وزیراعظم کا معاشی انقلابی پروگرام اور معذورافراد کی چند گزارشات

11مئی کے انتخابات میں میاں نوازشریف کی کامیابی سے عوام کی خوشی دیدنی تھی کہ میاں صاحب نے بارہا الیکشن کمپین اور بعد میں بھی اپنی پہلی ،دوسری اور تیسری ترجیح معیشت کی بحالی کو قراردیا تھا ان کے اس اعلان اور وعدے پر کاروباری حلقوں کے علاوہ جس طبقے نے سب سے زیادہ توقعات وابستہ کرلی تھیں وہ تھا ارض وطن پر موجود ڈیڑھ کروڑ سے بھی زائد تعداد میں موجود معذورافراد کا طبقہ جن کو وقت کے تھپیڑوں،اپنوں اور پرائیوں کی بے وفائیوں،ناہموار معاشرتی رویوں اور حکومت کی جانب سے مسلسل نظرانداز کئے جانے کی وجہ سے معاشرے کا ایک عضومعطل بنا رکھا ہے ،لیکن جناب وزیراعظم اور محترم خادم اعلیٰ کی ملک و قوم کی جانب سے قوم کیلئے درد میں ڈوبے بیانات کم ازکم معذورافراد کیلئے تو ایک سراب کی صورت اختیار کرگئے جب انہوں نے ویراعظم صاحب کی تقریر میں معذورافراد کا تذکرہ یوں غائب پایا جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔جوں ہی جناب نوازشریف کی تقریر ختم ہوئی مجھے کئی معذورافراد کی کالز اور میسجز موصول ہوئے جن میں حکومت کی جانب سے اس پروگرام کی تعریف لیکن اس میں معذورافراد کو بُری طرح نظرانداز کئے جانے پر سخت مایوسی کا اظہار کیا گیا تھا ۔شرقپور شریف سے ایک معذورمحمدارشد کا فون آیا وہ تو یوں پھٹ پڑا جیسے میاں صاحب کی یہ تقریر میں نے لکھی ہووہ کبھی تو معذورافراد سے ہمدردی کرتا تو کبھی حکومتی پالیسی کو آڑے ہاتھوں لیتا رہا اور میرے پاس سوائے خاموشی کے اس کیلئے کوئی جواب نہ تھا وہ کہہ رہا تھا''قاسم صاحب یہ کیا بے حسی ہے کیا معذورافراد انسان نہیں کیڑے مکوڑے ہیں جو انہیں ہر حکومت اس طرح نظرانداز کردیتی ہے کیا ان لوگون کو یہ علم نہیں کہ اسلام معذورافراد کیلئے انتہائی نرم گوشہ رکھتا ہے اور ان کیلئے متعدد رعایات ، مراعات اور وظائف وکفالت کی تاکیداور ان کیساتھ خصوصی طور پر حسن سلوک کا حکم دیتا ہے اان کی دنیا میں چندروزہ تکلیف کے بدلے انہیں جنت تک کی خوشخبری دیتا ہے لیکن اس سے بڑا اور غضب کیا ہوگاکہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والی مملکت خداد میں معذورافراد کا کوئی پرسان حال نہیں وہ اپنے ہی ملک ،گھر اور معاشرے میں اجنبی اور پردیسی ہوچکے ہیں خدا کیلئے قاسم صاحب آپ ہماری آواز ایوان بالا تک پہنچائیں ورنہ کیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان معذورافراد کے حوالے سے کسی بڑے المیے کا شکارہوجائے''وہ کہتا گیا اور میں سنتا گیا آخر میں نے اس کی آواز کو اعلیٰ حکام تک پہنچانے کی کوشش کرنے کا وعدہ کرکے اجازت چاہی۔