چین میں اوسط متوقع عمر 80 سال

چین میں اوسط متوقع عمر 80 سال
تحریر: شاہد افراز خان ، بیجنگ

چین اپنی ترقی کی منزل کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، جہاں "صحت مند چین" کی تعمیر کو قومی ترقی کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ تبدیل ہوتی ہوئی عالمی صورتحال اور داخلی سماجی ضروریات کے درمیان، چین نے آنے والے سالوں میں صحت عامہ کے شعبے میں ایسی ترجیحات متعین کی ہیں جو نہ صرف عوام کی بہبود و فلاح کو بڑھائیں گی بلکہ پائیدار ترقی کے قومی منصوبے کو بھی مستحکم کریں گی۔

چین اس وقت اپنی صحت مند چین کی مہم کو آگے بڑھانے کی کوششوں کو تیز کر رہا ہے، جس کا مقصد اگلے پانچ سالوں کے دوران اوسط متوقع عمر میں اضافہ کرنا اور عوام کی صحت میں مزید بہتری لانا ہے۔

ملک کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق 2030 تک چینی عوام کی اوسط متوقع عمر 80 سال تک پہنچنے کا امکان ہے، جو 2024 کے مقابلے میں ایک سال زیادہ ہے اور صحت کے اہم اشاریے اعلیٰ آمدنی والے ممالک کے معیار تک پہنچ جائیں گے۔

اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے چینی حکام کی جانب سے صحت کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے ایک حکمت عملی نافذ کی جائے گی۔اس ضمن میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا سنٹرل کمیٹی کی قیادت میں جاری کردہ پندرہویں پنج سالہ منصوبے (2026-2030) کی تجاویز میں یہ حکمت عملی پیش کی گئی ہے۔

ان تجاویز میں عوام کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ایک سلسلہ وار اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جن میں عوامی صحت کی صلاحیتوں میں اضافہ، بیماریوں کے کنٹرول کے نظام کو مضبوط بنانا، اور اہم متعدی امراض کے مؤثر طریقے سے روک تھام اور کنٹرول شامل ہیں۔

مقامی پارٹی کمیٹیوں کو صحت کے فروغ کو معیاری اقتصادی اور سماجی ترقی کا اہم ہدف قرار دینے کی ترغیب دی جائے گی، جس کے تحت اوسط متوقع عمر، نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح، زچگی کی اموات کی شرح، متعدی امراض اور دائمی امراض کا کنٹرول، اور بچوں کی دیکھ بھال کی خدمات کی ترقی کو ان کی کارکردگی کا اہم معیار سمجھا جائے گا۔

صحت پر اثرات کے جائزوں پر قانون سازی کو آگے بڑھایا جائے گا، اور صحت کی تعلیم کو قومی تعلیمی نظام میں شامل کیا جائے گا۔ چینی شہریوں کی صحت کی خواندگی کی شرح 2024 میں 31.87 فیصد سے بڑھ کر 2030 تک 40 فیصد سے زیادہ ہو جائے گی۔

چونکہ متعدی امراض انسانی صحت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں، اس لیے ملک بھر میں صحت کے حکام متعدی امراض کی نگرانی اور ابتدائی انتباہ، لیبارٹری ٹیسٹنگ، وبائی امراض کی تحقیقات، ہنگامی ردعمل، اور طبی علاج کی صلاحیتوں کی تعمیر کو مضبوط کریں گے۔

بنیادی سطح کے طبی اور صحت کے اداروں کے آلات اور سہولیات کو اپ گریڈ کیا جائے گا، جبکہ ضروری طبی خدمات کو بہتر بنایا جائے گا، جن میں اطفال، ذہنی صحت، ہنگامی طب، روایتی چینی طب، بحالی، اور نرسنگ کی خدمات وغیرہ شامل ہیں۔

مزید برآں، تجاویز میں ایک جامع نظام قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ تمام افراد کو جامع صحت کی خدمات فراہم کی جا سکیں اور اعلیٰ معیار کی آبادی کی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

ملک زچگی انشورنس، زچگی کی چھٹیوں، اور مفت پری اسکول تعلیم سمیت پالیسیوں اور اقدامات کو بہتر بنانے کے لیے کام کرے گا۔ خاص طور پر، بچوں کی دیکھ بھال کا ایک سستا اور معیاری نظام قائم کیا جائے گا تاکہ خاندانوں کے لیے بچوں کی پیدائش، پرورش اور تعلیم کی لاگت کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔

پندرہویں پنج سالہ منصوبے (2026-2030) کے دوران بزرگ آبادی کے مسلسل بڑھنے کی توقع کے پیش نظر، بزرگوں کی صحت کی حفاظت 80 سال کی اوسط متوقع عمر کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ناگزیر ہوگی۔

اس تناظر میں طویل مدتی دیکھ بھال انشورنس کو آگے بڑھایا جائے گا، اور معذور افراد اور بزرگوں کے لیے گھر پر حسب ضرورت طبی خدمات اور گھریلو اسپتال کے بستر کی خدمات کو وسعت دی جائے گی تاکہ صحت مند بڑھاپے کو فروغ دیا جا سکے۔

تجاویز کے مطابق عوامی اسپتال کی اصلاح، دائمی امراض کی روک تھام اور کنٹرول اور روایتی چینی طب کی ترقی کے پہلوؤں سے صحت مند چین کی مہم کو آگے بڑھانے کی کوششیں بھی کی جائیں گی۔چینی پالیسی سازوں کے نزدیک صحت کو اولین ترجیح دینا چینی جدید کاری کے عمل کے لیے ایک ترقیاتی ہدف بھی ہے اور ایک معاونت بھی ہے۔

وسیع تناظر میں چین ایک ایسا ہمہ گیر صحت کا نظام تعمیر کر رہا ہے جو نہ صرف بڑے شہروں بلکہ دوردراز علاقوں تک بھی یکساں رسائی ممکن بنائے۔ حکومت کی جانب سے پائلٹ منصوبوں کے ذریعے عوامی اسپتالوں کے معیار کو بلند کرنے پر توجہ، نیز ماں اور بچے کی صحت اور پرورش سے متعلق متعدد پالیسی اقدامات اسی سمت میں اہم کاوشیں ہیں۔

"صحت مند چین" کا تصور درحقیقت اس فکر کی عملی تجسیم ہے کہ جدیدیت کی اصل پیمائش محض معاشی ترقی نہیں، بلکہ عوامی صحت، خوشحالی اور بہتر زندگی کا معیار ہے۔ چین اگلے عشرے میں ایک ایسے "ہیلتھ نظام" کی تعمیر کا پختہ عزم رکھتا ہے جو جدید، شفاف، پائیدار اور حقیقی معنوں میں عوامی مرکزیت پر مبنی ہو۔ 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1705 Articles with 975612 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More