کیا ان ظالم لوگوں کے لیے کوئی
قانون نہیں جو لوگوں کے احساسات و جذبات سے کھیلتےہیں اور ان کی عزت کو
تباہ وبرباد کر دیتےہیں کتنے دکھ کی بات ہے کہ ان کے لیے کوئی قانون نہیں
کوئی سزا نہیں یہ ایک لڑکی کی کہانی ہے جو اپنے ماں باپ کے گھر اپنے بھائی
بہنوں کے ساتھ بڑی بے فکری کی زندگی گزارہی تھی کالج جانا واپس آکر کام کاج
میں ہاتھ بٹانا مزے کا وقت گزر تھا ایک بھائی باہر کے ملک تھا اپنا ذاتی
گھر تھا گھریلو حالات بہت اچھے تھے خدا کا شکر تھا کسی چیز کی کمی نہ تھی
لڑکی بہت خوبصورت تھی گوری رنگت اور سمارٹ اپنے خاندان میں بہت رشتے تھے
اور خاندان والے چاہتے تھے کہ وہ ان کی بہو بنے مگر قسمت میں کچھ اور ہی
تھا پتہ نہیں ان کے ہنستے بستے گھر کو کس کی نظر کھا گئی ایک دن ایک ملنے
والے رشتہ لے کر آئے کہ لڑکا بہت اچھا ہے باہر کے ملک میں ہے خوبصورت ہے آپ
دیکھ لیں لڑکی کی والدہ صاحبہ اور اس کے بھائی بہنوں نے اسے دیکھا اور
انہیں پسند آگیا سب خوشی خوشی ہاں کر کے گھر آگئے انہیں بھی لڑکی پہلی نظر
میں پسند آگئی گھر آ کر انہوں نے منگنی کی تیاری شروع کر دی-
لڑکے والوں نے فون کیاکہ ہم منگنی نہیں نکاح کرنا چاہتے ہیں مشورہ کرنے پر
سب نے کہا کہ منگنی ٹھیک ہے لیکن لڑکے والے نہ مانے انہوں نے کہا کہ ہمارے
لڑکے نے واپس جانا ہے اس لیے ہم نکاح کرنا چاہتے ہیں جب لڑکا دوبارہ واپس
آئے گا تو ہم رخصتی کروا لیں گے خیر تاریح طے ہوگئی اور مقررہ دن خاص خاص
رشتے داروں اور ملنے والوں کو بلا کر نکاح کی رسم ادا کردی گئی اور کھانا
وغیرہ کھلایا گیا دلہن بن کر لڑکی اس قدر حیسن لگی کہ سب حیران رہ گئے بہت
روپ آیا تھا دلہن بن کر لڑکی اور سب گھر والے بہت خوش تھے لڑکی خود تو بہت
حیسن تھی لیکن قسمت بہت بری تھی نکاح کے بعد لڑکا واپس چلا گیا اور وہاں سے
جاکر خط وغیرہ لکھا کچھ عرصے بعد لڑکا واپس آگیااور انہوں نے کہا آپ رخصتی
کی تیاری شروع کردیں سب جہیز کا سامان خریدا گیا زیور٬ کپڑے٬ برتن٬ بستر ہر
چیز اپنی حیثیت سے بڑھ کر بنائی گئی پہلی بیٹی کی شادی تھی کوئی کمی نہ ہو
تاریح طے ہو گئی کارڈ بانٹ دیے گییے اور سب کام ٹھیک ہوگیا ٹنیٹ٬ لائٹنگ٬
کرسیاں وغیرہ سب سامان آگیا-
شادی کے دو دن پہلے لڑکا اکیلا آگیا سب گھر والے حیران رہ گئے کہ یہ کیا
کرنے آیا ہے ہم سمجھے کہ شاید باہر سے آیا ہے رہ نہ سکا اور ملنے چلا آیا
لیکن یہ بات نہیں تھی اس نے کہا کہ وہ ضروری بات کرنا چاہتا ہے لڑکی کی
