خانہ کعبہ کے غلاف کو نچلی سطح سے ساڑھے تین میٹر اوپر
اٹھا دیا گیا ہے، جس کے بعد، اس کی زمین سے اونچائی ایک عام انسانی قد سے
بھی زیادہ اونچی ہوگئی ہے۔ عازمین حج اب غلاب کعبہ کو ہاتھ نہیں لگا سکیں
گے۔ نا ہی اب اسے چوما جاسکے گا۔
|
|
وائس آف امریکہ کے مطابق سعودی عرب میں حج کے موقع پر عموماً ایسا ہی کیا
جاتا ہے۔ غلاف اونچا کرنے کا مقصد اس کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ عام طور
پر ہر عازم حج دوران عبادت اسے چھونا، چومنا اور اسے پکڑ کر دعا مانگنے کا
متمنی ہوتا ہے۔ اس سے ایک طرف تو لاکھوں حاجیوں کے طواف میں رکاوٹ پیدا
ہوتی ہے، رش بڑھ جاتا ہے تو دوسرے اکثر لوگ غلاف کعبہ کو کاٹ کر لے جانا
چاہتے ہیں، کیوں کہ اسے انتہائی متبرک سمجھا جاتا ہے۔
سینئر سعودی صحافی شاہد نعیم کا کہنا ہے کہ ’زائرین اور مطوفین کے چھونے
اور رگڑ لگنے سے غلاف کعبہ خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اس لئے کچھ برسوں
سے سعودی حکومت نے غلاف کو گھسنے سے بچانے کے لیے اسے نچلی سمت سے ساڑھے
تین میٹر اوپر اٹھانے کی روایت ڈال دی ہے جو دراصل ایک ضرورت بھی ہے۔
اسی روایت اور ضرورت کے پیش نظر رواں سال حج کی آمد کے موقع پر خانہ کعبہ
کا غلاف اوپر اٹھا دیا گیا ہے۔ غلاف کا زیریں حصہ سفید رنگ کے خالص ریشم سے
تیار کیا جاتا ہے۔ غلاف خانہ کعبہ کے چاروں سمت اس کے زیریں حصے کے گرد
لپیٹا جاتا ہے۔
|
|
غلاف سازی امور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد باجودہ کہتے ہیں کہ ’غلاف کعبہ کو
اس کی زیریں سمت سے اوپر اٹھانے کا مقصد اس کی حفاظت کرنا ہے، اس کے پیچھے
اور کوئی فلسفہ کار فرما نہیں ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر باجودہ کا کہنا تھا کہ بعض کمزور عقیدہ لوگ
غلاف کعبہ کا کچھ حصہ کاٹ کر تبرک کے طور پر اپنے پاس رکھ لیتے تھے۔ اس کے
علاوہ مسلسل رگڑ لگنے سے بھی غلاف کا کپڑا خراب ہو جاتا تھا، جس سے بچنے کے
لئے حسب معمول اس سال بھی 47 میٹر بلند غلاف کعبہ کو ساڑھے تین میٹر اوپر
اونچا کردیا گیا ہے۔ |