیر نہیں چلا ئے بلکہ خلو ص دل اور خلوص نیت سے اپنے ملک سے وابستہ پیشہ وارانہ صلا حیتوں کے حامل افراد کو اپنے ملک و قوم کے لیے کام کاج کر نے کا مکمل مو قع فراہم کیا جس کا ثمر انہیں ایک انقلا بی اور دنیا کی مقبو ل ترین شخصیت کے طور پر ملا کشمیر میں مہا تیر محمد ثانی کے روپ میں بظاہر سیاست دان اور با طنی طو ر پر درویش صفت انسان سردار عتیق احمد خان موجود ہیں جو شخص اعلیٰ معیا ری اوصا ف کے ساتھ ساتھ صلا حیتو ں اور قا بلیتو ں کا حامل ہے اور شب وروز دور جدید کی ٹیکنا لو جی اور تبدیلیو ں کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو ڈھا لنے کی سعی بھی کرتے ہیں اور آج کا دور روز بروز تبدیلیو ں اور دریا فتو ں سے بھرا پڑا ہے یہا ں کسی روائیتی شخصیت یا قیا دت کی ضرورت نہیں بلکہ ایسے افراد کی ضرورت ہے جو اپ ٹوڈیٹ رہیں ان میں سردار عتیق احمد خان ایک ہیں حکومت وقت کو چا ہیے کہ ان کی قا بلیت ، ویثرن اور صلا حیتو ں سے بھر پو ر استفا دہ حاصل کریں کیو نکہ سیا سی اختلا فات، ذاتی عداوت اور پسند نا پسند سے ہٹ کر قابلیت کا کوئی نعمل البدل نہیں ملتا ہے وزیر اعظم میا ں محمد نواز شریف کو چا ہیے کہ سردار عتیق احمد خان کی مدبرانہ سوچ ، جواں جذبو ں اور بے پنا ہ صلا حیتو ں سے نا صرف خود استفا دہ حاصل کریں بلکہ قوم کو بھی مستفید ہو نے دیں ان کا را ستہ روکنے والے احساس کمتری اور پست سوچ کا شکا ر ہیں سردار عتیق احمد خان مو جود ہ دور میں کشمیر کمیٹی کے چئیرمین کی حثیت سے بھی بہترخدما ت سرانجام دینے کے اہل ہیں ۔ اﷲ رب العزت غرور ، تکبر ، نا شکری اور شرک جیسے گنا ہ معا ف نہیں کرتا ہے سواد اعظم اور کشمیری قوم کی حقیقی ترجمان جما عت مسلم کا نفرنس کا شیرا زہ بکھیرنے والے آج شرمندہ اور ذلیل و رسوا ہو نے والے ہیں جو عزت اپنو ں میں ملتی ہے وہ غیر وں میں گمان بھی نہیں کی جا سکتی ہے تا ریخ کبھی را جہ حید ر خان اور فتح محمد کریلو ی کے خاندان کو معا ف نہیں کر ے گی اپنے پرائے سبھی سردار عتیق احمد خان کی صلا حیتو ں اور قا بلیت کے معترف ہیں اور ان کو حکومتی سیٹ اپ سے دور رکھنا کشمیری قوم کے اثاثوں کو زنگ آلو د کر نا اور مسئلہ کشمیر کو سرد خا نے میں ڈا لنے کے مترادف ہے جو لو گ کشمیر ی قوم کی تر جمانی تو دور کی با ت اپنی ترجمانی کے قابل نہیں وہ امریکہ جا ئیں یا بر طا نیہ اپنی ذات کو تو نفع پہنچا سکتے ہیں لیکن کشمیر کا ز کو کبھی بھی نہیں ۔صدر ریا ست سردار محمد یعقوب خان کی تعلیم با رے گر اں قدر خدما ت بھی تعریف کے قابل ہیں ۔ شخصیا ت ، مفادات اور وابستگیا ں فنا ہو سکتی ہیں لیکن کبھی نظریات ، افکا ر اور اقوال مردہ نہیں ہو تے مسلم کانفرنس ہو ، مسلم لیگ ، پیپلز پا رٹی یا تحریک انصا ف جما عت وہی قائم رہے گی جو نظریا ت اور فکر کا دامن تھا مے رکھے گی ۔

S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 106176 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More