زندہ ہیں وکلا زندہ ہیں

زندہ ہیں وکلا زندہ ہیں - چیف جسٹس صاحب کو عدلیہ کی آزادی مبارک ہو مگر

آج کے جنگ اخبار میں دوران مطالعہ ایک خبر پڑھی جس کو من و عن پیش کرتا ہوں۔

لنک بھی ملاحظہ کر لیجیے گا

https://www.jang.com.pk/jang/jul2009-daily/04-07-2009/cities/lahore/index.php

“رواں سال کی دوسری سہ ماہی، ١٢٢ خواتین کو جلایا گیا۔“

لاہور (لیڈی رپورٹ) لاہور اور گردو نواح میں ٢٠٠٩ کی دوسری سہ ماہی میں ١٢٢ خواتین کو جلایا گیا جو پہلی سہ ماہی کے مقابلے تقریبا دوگنی ہے لیکن کسی ایک ملزم کو بھی سزا نہیں ملی۔ اے جی ایچ ایس لیگل ایڈ کی جانب سے متفقہ پریس کانفرنس میں شاہ تاج قزلباش، ندیم انتھونی، حنا شاہد، ہما پیٹرک اور راحت گال نے کیا۔ پریس کانفرس میں بتایا گیا کہ ان کیسوں میں اکثر صلح کر لی جاتی ہے۔ اس کا مقدمہ ٣٠٢ کے تحت درج ہونا چاہے۔ ١٢٢ کیسوں میں سے صرف ٥٢ کیس رجسٹرڈ ہوئے جبکہ ٧٠ کیسوں کی ایف آئی آر درج ہی نہیں ہوئی“۔

کہنے سننے کو کیا رہ جاتا ہے عدلیہ تو اب الحمداللہ آزاد و خودمختار ہے۔ چلیں دہشت گردوں یعنی طالبان ظالمان کے خلاف تو سپریم کورٹ کوئی ایکشن لینے یا کوئی سوموٹو ٹائپ کی چیز اٹھانے سے معزور ہے مگر کیا لاہور جیسے پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر میں ٨ یا ١٠ نہیں بلکہ ایک سہ ماہی یعنی تین مہینوں میں جلائے جانی والی عورتوں کی تعداد اگر ١٢٢ ہے تو سال کے بارہ مہینے میں تو یہ تعداد ٥٠٠ کے قریب ہو جائے گی اور اور جب لاہور اور اسکے اردگرد کا یہ حال ہے تو پورے پنجاب میں کیا حال ہوگا۔ اللہ سے دعا ہے کہ عدلیہ کو حقیقت پسندی اور عملیت پسندی کا مظاہرہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

سناٹا بٹا سناٹا چھایا ہوا ہے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ سے چند ماہ پہلے چیف جسٹس صاحب بڑا خبروں کی زینت بنتے رہے کہ پیٹرولیم ادارے اور اوگرا یہ کرے وہ کرے ورنہ ڈائریکٹ ایکشن لیا جائے گا اور اب اس قدر اضافہ پر خاموشی کیا معنی رکھتی ہے۔

کہیں ہماری آزاد عدلیہ نے پیٹرول اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف کوئی ایکشن یا سوموٹو نا لینے کا فیصلہ اسلیے تو نہیں کیا کہ چلیں اس طرح پیٹرول اور مٹی کے تیل کی قیمت خرید میں اضافہ سے لوگ جلانے کے لیے تیل نا پاکر مجبور ہو کر لوگوں کو جلانا چھوڑ دیں گے۔

اور ملک میں دوسری سیاسی جماعتیں پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے پر بجا طور پر احتجاج کر رہی ہیں مگر خدارا ملک میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور اس کثیر تعداد میں عورتوں کو جلادینے کے واقعات پر مجرمانہ خاموشی کیا معنی رکھتی ہے۔

کیا کبھی لاشوں کی سیاست اور کبھی حکومت کے خلاف احتجاجی سیاست صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے تو نہیں رہ گئی ہے۔

ایم کیو ایم جو کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں کی نمائندہ تنظیم ہے اس نے بجلی کے مسئلے پر جس طرح قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں مؤثر آواز بلند کی اور حکومت میں رہتے ہوئے بھی عوام کی فلاح اور بہبود کے لیے نا صرف احتجاج کیا بلکہ بجلی پر یکم جولائی سے ختم ہوجانے والی سبسڈی کو بھی ختم ہونے سے رکوا دیا گیا۔

عدلیہ اور زندہ ہیں وکلا زندہ ہیں زرا اس پر بھی توجہ دیں کہ عوام بھی زندہ رہیں چند دنوں میں ہزاروں مقدمات جس تیزی سے نمٹانے کے دعوے ہماری آزاد عدلیہ کر رہی ہے اس طرح چند ہی مہینوں میں انشاللہ پاکستان بھر میں تمام مقدمات ختم ہوجانے چاہیے اور ہمارے اللہ سے دعا ہے کہ چند ہی مہینوں میں تمام مقدمے حل ہوجانے کے بعد پاکستان انصاف کے میدان میں یقینا نمبر ١ ملک ہونے کا اعزاز حاصل کر لے گا۔

ظالمان طالبان کے حوالے سے گزشتہ دنوں یکم جولائی ٢٠٠٩ کو ایک رپورٹ جنگ اخبار میں شائع ہوئی جس پر کچھ لوگوں کو اگر چوٹ نا لگے تو ملاحظہ فرمالیں نیچے لنک بھی دیا ہے

https://www.jang.com.pk/jang/jul2009-daily/01-07-2009/update.htm

جسکے مطابق ٨٠ فیصد عوام طالبان کو ملک کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں، سروے۔

اسلام آباد ۔۔ ایک سروے رپورٹ کے مطابق ٨٠ فیصد سے زائد پاکستانی شہری طالبان کو ملک کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ ورلڈ پبلک اوپینین نامی تنظیم کے حالیہ سروے کے مطابق ٦٨ فیصد پاکستانی شہری سوات میں پاکستانی فوج کے آپریشن سے مطمئن ہیں۔ آپریشن کے سلسلے میں ٧٠ فیصد پاکستانیوں کی اپنی حکومت کے ساتھ ہمدردیاں ہیں۔ ٨٠ فیصد سے زائد شہریوں نے طالبان کو ملک کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ ،ہً ٧٨ فیصد لوگوں نے پاکستان میں طالبان کے تربیتی اڈوں کو بند کرنے کے حق میں رائے دی ہے جبکہ ٨١ فیصد لوگوں نے ان اڈوں پر امریکی حملوں کے خلاف اظہار رائے کیا ہے۔“

امید ہے دوسرے من پسند سروں کے نتائج تسلیم کرنے والے طالبان ظالمان کے خلاف اس تجزیہ کو بھی حیققت پسندی سے تسلیم کریں گے اور ضد برائے ضد والی روش اختیار نہیں کریں گے۔

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532880 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.