والدہ اور بڑی بہن کو گاڑی میں بیٹھا کر باہر لے گیا سب اپنےاپنے کاموں
مشغول تھے کافی دیر کے بعد وہ لوگ واپس آئے تو دونوں بڑی بجھی بجھی تھیں
اوران کے چہرے کا رنگ زرد پڑا تھا ہم لوگوں نے پوچھا تو کہنےلگیں کوئی بات
نہیں خیر دونوں کو پریشان دیکھ کر سب نے زور دے کر پوچھا تو دونوں رونے
لگیں اور انہوں نے روتے ہوئے بتایا کہ لڑکے نے اور بہت سی قیمتی چیزوں کی
ڈیمانڈ کی ہے دس تولے کے کڑے اور بہت سی قیمتی چیزیں جو ان کی پہنچ سے باہر
تھی سب بہت پریشان تھے یہ کیا ہو گیا بہت سے لوگوں سے صلاح مشورہ کیا علاقہ
کہ ناظم سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ نکاح کر کے آپ نے بہت غلطی کی ہے
منگنی ہوتی تو کوئی بات نہیں تھی اب تو آپ لوگ پھنس گئے ہیں اسی دوران ایک
لڑکی روتی ہوئی آئی اور اس نے یہ بتایا کہ میرے ساتھ بھی ان لوگوں نے ایسا
ہی کیا تھا یہ لوگ فراڈ ہیں اور اسی طرح لوگوں کو لوٹتے ہیں یہ ان پیشہ ہے-
بس پھر کیا تھا شادی والا گھر ماتم والا گھر بن گیا سب ختم ہو گیا سب کچھ
وہیں دھرا کا دھرا رہ گیا جہیز کا سامان٬ کھانا پکانے کا سامان٬ ٹنیٹ٬
لائٹنگ سب کچھہ وہیں رہ گیا سب گھر والے رونے لگے مہمانوں کو منع کر دیا
گیا کچھ عرصے بعد یہ بات بکل ختم کر دی گئی اس لڑکی کے جذبات واحساسات
کااندازہ لگائیں کہ جس کے ہاتھوں میں مہندی رچ چکی تھی اور دلہن بننے سے
پہلے ہی اس کا سب کچھ ختم ہو گیا اس کے دکھ کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے
آج تک کوئی پیمانہ ایسا ایجاد نہیں ہوا جو دکھوں کی پیمائش کرسکے وہ لوگ تو
آج بھی کہیں اپنی کاروائیوں میں مشغول ہوں گے بے رحم لوگ بغیر کسی کا احساس
کیے لیکن اس لڑکی کا کیا قصور ہے جس کی پوری زندگی برباد ہوگئی اسی غم میں
ماں کینسر مبتلا ہو کر ساتھ چھوڑ گئی آج وہ لڑکی بے بسی اور بےچارگی کی
تصویر ہے ان لوگوں کی کوئی سزا نہیں٬ ان کے لیے کوئی قانون نہیں بس خدا ہی
ہے جو ان کو سزا دے سکتا ہے خدا کہ ہاں دیر ہے اندھیر نہیں یہی سوچ کر چپ
ہیں کتنے دکھ کی بات ہے کے لوگ کسی کی بیٹی کو انسان نہیں سمجھتے وہ انسان
سے زیادہ اہمیت چیزوں کو دیتے ہیں یہ نہیں سوچتے کہ جس نے اپنی بیٹی دے دی
پیچھے کیا رہ گیا کتنے ظالم ہوتے ہیں ایسے انسان جو کسی کا جذبات و احساسات
کا خون کر دیتے ہیں اور زندگی بھر کی کمائی عزت کو مٹی میں ملا دیتے ہیں
کتنے دکھہ کی بات ہے کہ ان کے لیے کوئی قانون نہیں٬ کوئی سزا نہیں سوائے
ایک عدالت کے- |