اسی طرح کی ایک کال معذورافراد کے حوالے سے سرگرم عمل ایک ساتھی محترم ظفرسیال صاحب کی بھی موصول ہوئی جن کے ساتھ معذورافراد کے حقوق کے حوالے سے اکثر بات چیت ہوتی رہتی ہے انہوں نے کافی غورطلب باتیں کیں ان کاکہنا تھا کہ اس پروگرام میں معذورافراد کیلئے مخصوص کوٹہ مقررنہ کرناانتہائی حیرت انگیز ہے کیا میاں صاحب کی کابینہ میں کوئی ایسا شخص نہیں تھاجو انہیں بتا سکتا کہ خواتین کیلئے پچاس فی صد کوٹہ مقررکرنے کی بجائے معزورافراد کیلئے بھی نہ صرف کوٹہ مختص کیا جاتا بلکہ ان کیلئے الگ ڈیسک بھی مختص کیا جاتا تاکہ انہیں کسی بھی قسم کی رہنمائی حاصل کرنے میں دشواری نہ ہوانہوں نے کہا کہ بعض اوقات حکمران سیاسی جماعتیں عموماََ اپنے چہتوں کو نوازنے اور مستقبل میں اپنے ووٹ بنک کو بڑھانے کیلئے اس طرح کی سکیمیں متعارف کرواتی رہتی ہیں اگر اس بات کو درست مان لیا جائے تو بھی حکومت اس محروم طبقے(جوکہ ملکی آبادی کا دس سے پندرہ فی صدہے)کی خدمت کرکے اور ان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے اپنے ووٹ بنک میں سب سے زیادہ اضافہ کرسکتی ہے ۔ملک مظہرنواز نوناری صاحب کی اس معاملے پر گفتگو سب سے زیادہ وزن رکھتی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت ِ پاکستان نے اقوام متحدہ کے معذورافراد کے متعلق کنونشن پر دستخط بھی کررکھے ہیں اور WHOکا بھی ممبر ہے جس نے اپنے تمام ممبران کو اس بات کا پابند بنایا ہے کہ ہر ملک اپنی آبادی کا دس فیصد معذوراتصورکرکے اس کے مطابق قانون سازی کرنے اور ان کو مناسب سہولیات فراہم کرے لیکن ایسا کبھی بھی نہیں ہوسکا ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے خواتین اور خواجہ سراؤں تک کیلئے قانون سازی کی اور ان کوحقوق کی فراہمی کیلئے عدلیہ نے بھی نوٹس لئے لیکن نہ جانے کیوں ان سب کی نظر معذورافراد پر کب پڑے گی ؟ جب میں نے ان سے کہا کہ مایوس نہ ہوں حکومت ضرور اس جانب توجہ کرے گی تو انہوں نے اس پر ایک دلچسپ شعر سنا کر فون بند کردیا
ع ہم نے مانا کہ تغافل نہ کروگے لیکن خاک ہوجائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک

قارئین ِ کرام؛یہ تو چند ایک کالوں کا احوال تھا جو میں نے آپ تک اوراعلیٰ حکام تک پہنچانے کی اپنی سی کوشش کی ہے میری ایک بار پھر حکومت سے گزارش ہے کہ وہ ان سکیموں میں معذورافراد کیلئے کم از کم دس فیصدکوٹہ رکھیں اور اس پر سختی سے عملدرآمد بھی کروائیں اور اس کے علاوہ وزیراعظم نے 3جون تک قوم سے تجاویز بھی مانگی ہیں جن کے ذریعے اس پروگرام کو مزید موثر بنایا جائے تو اس سلسلے میں تمام معذورافراد 3جون تک اپنی تجاویز وزیراعظم ہاؤس تک ضرور پہنچائیں پتہ یہ ہے''پرائم منسٹر یوتھ پروگرام ۔پرائم منسٹرآفس ،شاہراہ دستور اسلام آبادپاکستان ۔یاآپ اپنی تجاویز اس نمبر پر smsبھی کرسکتے ہیں80028
Qasim Ali
About the Author: Qasim Ali Read More Articles by Qasim Ali: 119 Articles with 101838 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.